لاہور( سپیشل رپورٹر)ملی یکجہتی کونسل کومزید موثر اور فعال بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن کو شمولیت کی دعوت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور قومی یکجہتی کیلئے وفاقی و پانچوں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک بھر کے بڑے شہروںاور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز پر قومی کانفرنسوں ،سیمینارز اور جلسے منعقد کئے جائیں گے ،بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا ،بھارتی وزیر اعظم کے دعوت کے باوجود نواز شریف کی تقریب حلف برداری میں نہ آنے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم کس منہ سے جارہے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران کا اہم اجلاس صدر صاحبزادہ ابو الخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت منصورہ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں نائب صد ر علامہ سید ساجد علی نقوی ،سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ،مولانا عبد الرحیم نقشبندی،مولانا اللہ وسایا ،پیر سید محفوظ مشہدی ،اکبر ثاقب ،مولانا عبدالمالک ،ڈاکٹر سید وسیم اختر،حافظ محمد ادریس ،پروفیسر محمد ابراہیم خان ،قاضی نیاز حسین ،عبد الغفار روپڑی ،ڈاکٹر عابد رئوف اورکزئی ،محمد خان لغاری اور علامہ امین شہیدی سمیت ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی عہدیداران نے شرکت کی۔ابوالخیر زبیر نے کہا بھارت میں پاکستان و اسلام دشمن بی جے پی کی حکومت قائم ہورہی ہے۔پاکستان چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ اسلام و ملک دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو ہمارے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کا حق نہیں ،حکومت ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کے امریکی دبائو کو مسترد کردے۔ کشمیر کے مسئلہ پر حکومت جرأت مندانہ موقف اختیار کرے۔مودی کو وزیر اعظم بننے پر خیر سگالی اور مبارک باد کا پیغام بھیج دینا کافی تھا۔ مولانا فضل الرحمن سے ہونے والی ملاقات میں انہیں یکجہتی کونسل میں شمولیت کی دعوت دوں گا۔ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارت کا موجودہ الیکشن اینٹی پاکستان اور اینٹی اسلام تھا ،نواز شریف نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں منموہن کو شرکت کی دعوت دی لیکن وہ نہیں آئے ،بلکہ بھارت نے نواز شریف کی کسی بھی پیشکش کا جواب نہیں دیا ،اب نواز شریف کس منہ سے بھارت جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میاں نواز شریف نے پارلیمنٹ سے مشورہ کیا ،عوام سے رائے لی اور نہ قومی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کوئی متفقہ قومی ایجنڈا ترتیب دیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نے خود بھی مودی کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی کم ازکم اس کا ہی انتظار کرلیتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع قوم کو یکجا اور متحد کرے گی۔اجلاس میں طے پایا کہ استقبال رمضان کیلئے شعبان کا آخری جمعہ اور رمضان کے پہلے جمعہ اتحاد امت کے موضوع پر تمام مکتبہ فکر کی مساجد میں ایک ہی موضوع پر خطبات دیئے جائیں گے۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اجلاس کو حکومت طالبان مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا۔
ملی یکجہتی کونسل فعال کرنے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے کانفرنسوں، جلسوں کا فیصلہ
May 25, 2014