اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف کے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کرنے اور دورہ بھارت کے حوالے سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، اے این پی کے رہنمائوں جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن، تحریک انصاف کے رہنما جاوید ہاشمی نے دورہ کی حمایت کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت سے خطے میں کشیدگی کم ہونے کے امکانات ہیں پاکستان خطے میں جیو اور جینے دو کی پالیسی پر گامزن ہے اور کشمیریوں کی حق خود ارادیت سے کسی بھی صورت منحرف نہیںہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے پاکستان سمجھتا ہے کہ امن کیلئے ہر وہ اقدام اٹھائے گا جس سے خطے میں کشیدگی کم ہو اور ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہونا چاہئے بھارت میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد پاکستان بھی اپنی خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے اہم امور پر از سر نو جائزہ لے گا۔ کشمیر ایک قومی ایجنڈا ہے اور پاکستان اپنی سلامتی کے حوالے سے کسی غافل نہیں ہوگا۔ نواز شریف اس اہم تقریب میں شرکت کریں گے اور ان کی کوشش ہوگی کہ خطے میں قیام امن کیلئے مثبت اقدامات کئے جائیں۔ حکمران جماعت خطے میں جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور کشمیر سمیت تمام تصفیہ معاملات کا حل چاہتی ہے۔ خطے میں اب دونوں ممالک کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں امن کا قیام ہوگا۔ سابق صدر آصف زرداری نے وزیراعظم کے دورئہ بھارت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کا فیصلہ سیاسی طور پر درست اور دانشمندانہ ہے۔ ایسے فیصلے مشکل مگر ضروری ہیں۔ سیاسی قیادت کو قومی مفاد کے پیش نظر ایسے فیصلے کرنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر شیری رحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں دہشت گردی اور تجارت کے علاوہ دیگر تنازعات پر بھی بات چیت کرنی چاہیے ‘ بھارت کی شاطر ڈپلومیسی کا پاکستان کی حکومت نے مثبت انداز میں جواب دے کر دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی کا خاتمہ اور تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے۔ بھارت نے وزیر اعظم نوازشریف کو شرکت کی دعوت دے کر ایک شاطر سفارت کاری کی چال چلی تھی وہ دنیا کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے انہیں یہ توقع تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف دعوت قبول نہیںکریں گے دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جائے گا تاہم وزیر اعظم نواز شریف نے مخالفت کے باوجود بھارت کی دعوت قبول کر کے مثبت پیغام دیا ہے اور اب عالمی قوتوں کے سامنے بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا نہیں کر سکے گا۔ بھارت کے ساتھ تنازعات ایک ملاقات سے حل نہیں ہو سکیں گے تاہم توقع کی جا سکتی ہے کہ تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔ امید ہے نواز شریف پوری تیاری کے ساتھ بھارت جائیں گے اور پاکستان کا کیس لڑنے کے لئے ٹھوس شواہد اور ثبوت بھی ساتھ لے کر جائیں گے بھارتی قیادت پر واضح کریں گے کہ صرف دہشت گردی اور تجارت ہی نہیں اصل تنازعات پر مذاکرات شروع کئے جائیں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کر کے حکومت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ ملک کے مفاد میں ہے اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسائل پر پیش رفت ہو گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء غلام احمد بلور نے کہا کہ وزیراعظم نے نریندرا مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے حوالے سے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت جانا اچھی بات ہے، بھارت میں نئی حکومت کے رویوں کو دیکھنا ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں تاہم کشمیر ‘ سیاچن ‘ پانی جیسے دیرینہ مسائل کے علاوہ جامع مذاکرات کی بحالی کی بات کریں۔ حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے تحت استصواب رائے کروانے کے حوالے سے جو وعدے الیکشن میں کئے تھے وہ بھی بھارت میں جاکر اجاگر کرنے ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سابق وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی نے کہا کہ پاکستان کیلئے یہ دیکھنا ہوگا کہ خطے میں قیام امن کے ساتھ ساتھ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر کیا موقف اختیار کرتا ہے۔ ہمیں اس توقع کا اظہار کرنا چاہیے کہ اس تقریب میں شرکت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جاری تنائو کشیدگی اور دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے مثبت پیش رفت ہوگی۔مسلم لیگ (ض) گروپ کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو بھارت کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی کی حلف کی برداری کی تقریب میں ضرور شرکت کرنا چاہیے اگرچہ من موہن سنگھ نے نواز شریف کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کرکے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا تھا تاہم نواز شریف نے خطے میں قیام امن کیلئے پہل کرکے ثابت کردیا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں قیام امن کیلئے مثبت اور تاریخ ساز رول ادا کرناچاہتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیراعظم نوازشریف کے دورہ ٔ بھارت کو عاجلانہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مودی نے اپنی حالیہ تقاریر میں کشمیری و بھارتی مسلمانوں اور خود پاکستان کے زخموں پر جس تسلسل سے نمک پاشی کی ہے کم از کم ان کے مندمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ اپنے بیان میں سراج الحق نے کہاکہ نوازشریف کو اپنے دورہ بھارت کے مضمرات پر قابو پانے کے لیے خود کو دہلی میں اشتہاری فوٹو سیشن تک محدود رکھنے کے بجائے کشمیر اور پانی کے مسئلہ پر بھارتی قیادت کے سامنے قومی موقف کا کھلا اظہار کرناچاہیے دہلی میں تحریک حریت کشمیر کی قیادت کے ساتھ ملاقات کر کے انہیں اعتماد میں لیناچاہیے۔ جماعتہ الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ بھارت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف دورہ بھارت کے فیصلے پر نظرثانی کریں، بھارت سے کشمیر کے مسئلے کے حل کی بجائے مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔ کراچی ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا کہ بھارت سے کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے، وزیراعظم نواز شریف کو نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ نواز شریف کو امریکہ کو خوش کرنے کے بجائے پاکستانی عوام کے مفاد کی ترجمانی کرنی چاہئے اگر نواز شریف بھارت کا دورہ کریں گے تو کشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو کیا جواب دیں گے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ملک کے دفاع کا ضامن ہے۔انہوں نے کہا بھارت سیکولر ملک نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ نواز شریف کی طرف سے نریندر مودی کو کامیابی پر مبارکباد دینا اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرنا اور پاکستان کے دورے کی دعوت درست ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کشمیر اور خطے کے لئے کوئی مثبت پیغام کا ذریعہ نہیں بنے گا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عالمی ایجنڈے کے تحت بھارت کے دورے پر جارہے ہیں، جب تک دنیا کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کرنے میں اپنا کردار ادا نہیں کرتی عالمی ایجنڈا کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔ کشمیری قیادت ہر پاکستانی حکمران کے دورئہ بھارت کو خوش آئند قرار دیتی ہے اگر پاکستان بھارت مسائل ذوالفقار علی بھٹو حل نہیں کرسکے تو کسی سے حل نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم کا دورئہ بھارت خطے کے لئے بہتر ثابت ہوگا۔ اس میں صرف سیر و سیاحت او خوش گپیاں نہیں ہونی چاہئیں کشمیر اور پانی پر بھی بات ہونی چاہئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) آزاد کشمیر نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے نو منتخب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے اپنی تقریب حلف برداری میں بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے شرکت سے انکار کے باوجود نریندر مودی کی دعوت قبول کر کے اپنے مدبر لیڈر ہونے اور وسعت قلبی کا ثبوت دیا ہے ، حریت کانفرنس اور تمام کشمیریوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وہ دورہ بھارت اور مودی سے ون آن ون ملاقات میں ڈنکے کی چوٹ پر مسئلہ کشمیر اٹھائیں اور بھارت پر واضح کر دیں کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کے حل کے بغیر دونوں ممالک میں خوشگوار تعلقات اور خطے میں امن قائم نہیں ہو سکے گا۔تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف ہندوستان جانے سے قبل کشمیری قیادت سے مشاورت کریں، بھارت کے الیکشن میں بھارتی جنتا پارٹی کی کامیابی اور نریندر مودی کے اقتدار میں آنے سے تحریک آزادی کشمیر میں مزید شدت پیدا ہو گی، بھارت کے اندر آزادی کی تحریکوں کو بھی تقویت ملے گی۔ کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے نواز شریف کے دورہ بھارت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دورے سے مذاکرات کا عمل آگے بڑھے گا۔ مظلوم کشمیری نواز شریف کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ بھارت سے کیا مذاکرات کرتے ہیں۔ کشمیر کو ترجیح دیئے بغیر موثر تعلقات اور مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ نواز شریف کی بھارت آمد تاریخ کا اہم موڑ ہے۔ دونوں ملکوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ملاقات میں آئندہ مذاکرات کے ایجنڈے پر بھی بات ہونی چاہئے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان کشمیر سمیت دیگر ایشوز پر پیش رفت ہوگی۔ تحریک انصاف کے رہنما خورشید قصوری نے کہا کہ وزیراعظم نے درست فیصلہ کیا۔ شیری رحمن نے کہا کہ وزیراعظم نے ’’ڈپلومیٹک کو‘‘ کیا، وہ نہ جاتے تو یہ مودی کا ’’ڈپلومیٹک کو‘‘ ہوتا۔ پاکستان علماء کونسل کے رہنما حافظ محمد طاہر اشرفی نے دورہ بھارت کی حمایت کی ہے۔