اسلام آباد (آئی این پی) ہالینڈ کی وزیر تجارت للیانہ پلومن نے کہا ہے پاکستان سے تعلقات کو ایڈ سے ٹریڈ میں بدلنا چاہتے ہیں۔ جی ایس پی پلس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہالینڈ پاکستان میں سالانہ 30 کروڑ ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کیخلاف نہیں تاہم پاکستان کو جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھانے کیلئے انسانی حقوق کے 27 کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان صحافیوں کیلئے خطرناک ملک ہے مگر یہاں صحافیوں سے ملکر معلوم ہوا یہ تاثر مکمل طور پر درست نہیں۔ پاکستان کے صحافی کافی زیادہ جراتمند اور دلیر ہیں۔ انہوں نے کہا ہالینڈ پاکستان کیساتھ دو طرفہ تجارت کا حجم 87.5 کروڑ ڈالر سالانہ سے بڑھانا چاہتا ہے، ہم پاکستان سے توانائی، زرعی پیداوار، لیبر، ماحول، تولیدی صحت، پولیو کا خاتمہ و دیگر شعبوں میں تعاون کے خواہشمند ہیں۔ پاکستان میں ڈچ کمپنیاں کافی عرصہ سے کام کررہی ہیں۔ ڈچ کمپنی سولر انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ جی ایس پی پلس کی شرائط کی روشنی میں بھارت سے آزاد تجارت کے حوالے سے انکا کہنا تھا ہم اسکے حامی ہیں لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں علاقائی تجارت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک علاقائی امن قائم نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا پاکستانی حکام کے پولیو کے خاتمے اور ڈبلیو ایچ او کی پابندیوں پر بھی بات ہوئی، ہم سمجھتے ہیں پاکستانی حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ ہمارے لئے فخر کی بات ہے آج ملالہ یوسفزئی ہمارے شہر ہیگ میںآ رہی ہے جبکہ ہم انہیں ایوارڈ دینے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا میری ماں کو 11 سال کی عمر میں تعلیم چھوڑنی پڑی مگر انہوں نے میری تعلیم نہیں چھڑائی، آج میں تعلیم کی وجہ سے وزیر کے عہدے تک پہنچی ہوں۔ انہوں نے کہا آپ کو بوولینڈر یاد ہے جبکہ صرف ہاکی میں نہیں بلکہ کرکٹ میں بھی ہالینڈ کی ٹیم تیزی سے ابھر رہی ہے۔