لاہور (حافظ محمد عمران + نمائندہ سپورٹس) دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں بھی سٹیڈیم میں ہر عمر کے شائقین کرکٹ موجود تھے اور شائقین کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ سکیورٹی اہلکاروں کی بے رحمانہ چیکنگ بھی زندہ دلان لاہور کو سٹیڈیم تک آنے سے نہیں روک سکی۔ شائقین کی دلچسپی عروج پر نظر آئی۔ سج سنور کر میچ دیکھنے کے لئے آنیوالوں کی تعداد بھی کم نہیں تھی۔ منچلوں کا رقص، پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔ میچ دیکھنے کے لئے آنیوالوں میں خواتین کی بہت بڑی تعداد تھی۔ اکثر خواتین نے چہرے پر قومی پرچم بنوا رکھا تھا اور کئی نے چاند ستارہ پینٹ کروا رکھا تھا۔ پاکستانی پرچم کے رنگ کی مناسبت سے سبز اور سفید رنگ کے لباس بھی پہننے والی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ دوپہر کے وقت سٹیڈیم آنے والی خواتین نے سن گلاسز سجا رکھے تھے۔ اس موقع پر سٹیڈیم کا رخ کرنیوالے شائقین پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے دعا گو تھے۔ ہاتھوں میں سبز پرچم اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی حمایت کے لئے پلے کارڈز چہروں پر خوشی کی چمک تمام غموں اور دکھوں کو مات دے رہی تھی۔ سٹیڈیم میں ’’سیلفی‘‘ کا بخار بھی سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ میڈیا باکس کی رونقیں بھی عروج پر تھیں۔ میچ کے سنسنی خیز ہونے پر خواتین کی طرف سے دعائیں بھی کی گئیں اور سنسنی خیز مقابلے میں کامیابی پر اکثر شائقین جھوم اٹھے، اکثر کی آنکھیں خوشی سے نم ہو گئیں۔