مشرف نہیں، نواز شریف مسلم لیگوں کو متحد کریں

مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کے سلسلے میں پرویز مشرف نے مسلم لیگ (ن) کے بانی سینئر نائب صدر غوث علی شاہ سے بھی رابطہ کر لیا اعجازالحق کی مخالفت، مسلم لیگ قیوم اور قاسم کے سربراہوں نے اشتراک عمل سے انکار کر دیا سابق صدر پرویز مشرف نے 9 سال تک آئین پاکستان کو پامال کیا من پسند افراد کو جمع کر کے مسلم لیگ کا حلیہ بگاڑا، اب وہ ایک متحدہ مسلم لیگ کے سرخیل بننے کے لئے کوشاں ہیں میاں نوازشریف کے لئے یہ بات انتہائی تشویش ناک ہونی چاہیے کیونکہ یہ مسلم لیگوں کو متحد کرنے کا کام تو میاں نوازشریف نے خود کرنا تھا۔ میاں نوازشریف کی سستی اور مستقبل کی سیاست کے بارے کوئی منصوبہ نہ ہونے کے باعث آج مسلم لیگوں کو مشرف نے پھر ایک دفعہ اپنے کنٹرول میں لانے کا پروگرام بنایا ہے۔ مسلم لیگوں کا اتحاد ہونا چاہیے۔ اس کے لئے پہلے بھی کوششیں ہوتی رہی ہیں اب بھی کوشش کرنی چاہیے لیکن ان مسلم لیگوں میں سابق آمر مشرف کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ مسلم لیگ (ق) اس وقت ایک خاندان کی پارٹی بن چکی ہے اگر میاں نوازشریف اقتدار میں ہوتے ہوئے فراخدلی کا مظاہرہ کر کے انہیں ساتھ ملائیں گے تو میاں صاحب کی عزت میں اضافہ ہوگا اور آنے والے وقت میں ان کی جماعت مضبوط ہوگی مسلم لیگ کو قائد کی مسلم لیگ ہونا چاہیے آج ن لیگ اور ق لیگ سمیت کوئی بھی اقبال و قائد کی مسلم لیگ نہیں۔ یہ تبھی اصل اقبال و قائد کی مسلم لیگ بن سکتی ہے کہ تمام گروپ مسلم لیگ کے پرچم تلے جمع ہو کر پاکستان کو قائد کے افکار کی روشنی میں چلانے کی کوشش کریں یہ کام نواز شریف آسانی سے کر سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن