دوران حمل پیراسٹامول زیادہ نہ کھائیں

May 25, 2015

ایک تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین کو چاہیے کہ وہ پیراسٹامول کا زیادہ عرصے تک استعمال سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے ان کے بچے کی تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے۔یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اگر پیراسٹامول کا استعمال سات دن تک کیا جائے تو یہ ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون کی پیداوار روک دیتا ہے جو کہ مردوں کے تولیدی اعضا کی نشونما کے لیے بہت اہم ہے۔این ایچ ایس کی ہدایت کے مطابق حمل کے دوران پیراسٹامول صرف اس لئے ہی لی جائے جب اس کی اشد ضرورت ہو اور وہ بھی بہت تھوڑے عرصے کے لیے۔باقی ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اس گولی کا استعمال لمبے عرصے تک نہ کریں۔برطانیہ کی دی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیراسٹامول کو عموماً ان درد ختم کرنے والی دواو¿ں میں شمار کیا جاتا ہے جو حاملہ خواتین اشد ضرورت کے دوران لے سکتی ہیں۔اس حوالے سے جب تحقیق کی گئی تو تحقیق کے رہنما ڈاکٹر راڈ مچل نے کہا کہ کہ اس تحقیق سے پہلے سے موجود شواہد کو تقویت ملی ہے کہ حمل کے دوران پیراسٹامول کا لمبے عرصے تک استعمال لڑکوں میں تولیدی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ہم حاملہ عورتوں کو مشورہ دیں گے کہ وہ درد کی دوا کے متعلق حالیہ ہدایات پر عمل کریں کہ جہاں تک ممکن ہو تھوڑے عرصے تک کم اثر کرنے والی دوا لی جائے۔
پیراسٹامول کمر کے شدید درد کے لیے موزوں نہیں: تحقیق
میڈیکل جرنل لینسٹ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کمر کے شدید درد میں پیراسٹامول اتنی ہی کارآمد ہے جتنی کہ فرضی دوا۔تحقیق کے مطابق پیراسٹامول نہ تو کمر کے شدید درد کو جلد ٹھیک کرتی ہے اور نہ ہی اس سے آرام ملتا ہے۔واضح رہے کہ برطانیہ میں سالانہ ڈھائی کروڑ سے زیادہ افراد کو کمر کے درد کی شکایت ہوتی ہے اور معذور ہونے کی یہ ایک بڑی وجہ ہے۔تحقیق دانوں نے آسٹریلیا میں 1650 مراکز میں ان لوگوں پر تحقیق کی جن کو چھ ہفتے یا اس سے کم عرصے تک کمر کا درد ہوا۔ان افراد میں سے ایک تہائی کو ایک ماہ کے لیے پیراسٹامول دی گئی، ایک تہائی کو ایک اور دردکش دوا دی گئی جبکہ ایک تہائی کو پلیسیبو یعنی فرضی دوا دی گئی۔ایک ماہ کے استعمال کے بعد تحقیق دانوں کو معلوم ہوا کہ پیراسٹامول کے استعمال سے نہ تو تکلیف میں کمی ہوئی اور نہ ہی نیند میں بہتری۔سائنس دانوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ تینوں گروپوں میں درد کے دور ہونے کا وقت ایک ہی تھا یعنی 17 روز۔اس تحقیق کے سربراہ یونیورسٹی آف سڈنی کے ڈاکٹر کرسٹوفر ولیمز کا کہنا ہے،اس نتیجے سے یہ بات واضح ہے کہ ہمیں اس سوچ سے نکلنا ہو گا کہ علاج میں سب سے پہلے پیراسٹامول دی جائے۔تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ کمر کے درد اور دیگر دردوں میں فرق ہے جیسے کہ سر اور دانت کا درد جن میں پیراسٹامول کافی کارآمد ہے۔

مزیدخبریں