جمہوریت کیخلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے‘ آصف زرداری: اختلافات ختم کر کے نوازشریف سے ملاقات کریں‘ فضل الرحمن

May 25, 2016

لندن /اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) اور پیپلز پارٹی نے اتفاق کیا ہے کہ سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف زرداری سے لندن میں طویل ملاقات کی جس میں پانامہ لیکس کے معاملے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پارک لین کے فلیٹ میں ملاقات ہوئی، مولانا نے سابق صدر کو نواز شریف کا خصوصی پیغام پہنچایا اور انہیں وزیر اعظم سے ملاقات کا مشورہ دیا، دونوں میں یہ اتفاق کیا گیا کہ سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ہرقسم کی کرپشن کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے، پانامہ معاملے کی تحقیقات بھی ہونی چاہئیں لیکن مخصوص افراد کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ فضل الرحمان نے آصف زرداری کو مشورہ دیا کہ آپ کو وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کرنی چاہیے تاکہ تمام متنازع امور پر اتفاق پیدا کیا جائے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں نوازشریف اورآصف زرداری کی ملاقات کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ اس موقع پر زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کیخلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے گی اور ان لوگوں کی سازش کاحصہ نہیں بنیں گے جو شارٹ کٹ کے ذریعے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ترجمان جے یوآئی( ف) نے فضل الرحمان اورآصف زرداری کی ملاقات پرتبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کیا پانامہ لیکس آنے سے پہلے نواز شریف اور آصف زرداری کی دولت نہیں تھی؟ وزیراعظم نواز شریف اور آصف زرداری میں ملاقات ہونی چاہیے اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے اس سے اداروں کو استحکام ملے گا۔ پانامہ لیکس پر کمیٹی بننا مثبت پیش رفت ہے۔ برطانیہ آ کر ملاقاتیں کرنا میرا مشن نہیں ہے۔ برطانیہ میں وزیراعظم، آصف زرداری اور میری موجودگی اتفاق ہے۔ زرداری میرے دوست ہیں ان سے ذاتی تعلقات ہیں۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمن نے سابق صدر پر نواز شریف سے اختلافات ختم کرنے پر زور دیا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے آصف زرداری نوازشریف میں ملاقات ہوگی یا نہیں، اس بارے میں پارٹی مشاورت نہیں کی گئی۔ آصف زرداری پارٹی چیئرمین کے مؤقف سے ہٹ کر کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری پرانے دوست ہیں اور ہو سکتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کوئی پیغام رسانی کر رہے ہوں البتہ اس ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی اس کا مجھے کوئی علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جس حیثیت سے بھی گئے ان کو انکار نہیں کیا جا سکتا البتہ پانامہ لیکس پر پیپلز پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے جو بالکل واضح ہے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف یہاں تو پورا زور لگا رہے تھے اور جلسے کر رہے تھے تاہم پھر دل کا علاج کرانے لندن چلے گئے اور وہاں شاپنگ کر رہے ہیں اور کھانے بھی کھائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات سے متعلق سوال کے جواب پر قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں اور نہ ہی کوئی امکان ہے اور میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وقت ملاقات کیلئے مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر یہ ملاقات ہوئی تو پھر اس کے معنی کچھ اور نکالے جائیں گے۔ ٹی وی کے مطابق فضل الرحمن نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم اور دیگر امور پر وفاق سے تحفظات ہیں تو اس پر وزیراعظم سے بات کریں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے زرداری مولانا کی ملاقات پر تبصرہ کرتے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملات پر بات چل نکلی ہے۔ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر فیصلے ہوتے ہیں اور تحقیقات کا صاف شفاف طریقہ کار وضع کر لیا جاتا ہے تو اس سے نا صرف پارلیمنٹ کی بالادستی ثابت ہو گی بلکہ ملک میں سیاسی استحکام بھی بڑھے گا۔ مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری ملتے رہے ہیں دونوں دیرینہ دوست ہیں۔

مزیدخبریں