اسلام آباد (صباح نیوز) راولپنڈی کے وکیل گاڑی کی مرمت کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے آئے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فاضل وکیل سے کہا کہ کیوں نا آپ کو تین عدالتوں کا وقت ضائع کرنے پر دوگنا جرمانہ کر دیا جائے۔ آپ نے یہ مقدمہ عدالتوں میں لا کر بزنس مین کو تو سزا نہیں دی عدالتوں کو سزا ضرور دی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے راولپنڈی کے وکیل سردار شوکت حیات کی طرف سے قاضی نعیم ایڈووکیٹ کے توسط سے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کا موکل ہمیشہ گاڑی اسی دکان سے مرمت کرواتا تھا لیکن اس دفعہ اس نے پرزوں کی قیمتیں بہت زیادہ لگائیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت تو موجود نہیں ہے عدالت نے تو دستاویزات پر ہی فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں تو آپ کا کیس ہی سمجھ نہیں آ رہا۔ کیا انہوں نے آپ سے زیادہ پیسے وصول کئے۔ عدالتی استفسار پر وکیل کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر نقصان کتنے کا ہوا یہ نہیں بتا سکتا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر آپ کو 40 ہزار روپے کا نقصان ہوا ہو تو ہم آپ کو 80 ہزار روپے جرمانہ کریں گے۔ بزنس مین کے لئے یہ سزا ہے کہ اس کا بزنس چلا جائے آپ نے تو 3 عدالتوں کو سزا دیدی ہے۔ عدالت کا رویہ بھانپتے ہوئے فاضل وکیل نے فوراً درخواست واپس لے لی جس پر عدالت نے درخواست مسترد کرنے کا حکم سنایا۔