ملتان (لیڈی رپورٹر) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈینیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ 14 مارچ 1948ء کو قائداعظم نے کابینہ اجلاس میں میانوالی کے قریب ایک ڈیم بنانے کی منظوری دی تھی جس کو اب کالا باغ ڈیم کہا جاتا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا حتمی اور ٹھوس حکمت عملی سے اعلان کردے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بھارت ایک جانب سے پاکستان کی طرف سے بہنے والے دریاؤں کا پانی روکنے اور دریاؤں کا رخ تبدیل کرنے سے کروڑوں انسانوں ‘ حیوانات‘ آبی حیات‘ جنگلی جانوروں‘ چرند پرند کی زندگی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ وہاں بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے ستلج‘ بیاس اور راوی کا پانی مکمل طور پر روک لیا ہے اب بھارت پن بجلی کی آڑ میں دریائے چناب اور جہلم کا پانی اپنی حدود میں بند کرنے کیلئے سرحد پار گھمسان کی جنگ لڑ رہا ہے جبکہ ہمارے قائدین صرف اپنے اقتدار کی جنگ لڑنے میں ساری توانیاں خرچ کر رہے ہیں۔ ان حالات میں چیف جسٹس بھارت کی آبی دہشت گردی کے خلاف بھی ازخود نوٹس لیں۔