کراچی(کامرس رپورٹر) یورپین یونین کے پاکستان میں سفیر جین فرینکوس کاٹین نے اینگرو فوڈز کی جانب سے شروع کئے جانے والے تربیتی پروگرام میں تربیت حاصل کرنے والوں سے کراچی میں گزشتہ روز ملاقات کی جو بطور ڈیری فارم سُپر وائزر کام کررہے ہیں۔سفیر نے اینگرو فوڈز کی جانب سے ڈیری فوڈ چین کے شعبے میں ہنرمند افرادی قوت کو تیار کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر یورپین یونین نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرمقامی ڈیری شعبے کی ترقی کے لئے اینگرو فوڈز کی جانب سے شروع کردہ ڈیری ڈولپمنٹ پروگرام کی مختصر ویڈیو شیئر بھی کی جس میں اینگرو کے اقدام کی تائید اور تعریف کی گئی۔ اینگرو فوڈزاپنی تربیتی پروگرامز کے ذریعے مقامی سطح پر کسانوں کو بہترین ڈیری پریکٹس کی معلومات فراہم کرکے معاشی بہبود کے راستے ہموار کررہی ہے تاکہ اُن کی آمدن میں اضافہ ہو۔اب تک اینگرو فوڈز 1,263کسانوں کو ہنر مند بناچکی ہے جن میں 35فیصد خواتین ہیں۔ڈیری ڈولپمنٹ پروگرام کی مالی معاونت یورپین یونین، جی آئی ایس جرمنی اور ناروجین حکومت کی جانب سے بذریعہ نیشنل ووکیشنل پروگرام اور ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن حکومت سندھ کی جاتی ہے۔دورے کے دوران یورپین یونین کے سفیر نے کوالیفائیڈ فارم سُپر وائزرز اور خواتین لائیو اسٹاک ایکسٹینشن ورکرز کے مابین اسناد بھی تقسیم کیں۔ اس موقع پر سعود احمد پاشا کا کہنا تھا کہ اُن کا مقصد پاکستان کے ڈیری شعبے میں انقلابی تبدیلیاں کرنا ہے اور اُنہیں اس بات کی خوشی ہے کہ یورپین یونین جیسی عالمی باڈی اور اداروں کی جانب سے ڈیری ڈولپمنٹ پروگرام کو پذیرائی مل رہی ہے۔ کسانوں کو بااختیار بنانے سے اُن کی آمدن میں مستحکم بنیادوں پر اضافہ ہوگا اسی لئے اس منصوبے کے تناظر میں اینگرو اب تک 1,260سے ذائد فارم سُپروائزرز تیار کرچکی ہے جن میں سے 448خواتین کسان ہیں جو بہت خوش آئند بات ہے۔ فی الحال 80فیصد تک ان تربیت یافتہ فار م سُپر وائزر کو کمرشل ڈیری فارمز میں یا تو ملازمت مل گئی ہے یااُنہوں نے محدود بنیادوں پر اپنا کام شروع کردیا ہے ۔ اس تربیت یافتہ افرادی قوت کے ڈیری شعبے میں شمولیت سے شعبے کی پیداواری صلاحیت میں 22فیصد اضافہ ہوا ہے ۔اینگرو فوڈز دنیا بھر کے اُنیس ہزار کسانوں کی مشترکہ ملکیت ہے اور اپنی مقامی سطح پر عالمی معیار کی پریکٹسز کو متعارف کروانے اور نافظ العمل کروانے کے لئے کوشاں ہے تاکہ نا صرف کسانوں کی بہبود میں بہتری پیدا ہو بلکہ ملک کا ڈیری شعبہ بھی ترقی کرسکے۔