کراچی(اسپورٹس رپورٹر)ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے انکشاف کیا کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے کھلاڑی اب ملک کی سکیورٹی کی صورتحال پر سوال اٹھانے کی بجائے گالف کورسز کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ 37 سالہ ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کو پاکستان لانا پہلا قدم تھا جس نے ملک میں کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار کی۔ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ ویسٹ انڈیز اب کب پاکستان کا دورہ کرے گی ، میں نے کیلنڈر چیک نہیں کیا ، میرے خیال میں اب ٹیمیں آرہی ہیں، مجھے یاد ہے کہ ہم نے پی ایس ایل2 میں ایک چھوٹا سا قدم اٹھایا اور لاہور فائنل کھیلنے آئے تھے، میرے خیال میں یہ صحیح سمت میں ایک چھوٹا قدم تھا ۔ سابق آل رانڈر کا خیال تھا کہ کھلاڑیوں کے ذہنوں میں پاکستان کے دورے سے قبل سکیورٹی خدشات آہستہ آہستہ کم ہوتے جا رہے ہیں۔ڈیرن سیمی نے کہا کہ میں اور ہاشم آملہ بات چیت کر رہے تھے اور میرے خیال میں جاوید آفریدی نے مجھ سے پوچھا کہ اب میں اور 5 سال پہلے کے درمیان کیا فرق ہے؟۔ میرے خیال میں اب اور کئی سال پہلے پاکستان کا دورہ کرنے میں بڑا فرق یہ ہے کہ 4 سال قبل کھلاڑی مجھے بلا کر پوچھتے تھے کہ ڈیرن ، میں پاکستان جارہا ہوں ، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہمیں جانا چاہئے؟، جب ویسٹ انڈین ٹیم پاکستان آرہی تھی تو اس کے کپتان کو بھی مجھے ٹیلی فون کرکے مجھے پوچھنا پڑا کہ کیا مجھے پاکستان جانا چاہیئے؟۔ڈیرن سیمی نے کہا کہ اب کھلاڑی یہ پوچھ رہے ہیں کہ وہ گولف کہاں جاکر کھیل سکتے ہیں اور کن جگہوں پر کھانا کھانے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کھلاڑیوں کے دلوں سے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کا ڈر آہستہ آہستہ کم ہوتا جارہا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہی ہم چاہتے ہیں۔