اسلام آباد (تجزیہ: عبدالستار چودھری) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی ’’لندن یاترا‘‘ میں مشکلات پیدا کرنے پر عشائیے کی صورت میں حکومت کو دبائو میں لانے کی کوششوں پر اگرچہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے پانی پھیر دیا ہے اور پی ڈی ایم کی دونوں بڑی جماعتوں کی مرکزی قیادت نے عشایئے میں شرکت نہ کر کے مسلم لیگ (ن) کو ایک بار پھر یہ یاد دلانے کی کوشش کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرنے کا مسلم لیگ (ن) کا کوئی بھی حربہ اب کارگر ثابت نہیں ہو گا لیکن اس کے باوجود شہباز شریف پرعزم ہیں کہ وہ پی ڈی ایم کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو جدوجہد پارلیمان کے اندر ہونی چاہیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عشایئے میں شریک پیپلزپارٹی کے وفد کی جانب سے بھی میاں شہباز شریف کو یہ احساس دلایا ہے کہ پی ڈی ایم کے فورم سے پیپلزپارٹی کے ساتھ جو زیادتی کی گئی ہے اس کا ازالہ کئے بغیر باہمی اعتماد کی فضا پیدا نہیں ہو سکتی، ایک طرف مسلم لیگ (ن) اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کے خلاف مشترکہ تحریک چلانے کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب پیپلزپارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر کے اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی عملی کوشش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر کے عشایئے میں اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے قائدین کی کثیر تعداد موجود تھی لیکن مریم نواز کی عدم شرکت سے اس بات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ اب مسلم لیگ (ن) کی ’’مفاہمتی سیاست‘‘ کو میاں شہباز شریف ہی لیڈ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں اپوزیشن جماعتوں کا سربراہی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے جس میں ایک بار پھر میاں شہباز شریف پی ڈی ایم کی بحالی کی کوشش کریں گے۔