لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی کو جواز بناتے ہوئے سینئر سیاستدان چوہدری نثار سے پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ لیا گیا جس کے بعد چوہدری نثار علی خان نے قانونی مشاورت کر کے اسمبلی سیکرٹریٹ کے اس اقدام کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیدیا۔ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ایک ہفتہ قبل اسمبلی سیکرٹریٹ کے متعلقہ ذمہ داران کو حلف اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا جا چکا ہے ۔ پینل آف چیئرمین کے پاس سپیکر کی طرز پر مکمل اختیارات ہوتے ہیں۔ چوہدری نثار اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے پنجاب اسمبلی پہنچے جہاں ان کے حامیوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا۔ اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچنے کے بعد چوہدری نثار نے سیکرٹری اسمبلی کو آگاہ کیا کہ وہ حلف لینے کیلئے آئے ہیں جس کے بعد انہیں سپیکر چیمبر میں بٹھا دیا گیا۔ وزیر قانون راجہ بشارت اور سیکرٹری اسمبلی نے چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ گورنر پنجاب کی بیرون ملک روانگی کی وجہ سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی قائم مقام گورنر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری بھی موجود نہیں جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اسمبلی رولز کے مطابق پینل آف چیئرمین حلف لے سکتے ہیں۔ بعد ازاں وہ نیچے اتر آئے۔ ایک گھنٹہ سے زائد دیر تک وہاں قیام کے بعد اسمبلی کے احاطہ میں آگئے۔ اسمبلی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ میرا عام انتخابات کے بعد جو موقف تھا میں آج بھی اس پر قائم ہوں۔ حکومت نے رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ڈی سیٹ کرنے کی کوشش کی جس کے بعد مشاورت سے حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کیونکہ اگر میں حلف نہ لیتا اور ڈی سیٹ ہو جاتا تو میرے کسی نمائندے نے بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لینا تھا جس پر یہ کہا جاتا کہ آج پھر موقف بدل گیا ہے۔ میں قومی اسمبلی کے جن حلقوں سے انتخاب لڑتا ہوں وہاں جا کر پوچھ لیں میں اب بھی وہاں سب سے زیادہ وقت دیتا ہوں۔ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں۔ آئندہ کے لئے ہمارا کیا لائحہ عمل ہو گا اس بارے میں مشاورت کریں گے۔ ہم نے پہلے بھی قانونی رائے لی ہے اور مزید رائے لیں گے اور آج یا کل عدالت چلے جائیں گے۔ عمران خان کے اور بہت سارے دوست ہیں انہیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ جب کوئی حکمران بن جائے تو اسے مشورہ دینے کیلئے بہت سے لوگ آ جاتے ہیں۔ میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ عمران خان سے کہیں کہ ٹھنڈا کر کے کھائیں۔ سیاسی نقطہ نظر پر اختلاف رائے ہونے کے باوجود سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے اور موجودہ حالات میں ملک میں افہام و تفہیم کی اشد ضرورت ہے ہے۔ اسلام آباد واپس جارہا ہوں اور دوبارہ لاہور آنے کا ارادہ ہے اور پھر کھل کر بات ہو گی اور ہر سوال کا کھل کر جواب دے سکوں گا۔ دوسری جانب سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے کہا ہے کہ کسی نے چودھری نثار علی خان کے حلف لینے سے انکار نہیں کیا۔ حلف کے معاملے پر تین پیٹیشن راولپنڈی ہائیکورٹ اور دو پیٹیشن لاہور ہائیکورٹ میں دائر ہیں۔ اسمبلی نے صرف یہ دیکھنے کیلئے دو دن کا وقت مانگا ہے کہ چیک کرنے دیں کہ کسی عدالت میں سٹے تو نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سٹے کے دوران حلف لے کر توہین عدالت کے مرتکب ہوں۔ قانونی رائے لے کر ان شاء اللہ حلف کرا دیں گے۔وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پینل آف چیئرمین کسی نو منتخب رکن سے رکنیت کا حلف نہیں لے سکتا تاہم صرف یہی ایک وجہ ان کی حلف لینے میں رکاوٹ نہیں۔ چوہدری نثار کے خلاف عدالتوں میں مختلف پٹیشنز دائر ہیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کو اس وقت علم نہیں کہ چوہدری نثار کے خلاف پٹیشنز کس مرحلے میں ہیں۔ عدالت سے ریکارڈ لے کر قانونی مشاورت کریں گے۔