لاہور ( اپنے نامہ نگار سے) صدر شہباز شریف کا بلیک لسٹ سے نام نکلوانے اور فیصلے پر عمل درآمد کرانے سے متعلق درخواست کو واپس لینے کی بنا پر نمٹا دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ فری میڈیا کے فائدے اور نقصانات ہیں۔ ہمیں سوشل میڈیا سے ڈرنا نہیں چاہیے، قانون کے مطابق کوئی درخواست کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے۔ درخواست گزار عدالت میں کیس ہونے کے باوجود ای سی ایل کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتا ہے۔ اگر درخواست گزار نیب کو فریق بنا کر ای سی ایل قانون کو چیلنج کرتا ہے تو کیس سماعت کے لیے دو رکنی بنچ کے پاس جا ئے گا ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست واپس لینے کی مخالفت کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت حکومت کے جواب آنے تک اور اپنے اطمینان تک درخواست واپس لینے کی اجازت نہ دے۔ عدالت درخواست واپس لینے کی متفرق درخواست پر حکومت پاکستان کو جواب داخل کرنے کی اجازت دے۔ عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو گیا ہے اور سماعت کے لیے بنچ بھی بنا دیا گیا ہے ۔ شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایسے میں زیر سماعت درخواستوں کا جواز نہیں رہا وہ درخواستوں کو واپس لے کر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کرنے کے اقدام کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں اسکی اجازت دی جائے۔