پیر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ سینٹ اراکین نے فلسطین میں اسرائیل کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ارکان سینٹ نے کہا کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیاجائے تاکہ وہاں پر امداد پہنچے، وہاں پر انٹرنیشنل فورس کو تعینات کیا جائے، فلسطینیوں کو کچلنے کے لیئے متعدد مرتبہ جبر اور ظلم کیاگیا مگر اسرائیل اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کا فوری حل ڈھونڈنے کی ضرورت پر زور دیا۔ فلسطین اور کشمیر لہولہان ہے۔ ایک طرف صیہونیت دوسری طرف ہندوتوا، ایک طرف فاشسٹ مودی دوسری طرف نیتن یاہو ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے تنقید کی گئی تو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے نہ صرف آرڈیننس میں توسیع کی وضاحت کی بلکہ اسے آئین کے آرٹیکل89 (2) کے تحت قرار دے دیا۔ قومی اسمبلی میں نواب آف بہاولپور نواب صادق عباسی کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی فاروق اعظم ملک نے کہا کہ نواب صادق عباسی کی آج سالگرہ ہے یہ محسن پاکستان ہیں ان کے نام پر ہم نے کوئی سٹرک نہیں رکھی، ہمیں اپنے محسنوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے اپنا سب کچھ قربان کیا تھا۔ نواب صادق نے 1932ء میں قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا نواب صادق نے قائد اعظم سے کہا تھا کہ اگر پاکستان نہیں بنتا تو بہاولپور ریاست پاکستان ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے جب توجہ دلائو نوٹس پر جب حکومت کی بھارت کے حوالے سے پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو وزارت خارجہ کی پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے بھی انہیں ماضی کی یادیں تازہ کرا دیں۔ جس پر لیگی ارکان آگ بگولہ ہو گئے۔