تلخ لہجے سے اپنے مارتے ہو
کیوں کڑے وقت سے گزارتے ہو
کھا کے دھوکے زمانے بھر سے تم
مجھ پہ بدلے سبھی اتارتے ہو
سارے جب ساتھ چھوڑ جاتے ھیں
ہو کے تنہا مجھے پکارتے ہو
ایک پل تولہ ایک پل ماشہ
کیا عجب رنگ تم بھی دھارتے ہو
میرے حصے لکھی محبت کو
غیر پہ بے دریغ وارتے ہو
( تسلیم اکرام )
غزل
اشک دل سے چلا اور رضا تک گیا
اوڑھ کر وہ دعا پھر خدا تک گیا
پہلے گرتے ہوئے خود سنبھالا مجھے
پھر گرانے مجھے انتہا تک گیا
تیری چاہت سے مجبور ہو کر کیا
ایسا ہر فیصلہ جو انا تک گیا
( اقراء یاسمین ملک)