رحیم یار خان سے گوجرانوالاتک کبوتروں کی اڑان کا مقابلہ ، کوئین نے جیت لیا

رحیم یار خان(بیورو رپورٹ)رحیم یار خان سے گوجرانوالاتک کبوتروں کی اڑان کا منفرد مقابلہ۔ملکی تاریخ میں کبوٹروں کی 600کلو میٹرطویل اڑان کا پہلا مقابلا جو گوجرانوالا کی’’کوئین‘‘نامی مادہ کبوتر نے جیت لیا ۔تفصیلات کے مطابق گوجرانوالاسے تعلق رکھنے والے چند کبوتر بازوں نے بلجئیم سے درآمد شدہ ایک خاص نسل‘‘ Homer‘‘ کے 33 کبوتروںکی رحیم یار خان سے گوجرانوالاتک 600کلو میٹر اڑان کا منفرد مقابلہ کرایا جو گوجرانوالا پیجن کلب کے عامر چوہان کی مادہ کبوتر کوئین نے جیت کر دولاکھ روپے کا انعام جیت  لیا تاہم 12کبوتر راستے میں ہی کھو گئے۔کبوتروں کی اس اڑان کے مقابلے کے آٔرگنائزر محمد عامر نے گوجرانوالا سے فون پر ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ اس مقابلے میں مجموعی طور پر ہومر نامی نسل کے ان 33کبوتروں نے حصہ لیا جو مقناطیسی صلاحیت کے مالک ہیں اور اپنے گھر کو سینکڑوں میل دور سے اس صلاحیت کے تحت سونگھ کر اپنے گھر واپس پہنچ جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا یہ مقابلہ صبح سات بجے اقبال آباد انٹر چینج موٹر وے رحیم یار خان سے شروع ہوا تھا اور جیتنے والی مادہ کبوتر کوئین نے یہ مقابلہ شام کو چار بجکر اڑتیس منٹ بیس سیکنڈ پر گوجرانوالا پہنچ کر جیت لیا جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والا عثمان غنی کا کبوتر شام کو4.51.11بجے جبکہ تیسرے نمبر پر طاہر امین کا آنے والا کبوتر شام کو5.20.28کو اور چوتھا کبوتر شام کو 5.30پر پہنچا انہوں نے بتایا کہ تین کبوتر دوسرے دن گوجرانوالا پہنچا جبکہ چند تیسرے اور کئی پانچویں اور آتھویں دن گوجرانوالا پہنچے جبکہ 12کبوتر راستے میں ہی کھو گئے.انہوں نے بتایا کہ وہ ان کبوتروں کو طٹامنز کے ساتھ ساتھ سویا بین ،مونگ پھلی اور خشک میوہ جات بھی کھلاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ موسم بہتر ہوتے ہی اس مقابلے کا دوبارہ سے آغاز کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پرانے زمانے میں اسی نسل کے کبوتر ’’ڈاکئے‘‘ کے فرائض سر انجام دیتے تھے کیونکہ ان میں سونگھ کر منزل مقصود پر پہنچنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن