انکل میری ویڈیونہ بنائیں۔۔۔۔۔

سلطنتِ عثما نیہ کا خاتمہ امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کا خواب تھا۔ یہی وہ وقت تھا جب دنیا کی بھٹکی ہوئی سازشی قوم جن کا مقصد زمین پر فساد برپا کرنا رہا ہے ۔ یہی یہود من و سلویٰ کھا کر بھی نا فرمانی کرتے رہے انہی یہود نے 1917 کی پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ اور فرانس وغیرہ کا بھرپور ساتھ دیا کیونکہ اس وقت بھی فنانس ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور میڈیا پر ان کا کنٹرول تھا ۔ اس کے بدلے انہوں نے برطانیہ کے وزیر خارجہ بل فور"Balfoor"سے باقاعدہ تحریری معاہدہ کیا کہ سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد ہم فلسطین میں اسرائیل بنائیں گے اور پھر یہی ہوا ۔ یہودی پیسہ لے کر فلسطین آنا شروع ہو گئے اور زمینیں خریدنا شروع کر دیںاور مسلسل غیر محسوس طریقے سے 30سال تک زمینیں خریدتے رہے اور سیدھے سادھے فلسطینیوں کو اندازہ ہی نہیں ہوا کہ یہ بھیڑیے کتنی بڑی سازش کر رہے ہیں ۔ جب انھیں اندازہ ہوا تو اس وقت تک تل ابیب کی شاید 100فیصد زمین خرید کر انھوں نے اعلانِ اسرائیل کردیا ۔ یہ 1947ء تھااور یہ ہٹلر سے بچے کھچے یہود فلسطین میں جا کر ایک خطے پر قابض ہو گئے ۔1948ء میں فلسطین اور یہودیوں کے درمیان جنگ ہوئی اور یہی وقت تھا جب امریکہ اور یورپ نے باقاعدہ اسرائیل کو تسلیم کرلیا۔1967ء میں اسرائیل نے ایک بڑی جنگ کر کے مصر کے صحرائے سینا اور شام کے گولان کے ساتھ فلسطین کے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا اور اس علاقے کو بھی اسرائیل کا حصہ ڈیکلئیر کر دیا ۔ ان کے حوصلے اتنے بڑھے کے انہوں نے مسجد اقصیٰ کی بھی آگ لگانے سے گریز نہیں کیا جس پر عالم اسلام میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مراکش کے شاہ حسن نے عالمِ اسلام کو اکٹھا کیا اور ہمارے اس وقت کے صدر یحییٰ خان نے بھی اس مسلم کانفرنس میں شرکت کی۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کے جوابی حملہ کے بعد مصر نے صحرائے سینا اور شام نے گولان واپس لے لیا اور اسرائیل نے فلسطین کے بہت سے علاقے چھوڑ دیے۔اہم بات یہ ہے کہ اس وقت غیرتِ مسلم زندہ تھی اور آپس میں اتفاق بھی تھا۔قبلہء اوّ ل پر یہود کا قبضہ غیرت مسلم پر سوالیہ نشان ہے۔ یہ وہی قبلہء اوّل ہے جہاں آقا کریمؐ نے معراج پر جاتے ہوئے ایک لاکھ چوپیس ہزار پیغمبروں کی امامت فرمائی تھی۔ اسی قبلہء اوّل کا قبضہ سیدنا جناب حضرت عمر فاروقؓ نے غیر مسلموں سے واپس لیا تھا لیکن بعد میں پھر انھوں نے قبضہ کر لیا ۔ جس پر سلطان صلاح الدین ایوبی نے انہیں کتوں کی طرح مار کر یہاں سے نکالا تھا۔ یہاں پر ایک خاص واقعہ دہرانا ضروری سمجھتا ہوں: گورنر نجم الدین ایوبی سے ان کے بھائی کہتے ہیں کہ آپ شادی کیوں نہیں کرتے۔ آپ فرماتے ہیں ابھی کوئی میرے قابل نہیں ہے ۔ مجھے ایسی بیوی چاہیے جومیرا ہاتھ پکڑ کر جنت میںلے جائے اس سے میرا ایک بیٹا پیدا ہو جو بہترین شہسوار ہو اور مسلمانوں کا قبلہء اوّل واپس لے۔آج ایک سُلطان صلاح الدین ایوبی کی ضرورت ہے ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی اُٹھ قبر سے تجھے فلسطین کی بیٹیاں پکار رہی ہیں۔ آج دنیا میں ہر طرف منافقت کا راج ہے اپنے پرائے سب دھوکہ دے رہے ہیں یاد رکھیں "منافق شخص ہر بھیڑیے کے ساتھ مل کر شکار کرتا ہے اور پھر ہر چرواہے کے ساتھ بیٹھ کر آنسو بہاتا ہے ـ"۔ 

شب ِ غم آخر کبھی ہوگی مختصر 
یہ چراغ بجھ رہے ہیں
میرے ساتھ جلتے جلتے 
 اس وقت کئی مسلمان ملکوں کا رویہ قابل اعتراض ہے۔جنہوں نے شاید جنگ کے دوران بھی اپنی پروازیں اسرائیل کیلئے بند نہیں کیں اور اسرائیل میں بہت زیادہ سرمایہ کاری قابل افسوس ہے بلکہ اطلاع یہ بھی ہے کہ کچھ شیخ اسرائیلیوں کے فرنٹ مین کا رول ادا کر کے فلسطینیوں سے جائیدادیں خرید رہے ہیں ۔ ترکی کی بھی تقریباً 6ارب ڈالر کی اسرائیل کے ساتھ تجارت ہے اور ہم نے 6ارب ڈالر کیلئے اپنی غیرت کو IMFکے پاس گروی رکھ دیا ہے ۔ عالم اسلام آنکھیں کھولے۔ جس قوم میں تعمیر، تعلیم اور صحت کے شعبے منافع بخش کاروبار بن جائیں اسے دنیا کی کوئی طاقت تباہی سے نہیں بچا سکتی۔ 
مسلمانو سنو! آج اسرائیلی فوجی بھی بول رہے ہیں کہ ہم نے مسلمان بچوں کا ناحق خون بہایا ہے اور اسرائیلی فوجی نے کہا ہے کہ میں نے 40بے گناہوں کا خون بہایا ہے ۔ رات کو فلسطینی بچہ میرے خواب میں آتا ہے میرے قریب آ کر کہتا ہے ۔ "کیوں تم نے مجھے بے گناہ قتل کیا۔ کیوں تم نے میرا قتل کیا؟"آج فلسطین سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں:
نہ روئیں گے نہ ہی مسکائیں گے 
صرف نغمے شہادت کے ہی گائیں گے 
اپنا بیت المقدس بچانے کو تو 
میرے بچے ابا بیل بن جائیں گے 
"فلسطینی بچے نے بھوک سے نڈھال ہو کر التجاء کی۔یا اللہ مجھ سے زندگی لے لیں تاکہ میں جنت میں کھانا کھا سکوں"
اور لڑائی کے دوران معصوم بچی نے بھاگتے ہوئے صحافی سے کہا  " انکل میری ویڈیو نہ بنائیں ۔میں بے حجاب ہوں "
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن