لاہور/ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آج خیبر پی کے سے ہر صورت بڑا قافلہ لیکر نکلوں گا کوئی روک کر دکھائے۔ جبکہ دوسری طرف وفاقی کابینہ نے پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ سندھ کے بعد اسلام آباد اور پنجاب میں بھی دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔ لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میںپی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے چھاپے مارے گئے۔ اس دوران سینکڑوں رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ لانگ مارچ کے پیش نظر رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پشاور میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آج خیبر پی کے سے تاریخ کا سب سے بڑا قافلہ لیکر نکلوں گا کوئی روکنا چاہے تو روک کر دکھا دے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ چوروں کے خلاف پرامن احتجاج کرنے جا رہے ہیں یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ کوئی سمھجتا ہے ان مجرموں کو مان لوں گا اس سے موت بہتر ہے۔ امریکیوں کو یہ پیغام بھجوا رہے ہیں کہ ہمیں پیسے بھیج دو ورنہ عمران خان واپس آ جائے گا۔ عالمی برادری کو کہنا چاہتے ہیں ڈبل سٹینڈرڈ ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی بند کر دیا اس کے باوجود کل پورا اسلام آباد اور راولپنڈی نکلے گا۔ آئی جی اسلام آباد ایک مجرم شخص ہے۔ سیف سٹی کرپشن کیس میں اس آئی جی اسلام آباد کو ہم نکالنے والے تھے۔ پنجاب کی انتظامیہ سے پوچھتا ہوں آپ حمزہ کا حکم کیسے مان رہے ہیں یہ تو وزیراعلیٰ ہے ہی نہیں۔ پنجاب انتظامیہ کے ایک ایک ذمہ دار کا نام نوٹ کر رہے ہیں پنجاب بیورو کریسی غیر قانونی احکامات مانے گی تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے 75 سالہ ایم پی اے کو حراست میں لیا گیا۔ ایک ریٹائرڈ آرمی آفیسر کے گھر دیوارپھلانگ کر ریڈ کیا گیا۔ کون سا ایسا بحران ہے کہ رات کے 3,3 بجے دیواریں پھلانگی جا رہی ہیں۔ شکر کریں جو مزاحمت ریٹائرڈ آرمی آفیسر کے گھر سے ہوئی کہیں اور سے نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا جو حربے استعمال کر رہے ہیں آمریت میں بھی نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو کسی صورت دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔ کل ان کو بھارت میں سزا سنائی جا رہی ہے۔ بھارت ایسے ہتھکنڈوں سے حوصلے پست نہیں کر سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ نیوٹرلز‘ ججز اور وکلاء کو پیغام دیتے ہیں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے فیصلے کرنے والے اداروں سے سوال ہے عدلیہ سے سوال ہے کہ ساری قوم آپ کی طرف دیکھے گی۔ ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ 26سالہ سیاست میں کوئی قانون نہیں توڑا۔ یہ ہمارا جمہوری حق ہے یہ اس لئے کر رہے ہیں کہ باہر کی سازش جو مراسلہ چیف جسٹس سمیت سب کو بھیجا قومی سلامتی میں ثابت ہوا کہ باہر سے مداخلت ہوئی اور حکومت گرائی گئی ان لوگوں کو لایا گیا جو اس ملک کے 30 سال کے مجرم ہیں۔ عمران خان کہنا تھا کہ یہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں کہ اتنا بڑا ظلم ہوا اور ہم احتجاج بھی نہ کریں۔ جب بلاول اور فضل الرحمان لانگ مارچ لیکر آیا تو کیا ہم نے کوئی پکڑ دھکڑ کی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ ہمیں قرآن میں نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔ آپ نے فیصلہ کرنا ہے آپ حق کے ساتھ کھڑے ہیں یا دوسری طرف کھڑے ہیں۔ اللہ نے بیچ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی۔ جو نیوٹرل کہتے ہیں ان پر واضح کرتا ہوں ان کا حلف پاکستان کی سالمیت خود داری کا تحفظ کرنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح طور پر کہا ملک کے حالات برے ہیں۔ انہوں نے ڈیڑھ ماہ میں معیشت تباہ کر دی۔ جب تک یہ لوگ ہیں اندھیرا ہے۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ فوری الیکشن کرا دیں۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ یہ جو بھی کریں گے ملک نیچے جائے گا۔ خوف ہے ہم سری لنکا کی طرف جا رہے ہیں کیونکہ ہمارے راستے میں چور بٹھا دیئے گئے۔ انہوں نے اقتدار میں آکر ملک کی خدمت نہیں کرنا اپنی کرپشن ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز ججز اور وکلاء کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔ عدلیہ اور نیوٹرلز سے پوچھتا ہوں جو یہ کر رہے ہیں کہ یہ کون سی حکومت کرتی ہے۔ پاکستان سے کون سی غداری ہو رہی تھی۔ ہمارے ممبران قومی اسمبلی کو پکڑا۔ نیوٹرلز قوم آپ کو دیکھ رہی، آپ پر بھی ججمنٹ پاس ہو گی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا میں اسے سیاست نہیں سمجھ رہا جہاد سمجھ رہا ہوں۔ قوم سے کہتا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے پھر بھی نکل رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک تباہی کا راستہ ایک حقیقی آزادی کا راستہ ہے جس کیلئے سب شہریوں کو تیار ہونا چاہئے۔ عوام کے سمندر کو کوئی نہیں روک سکتا۔ عدلیہ نے ملک و جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ ختم ہو جائے گی۔ جبکہ حکومت اپنے غیر قانونی اقدامات سے فوج کو متنازعہ بنا رہی ہے۔ قوم نیوٹرلز کو دیکھ رہی ہے آپ پر بھی فیصلہ سنایا جائے گا۔ جو نیوٹرل کہتے ہیں ان کو واضح کرتا ہوں ان کا حلف پاکستان کی سالمیت اور خودداری کا تحفظ کرنا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ غیر جمہوری اور فاشسٹ اقدامات ملک کو انارکی کی طرف دکھیل دیں گے عثمان بزدار نے کہا ہمارے دور میں چار لانگ مارچ ہوئے کسی کو نہیں روکا گیا ۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا پولیس گردی سے ملک کو نقصان پہنچے گا رہنما پی ٹی آئی شفقت محمود نے کہا کہ فاشسٹ حکومت اپنا اصلی رنگ دکھا رہی ہے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت لانگ مارچ سے بوکھلا گئی ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پشاور میں کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ پرامن احتجاج کیا ہے‘ 26 سال میں جتنے بھی احتجاج کئے آئین اور قانون کے اندر کئے‘ ہم نے کبھی عوام کو نقصان نہیں پہنچایا‘ امپورٹڈ حکومت کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا‘ امریکی غلاموں کو مسلط کیا گیا‘ قوم سمجھ گئی ہے ان کی کیا سازش ہے ‘ پنجاب اور سندھ میں ہمارے لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا‘ اس طرح کریک ڈاؤن کیا گیا جیسے ہم کوئی مجرم اور غدار ہیں‘ ہم نے کبھی ان کے مارچ کو ہراساں نہیں کیا اور کھلی اجازت دی۔ اس لئے احتجاج کر رہے ہیں کہ الیکٹڈ حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا۔ لندن میں نواز شریف نے سازش کی‘ یہاں بیٹھے میر جعفر نے حکومت گرائی۔ آج عدلیہ‘ پولیس‘ بیوروکریسی اور نیوٹرلز کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا لاہور میں کانسٹیبل کی شہادت پر حکومت ذمہ دار ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آج میں لیڈ کروں گا‘ اسلام آباد جائیں گے‘ ساری رکاوٹیں ہٹائیں گے‘ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلوس لیکر نکلوں گا۔ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا‘ چادر اور چار دیواری کا احترام پامال کرکے خواتین کو ہراساں کیا گیا‘ الیکشن کی تاریخ ملنے تک تحریک جاری رہے گی۔عمران خان نے بیوروکریسی کو بھی وارننگ دیتے کہا کہ ایک ایک کو دیکھ لیں گے سب کا نام یاد رکھیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ لاہور میں پولیس والا شہید ہے وہ ڈیوٹی پر تھا شہادت کی ذمے دار حکومت ہے۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ یہ سیاسی تحریک نہیں انقلاب آ رہا ہے یہ نہیں روک سکیں گے۔ یہ جن اب بوتل میں واپس نہیں ڈالا جا سکتا۔ ملک کے حالات سری لنکا سے بھی خوفناک ہو سکتے ہیں۔ بہت جلدی لوگوں پراعتماد کرنا میری خامی ہے۔ حکومت کس کی ہونی چاہئے یہ عوام کا حق ہے۔ مجھ سے اتنے دھوکے کئے گئے اب کسی چیز کو نہیں مانتا۔ ان کی کوشش ہے ان کے کیسز ختم ہوں پھر الیکشن ہوں۔ ہمیں اسمبلیوں کی تحلیل اور صرف الیکشن کی تاریخ چاہئے۔ عمران خان نے کہا کہ ایک دم کوئی رات کو پھلانگ کر گھر میں آ جائے تو میں دفاع کروں گا۔ ہماری پولیس سے جو یہ کام کروا ررہا ہے وہ جرم کر رہا ہے۔ شہید پولیس اہلکار کے گھر والوں سے ہمدردی ہے۔ جس نے حکم دیا تھا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ عمران خان نے کہا کہ یہ چور خود کو بچانے کیلئے ملک کو قربان کر دیں گے۔ یہ لوگ فوج کو بیچ میں لانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے جتنے لوگ گرفتار کرنا ہیں کرلیں کوئی فرق نہیں پڑے گا کراچی سے خیبر تک عوام سڑکوں پر نکلے گی۔ مزید برآں سابق وزیراعظم عمران خان نے آزادی لانگ مارچ سے متعلق ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کشمیر روڈ سے ہوتا ہوا ڈی چوک پہنچوں گا۔ خاص طور پر چاہوں گا اسلام آباد‘ راولپنڈی کے لوگ نکلیں۔ ہم اگر نہیں تکلیں تو آئندہ نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
اسلام آباد‘ لاہور‘ کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار+ نیوز رپورٹر+ صلاح الدین خان+ نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد پھیلانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔ اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی لانگ مارچ نہیں بلکہ یہ فتنہ فساد کا لانگ مارچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دے رہے، انہیں روکا جائے گا تاکہ یہ اپنا گمراہی اور قوم کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے کو آگے نہ بڑھا سکے، ان لوگوں نے اس سے پہلے بھی 2014ء میں یہ سب کیا، یہ اب گالیوں سے گولیوں پر آگئے ہیں، لاہور میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ویسے یہ بڑے بہادر بنے پھرتے ہیں لیکن اب ان کی ساری قیادت پشاور میں اکٹھی ہے، کوئی اپنے گھروں پر نہیں، ساری لیڈر شپ کے پی کے کے سارے وسائل اور صوبائی فورسز کو ساتھ لے کر وفاق پر حملہ آور ہونے آرہے ہیں، یہ وہاں سے بڑے جتھے کی صورت میں آنا چاہتے ہیں، ایسا جتھا جس کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہ ہو، رانا ثنا نے کہا کہ عمرانی فتنے کی گمراہی کا شکار لوگوں کو خبردار کرتا ہوں کہ اس گمراہی سے باہر نکلیں، یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور ملک کی بقا کا مسئلہ ہے، یہ بد بخت قوم کو تقسیم اور گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ احتجاج کو خونی احتجاج کا نام نہ دیتے تو ہم راستے میں حائل نہ ہوتے، اس لیے اس فتنے کو اسی مرحلے پر روکا جائے گا یہ بہت بڑی خدمت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو ریاست کے دارالحکومت کے محاصرے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسلام آباد کے شہریوں، تاجروں کی جان و مال کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہے، اسے ہر قیمت پر نبھائیں گے۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا ہے کہ بے گناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں گولی لگی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے‘ وہ مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کر رہے ہیں۔ منگل کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے موقع پر وفاقی کابینہ کے ارکان مریم اورنگزیب، چوہدری سالک حسین، مولانا اسعد محمود، شاہ زین بگٹی، اسرار ترین، قمر زمان کائرہ ، سید فیصل سبزواری بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آج مقامی تعطیل سے متعلق معاملہ زیر غور ہے۔ لاہور میں فائرنگ سے شہید کانسٹیبل کے بچوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق پشاور سے آنے والے افراد میں بعض لوگ مسلح ہیں، جہاں لوگوں کو ورغلایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے دوران پی ٹی آئی کا لانگ مارچ ہر صورت روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے کہا گیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ کسی کو اسلام آباد بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائیگا جب کہ ہر غیرقانونی کام کا راستہ روکا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پرمن وعن عملدرآمد ہوگا اور مفاد عامہ کیلئے تمام راستے کھلے رکھیں گے۔ اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے ہتھکنڈے معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق وفاقی دارالحکومت میںدفعہ 144 نافذ کرنے اور ریڈ زون کی سیکورٹی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے آزادی مارچ روکنے کا حتمی پلان تشکیل دیدیا۔ وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وزیراعظم ہاؤس، وزیراعظم آفس، ایوان صدر اور سپریم کورٹ پر کابینہ ڈویژن سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی سخت ہوگی۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر پنجاب حکومت نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے میڈیا کانفرنس کے دوران کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ان لوگوں نے مختلف جگہوں پر اسلحہ جمع کرنا شروع کردیا ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دوسری طرف حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے پلان تشکیل دے دیا‘ اسلام آباد اور لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیئے گئے۔ راوی پل کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا‘ پل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی‘ لاہور اور اسلام آباد میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق موٹر وے کو بھی تمام طرح کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے‘ پنجاب کے تمام اضلاع سے اسلام آباد جانیوالی ٹرانسپورٹ کو بھی بند کر دیا گیا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر سندھ اور پنجاب کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد میں دفعہ 144 دو ماہ کے لئے نافذ کی گئی ہے جس کا دائرہ ریڈ زون کے ایک کلو میٹر تک بڑھا دیا گیا ہے‘ دفعہ 144 مختلف شاہراہوں تک بڑھایا گیا ہے۔ تھرڈ ایونیو‘ مری روڈ‘ خیابان سہروردی‘ جناح ایونیو‘ ایمبیسی روڈ اور سرینہ چوک ڈھوکری چوک پر بھی 144 نافذ کر دی ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن اسلحہ جمع کر رہے ہیں کسی صورت عمران خان کو اسلام آباد نہیں آنے دوں گا وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس رپورٹس ہیں کہ عمران خان کا ارادہ پرامن احتجاج کا نہیں بلکہ فتنہ فساد کا ہے۔ ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ ان کے جتھے خیبر پی کے سے اسحلہ بردار ہوکر آئیں گے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ 2 سے 3 دن نہیں بلکہ کل شام تک حالات نارمل ہو جائیں گے اگر اسلام آباد انتظامیہ نے درخواست کی تو رینجرز اور فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ کراچی سے نیوز رپورٹر کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے دفعہ 144 کے نفاذ سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جس کے مطابق سندھ بھر میں جلسے‘ جلوس اور اجتماعات پر پابندی عائد ہو گی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی دفعہ 144 کو 30 روز کیلئے نافذ کیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں حالیہ سیاسی صورتحال اور ممکنہ دہشتگردی کے باعث دفعہ 144 نافذ کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔اسلام آباد سے محمد صلاح الدین خان/نمائندہ نوائے وقت کے مطابق وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کا آزادی مارچ روکنے کے لیے کئی مقامات سے موٹرویز اور شاہراہیںبندکردی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں پشاور موڑ کے علاقہ میں آزادی مارچ کا اجتماع ہے ، اسلام آباد میں موٹر وے ، جی ٹی روڈ، مری کشمیر روڈ، لہتراڑ رود، کہوٹہ روڈ ، مارگلہ کی پہاڑیوں کے عقب سے ہری پور سے آنے والے روڈ سے داخل ہوا جاسکتا ہے ، آج اسلام آباد آنے اور جانے والے تمام راستے کنٹینرز، رکاوٹیں لگا کر بند کردیئے جائیںگے ۔پشاور لاہور موٹر وے اور جی روڈ اور اسکی برانچ سٹرکوں بند کرکے وہاں پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کردی گئی ہے مجموعی طور پر وفاق کی سیکیورٹی کے لیے 22 ہزارسے زائد فورسز کی نفری تعینات کی گئی ہے ،حکومت کی پہلی ترجیح ہوگی کہ تحریک انصاف کے مارچ کو اٹک پل سے آگے نہ جانے دیا جائے۔ موٹروے کے لنک ایبٹ آباد، سوات، ڈی آئی کے، فیصل آباد، سکھر ملتان کو بھی بند کردیا گیا ہے، موٹروے ایم 4 پر امین پور، ساہیانوالہ اور ڈپٹی والا انٹرچینج کو بھی بند کردیا گیا، ٹرانسپورٹ اڈوں پر سے لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے سروس بند کردی گئی ہے۔ ملتان سے لاہور جانے والی موٹروے ایم 4 کو عبدالحکیم انٹرچینچ سے بند کیا گیا ہے۔ فیصل آباد میں موٹروے ایم 3 اور ایم 4 کو بند کردیا گیا، موٹروے پر لاہور، اسلام آباد یفک کا داخلہ بند ہے۔ سرگودھا میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو روکنے کے لیے سالم انٹرچینج پر کنٹینرز لگا دیئے گئے، تاہم خوراک لے جانے والی گاڑیوں اور بیرون ملک جانے والے شہریوں کو موٹروے پر داخلے کی اجازت ہے۔گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر سادھوکی کے مقام پر کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے، جی ٹی روڈ کی بندش سے لاہور سے گوجرانوالہ آنے والی ٹریفک بند ہے۔ حکومت کا حتمی فیصلہ ہے کہ عمران خان کو وفاق میں انتشار پھیلانے سے روکا جائے۔
حکومت / رانا ثناء
لاہور‘ راولپنڈی‘ اسلام آباد‘ گوجرانوالہ‘ ننکانہ صاحب‘ گکھڑ منڈی‘ شیخوپورہ‘ قصور‘ کامونکی‘ شرقپور شریف (نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ علاقائی نمائندوں سے) پی ٹی آئی لانگ مارچ روکنے کیلئے گزشتہ سے پیوستہ شب شروع ہونے والا پولیس کا کریک ڈائون گزشتہ دن اور رات گئے تک بھی جاری رہا۔ مختلف شہروں اور مقامات سے 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لئے گئے رہنمائوں اور کارکنوں کو سینکڑوں کی تعداد میں جیل منتقل کردیا گیا جبکہ لاتعداد حوالات میں گئے۔ صفدر آباد سے نامہ نگار کے مطابق صفدر آباد پولیس نے کریک ڈائون میں پاکستان تحریک انصاف کے معتدد کارکن گرفتار کرلئے۔ کئی کارکن آزادی مارچ میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق گجرات میں پاکستان تحریک انصاف کے آزادی لانگ مارچ کو روکنے کیلئے دریائے چناب اور دریائے جہلم کے پل پر کنٹینرز، مٹی کے بڑے ٹرالے کھڑے کر کے اور پلوں کے داخلی راستوں پر ریت کے ڈھیر لگا کر انہیں اسلام آباد ، لاہور جانے والی ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ پلوں پر اور جی ٹی روڈ پر پولیس کی ڈنڈا بردار بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ لانگ مارچ میں قافلے روکنے کے لئے موٹروے فیصل آباد کی10 انٹرچینجز پر2200 پولیس اہلکار تعینات کردیئے گئے۔ انٹرچینجز پر موجود اہلکاروں کو انٹی رائٹ سامان سے مسلح ہوکر ڈیوٹی پر موجود رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پنڈی بھٹیاںسے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف سے وابستہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان کا تعلق ایم پی اے میاں احسن انصر بھٹی گروپ سے ہے ان میں بائو مبشر حسین، چاچا شاہد رسول بھٹی، میثم تیمار، مظہر پراچہ و دیگرشامل ہیں۔ پولیس نے تحریک انصاف کے رہنمائوں زلفی بخاری اور صداقت علی عباس کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے چھاپوں کے وقت زلفی بخاری اور صداقت علی عباس گھروپوں پر موجود نہیں تھے۔ لالہ موسیٰ‘ فیصل آباد‘ جڑانوالہ‘ ساہیوال‘ بورے والا‘ پاکپتن‘ گڑھ مہاراجہ‘ وزیر آباد‘ ہارون آباد‘ پیر محل‘ کمالیہ‘ میانوالی‘ نارووال‘ پتوکی‘ صفدر آباد‘ بھیرہ‘ چنیوٹ پنڈی بھٹیاں اور دیگر شہروں و مضامات میں بھی پولیس نے چھاپے مار کر متعدد کارکنوں‘ رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق لاہور پولیس کا شہر میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف پیر اور منگل کی درمیانی شب شروع ہونے والا کریک ڈاؤن گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ پولیس گھروں، ڈیروں اور دیگر جگہوں پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ شہر کے داخلی و خارجی راستے کنٹینر لگا کر بند کردئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس تاحال 2سو سے زائد افراد کو حراست میں لے کر سی آئی ایس سنٹرز اور مختلف تھانوں کی حوالات میںبند کرچکی ہے۔ پولیس کی جانب سے راوی پل پر کنٹینر کھڑے کر دیئے گئے جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو انٹرچینج، سگیاں پل کی جانب جانے والی سڑکوں کو گزشتہ دوپہر ہی سے بند کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے آمدورفت معطل ہو گئی۔ راوی پل سمیت جی ٹی روڈ پر دونوں اطراف کی ٹریفک روک دی گئی ہے‘ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے پیر اور منگل کی درمیانی شب 135 کنٹینرز کو قبضے میں لے لیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف مقدمات نہیں درج کئے جائیں گے بلکہ سولہ ایم پی او کے تحت ان کے نظر بندی کے آرڈر لے کر جیلوں میں بند کیا جائے گا۔ لاہور میں پی ٹی آئی کے ڈھائی سو سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کوئی اہم رہنما کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ پولیس نے شیراکوٹ میں پی ٹی آئی رہنما سعید احمد خان کے گھر چھاپہ مارا۔ سعید خان کا کہنا تھا کہ پولیس سیڑھی لگا کر چھت سے گھر میں داخل ہوئی اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔ راستوں کی ممکنہ بندش کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ موٹر وے کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا۔ زیر حراست افراد کو آپریشن پولیس نے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کا زیر حراست افراد کو فیصل آباد، میانوالی اور نارووال کی جیلوں میں منتقل کرنے بارے غور کیا جا رہا ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ پولیس کے مقامی ٹکٹ ہولڈرز اور سرگرم کارکنان کے گھروں پر چھاپے‘ مزاحمت پر تین کارکن زخمی‘ 30 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ دریائے چناب کے کنارے ٹول پلازے پر بھاری کنٹینرز لگا کر روڈ کو بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے افراد کے نام ابھی تک سامنے نہیں لائے گئے۔ ننکانہ سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں سمیت کارکنان روپوش سابق کونسلر ایم سی ننکانہ صفطین رضا شاہ عرف بابر انجم شاہ اور متعصب سندھو سمیت 13 افراد کو حراست میں لے لیا۔ گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق سابق ٹکٹ ہولڈر پی پی 53چوہدری جمال ناصر چیمہ ان کے بھائی ضلعی جنرل سیکرٹری تحریک انصاف چوہدری بلال ناصر چیمہ کے گھروں اور پی پی 53کے صدر ممبر کنٹونمنٹ بورڈ چوہدری غلام محی الدین وڑائچ کے ڈیرہ کے علاوہ کینٹ تنظیم کے صدر ملک فاروق مصطفائی، جنرل سیکرٹری مرزا عمران بیگ و دیگر کئی عہدیداران و کارکنان کے گھروں میں چھاپے مارے گئے لیکن ان کی گرفتاریاں عمل میں نہ لائی جا سکیں۔ سابق ایم پی اے چوہدری ناصر چیمہ ، سابق ٹکٹ ہولڈر پی پی 53 چوہدری جمال ناصر چیمہ، تحریک انصاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری چوہدری بلال ناصر چیمہ کی گرفتایوں کے لیے پولیس کا ان کی ملکیت آصف فلور ملز پر چھاپہ۔ 5 ملازموں ایاز، گل آوت، عطاء الرحمن‘ ندیم، رحم دل کو حراست میں لیا گیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق پولیس نے شیخوپورہ میں بھی پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور سرگرم کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس نے میاں افضال حیدر کے بیٹے حافظ احمد افضال حیدر کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر اہل خانہ کی مزاحمت پر پولیس کو گرفتاری کئے بغیر واپس لوٹنا پڑا۔ کامونکی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مقامی پولیس نے گزشتہ رات سابق وفاقی وزیر رانا نذیر احمد خاں، سابق امیدوار قومی اسمبلی رانا ساجد علی شوکت، سابق امیدوار صوبائی اسمبلی چودھری احسان اللہ ورک اور سابق صدر تحریک انصاف سٹی کامونکی سیٹھ عبدالرب عدنان اور دیکر پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم مذکورہ رہنما گھروں میں نہ ہونے کی وجہ سے گرفتاری سے بچ گئے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ٹکٹ ہولڈر خاتون سمیت چالیس کے قریب کارکنان کو گرفتار کر کے 16 ایم پی او کے تحت کارروائی کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور پولیس ان ایکشن تحصیل بھر سے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کے گھروں میں چھاپے‘ درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ راولپنڈی/ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی اسلام آباد آمد روکنے کیلئے پولیس نے جڑواں شہروں میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنان کی گرفتاری کے لئے ریڈ کئے پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے ٹھکانے بدل کر موبائل فون بند کردیئے تاکہ ان کی لوکیشن سے پولیس ٹیمیں ان کا سراغ نہ لگاسکیں جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ نے کارکنوں کو گرفتاری سے بچانے کیلئے انہیں زیر زمین رہنے اور گرفتاری کی صورت میں مقرر کردہ وکلاء سے رابطے کی لسٹ جاری کر دی۔ تھانہ وارث خان کے علاقے میں پولیس نے لال حویلی پر دو مرتبہ ریڈ کئے تاہم شیخ رشید احمد اور شیخ راشد شفیق دونوں وہاں نہ ملے لال حویلی کے احاطے میں کھڑے 8 کارکنان پولیس حراست میں لے کر چلی گئی۔ سرور روڈ پنج سڑکی میں واقع پی ٹی آئی کے پنڈی ہائوس میں راجہ محمد علی، ضیاد کیانی ، راجہ ثاقب شہر یار ریاض سمیت دیگرکی گرفتاری کے لئے ریڈ کیا گیا لیکن وہ بھی وہاں موجود نہ تھے۔ اسلام آباد میں پولیس نے گولڑہ موڑ مکمل سیل کرنے کی تیاری کر لی جبکہ ای الیون کی مارکی میں پی ٹی آئی کے نوجوانوں کے جمع ہونے کی اطلاع پر پولیس کی گاڑیاں ارد گرد کھڑی کر دی گئیں۔رات گئے لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما محمود الرشید کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق محمود الرشید کو وفاقی کالونی جوہر ٹاؤن سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لانگ مارچ کرنے والوں کیلئے کھانا بنانے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ مزید ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔
آج ضرور نکلوں گا ، عمران : خونی مارچ روکیں گے: حکومت
May 25, 2022