لاہور (نیوز رپورٹر) مریم نواز نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کو اطلاع ملی کہ انہوں نے آنسو گیس کے شیل اور اسلحہ جمع کر رکھا ہے۔ پوری دنیا یہ جانتی ہے کہ جب پولیس کو ایک اطلاع ملی جس پر وہ مذکورہ گھر میں گئے اور درواز کھٹکھٹایا تو پی ٹی آئی کے رکن اور عہدیدار نے اس اہلکار پر سیدھی گولی چلائی اور سینے میں گولی لگنے سے وہ اہلکار شہید ہوگیا۔ یہ جو افسوس ناک واقعہ ہوا ہے، ان کی سب سے بڑی بیٹی 11 سال اور چھوٹا بچہ 8 ماہ کا ہے۔ اس واقعہ سے نہ صرف عمران خان کا مکروہ چہرہ سامنے آیا ہے بلکہ لانگ مارچ کے کیا مقاصد ہیں، اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہ گئی ہے۔ یہ تو آج انہوں نے خود قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سینے پر گولی چلا کر یہ بتا دیا کہ ہمارے ارادے کیا ہیں۔ لیکن حکومت قوم، ملک اور عوام کو ان کی آسانی کے لیے جو بھی حفاظتی اقدامات کر رہی ہے وہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کریں اور ان کو ماریں۔ ان کی کوشش ہے کہ خون اور انتشار کا کھیل کھیلیں۔ گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت سے نکالے گئے اور کرسی چھن گئی اور ان کو صدمہ اور دھچکا پہنچا اور انہوں نے پھر سازش کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا، جھوٹے خط کا ڈراما شروع کیا اور پھر کہا میرے خلاف غیرملکی سازش ہوگئی ہے، پھر کہا میرا قتل ہونے والا ہے اور قتل کی سازش ہو رہی ہے۔ جب عوام کے سامنے حق اور سچ آگیا تو لانگ مارچ کے ذریعے ملک میں پھر سے ایک طرح سے آگ لگائی جائے، خون اور آگ کا کھیل کھیلا جائے تا کہ وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ ملک میں حالات بہت خراب ہیں۔ انہوں نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کہہ رہے تھے ملک سری لنکا بن جائے گا تو یہ ملک سری لنکا بالکل نہیں بنے گا، اس ملک کو سری لنکا بنانے کی کوشش آپ کر رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ سب سے پہلے انقلاب اور تحریک گھر سے شروع ہوتی ہے، عمران خان اپنے بچوں کو کہو آکر لیڈ کریں، برطانیہ کا پاسپورٹ رکھا ہوا ہے، عمران خان نے نیب میں مجھ پر پتھراؤ کروایا، تمہارے بچے لندن میں ٹھنڈی فضاؤں میں ہیں، قوم کے بچے لو کے تھپیڑے کھائیں۔ عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے آپ نے بیانیہ یہ رکھا ہوا ہے۔ امریکی چینل کو انٹرویو میں کسی سازش کا ذکر نہیں کیا، کون سی آزادی کی بات کرتے ہیں، کیا آپ نے فرح گوگی کا نام آزادی رکھا ہوا ہے؟، کرسی کھسکی تو کہا نیوٹرل جانور ہوتا ہے، اب کہا فوج نیوٹرل رہے۔ چیف الیکشن کمشنر آپ نے خود لگایا تھا آج کہہ رہے ہیں چیف الیکشن کمشنر غلام بنا ہوا ہے، 12 بجے عدالت کھلی آپ کو آئین شکنی سے روکا گیا، عدالت کو کہنا چاہتی ہوں، ملک کے مستقبل کے حق میں فیصلے کریں۔ یہ کہتا ہے میر جعفر اور میر صادق کے چہرے پہچان لئے ہیں، عمران خان کا لانگ مارچ اور دھمکیاں ہمارے لئے نہیں اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہے، عمران خان کو کہنا چاہتی ہوں حمزہ شہباز ہی وزیراعلیٰ ہے، شہباز شریف وزیراعظم ہیں اور وہی رہیں گے، اب تمہارے حکم کے مطابق فیصلے نہیں ہوں گے۔ یہ لوگ کھلے عام خونی احتجاج کی بات کر رہے ہیں، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو کہا ہے عمران خان کو گرفتار نہ کریں، انہیں آنے دیں، دیکھتے ہیں کتنا دم ہے، عمران خان تمہیں پوری قوت سے روکیں گے۔ فی الحال الیکشن نہیں ہونے جارہے، پاکستان کے استحکام کیلئے ضروری ہے کہ حکومت مدت پوری کرے، ہم کام میں لگے رہیں گے، معیشت بحال کریں گے۔ مسلم لیگ ن دھونس دھاندلی میں آکر حکومت نہیں چھوڑے گی، ملک کو فتنے بازوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے، حکومت کسی کو اداروں پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اداروں کو پیغام دینا چاہتی ہوں یہ فتنہ ہے، جو شخص عدلیہ، فوج کو گالی دے گا، کیا ان کو انصاف ملے گا، حکومت اداروں کی تذلیل کی اجازت نہیں دے گی۔ عمران خان ایک دن خود بولے گا وہ بھی استعمال ہوا ہے، اگر انتشار کا ایجنڈا ہے تو سوچ لینا وزیر داخلہ کا نام رانا ثناء اللہ ہے۔ گورنر پنجاب کو گورنر ہاؤس میں گھس کر گرفتار کرنا چاہئے، اگر گورنر آئین و قانون کو روندتا ہے تو اس کو گرفتار کیا جانا چاہئے، انتشار کے کھیل کو روکنا شہباز شریف کی ذمہ داری ہے، شہباز شریف پوری قوت سے اس فتنے کو روکیں گے۔ مریم نواز نے اعلان کیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرفتار نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ کینسر کی مریضہ ہیں اس لئے انسانی ہمدردری کی بنیاد پر انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔