چکوال(نامہ نگار) پولیس کے کریک ڈائون کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عہدیداروں میں جو جوش وخروش چند روز قبل دیکھنے کو مل رہا ہے وہ ختم ہوگیا ہے اور تمام پی ٹی آئی کے ورکرز اور عہدیدار پردہ سکرین سے غائب ہوچکے ہیں۔ جس انداز میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عہدیداروں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کی کسی طور پر حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی مگر جب کچھ زعما یہ تاثر دے رہے ہوں تو یہ لانگ مارچ خونی ہوگا کہ ریاست کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ عوام و جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے گی، پاکستان میںحکومت جس بھی سیاسی جماعت کی ہوہمیشہ سیاسی کارکنوں کو ہی قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے جبکہ عمومی طو رپر لیڈر ار قائدین یا تو زیر مین چلے جاتے ہیں یا پردہ سکرین سے غائب ہوجاتے ہین۔ ایک سال پہلے پی ٹی آئی کی حکومت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک کے کارکنوں کیساتھ جس انداز میں تشددد کیا تھا ،موجودہ حکومت اس صورتحال سے بچنے کیلئے اگر کوئی حفاظتی اقدامات کررہی ہے۔
تو اس پر بھی انکے عمل کو اس انداز میں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کسی بھی جمہوری ملک میں قابل ستائش نہیں جس بھونڈے انداز میں سیاسی کارکنوں کے گھروں کے اندر داخل ہوکر چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیاگیا ہے وہ قابل مزمت ہے۔