قومی اسمبلی میں اس وقت صورتحال دلچسپ ہو گئی جب اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے ایوان میں کہا کہ جناب سپیکر جمعرات کو یوم شہداء منایا جا رہا ہے اس لیے کل کا اجلاس ملتوی کر دیا جائے، جس پر سپیکر نے ان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ یوم شہداء نہیں بلکہ یوم تکریم شہداء منایا جا رہا ہے جس پر راجہ ریاض نے کہا کہ جی جی وہی، ایم کیو ایم کے رکن صلاح الدین جب خطاب کر رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ انگریز یہاں سے چلا گیا لیکن کالے انگریز یہاں چھوڑ گیا جس پر سپیکر نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرتضیٰ جاوید عباسی صاحب تو سفید انگریز نظر آرہے ہیں، جس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے۔ جب مرتضیٰ جاوید عباسی بولنے کے لیے کھڑے ہوئے تو سپیکر نے کہا کہ میں نے آپ کے سفید کپڑے اور سفید بال دیکھ کر ایسا کہا جس پر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ شکریہ سپیکر صاحب مجھے اچھا لگا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن نواب یوسف تالپور وہیل چیئر پر آئے۔ ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی، اپوزیشن کے دو تین ارکان ہی موجود تھے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری