ایک کالم پرنسپل کوثرپروین صاحبہ کے لئے

کسی بھی نظام کی بہتری کا اہم رکن نظام۔تعلیم ہے جب تک محنت اور لگن کا جذبہ پیدا نہ ہو تعلیم کا مقصد پورا نہیں ہوتا اور اسکا سہراادارے کے سربراہان پر جاتا ہے کہ وہ بہتری اور معیار کے لئے کیا حکمت عملی اپناتے ہیںجس سے ترقی کے سفر کا آغاز ہو
پرنسپل کوثر پروین ایک مہذب رکھ رکھاو¿ والی اور سوجھ بوجھ رکھنے والی خاتون ہیں انہیں کالج میں آئے ہوئے بہت کم عرصہ ہوا ہے لیکن انہوں نے اپنی فہم و فراست سے کالج کی مثبت سرگرمیوں اور طالبات کی اجتماعی بہتری کی طرف بھرپور توجہ دی ہے اور اسٹاف کے درمیان کام کرنے کے جذبے کو فروغ دیا ہے ان سے گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ اس کالج میں آنے سے پہلے بہت کچھ سن رکھا تھا لیکن ان کی زندگی کا یہ مقصد رہا ہے کہ جتنا ہو سکے آسانیاں بانٹی جا سکیں لہذا انہوں نے ہر ایک کو یہاں کرآسودہ کیا تاکہ اسٹاف ممبرز کے اندر دل سے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہو راقمہ نے دوران۔گفتگو محسوس کیا کہ وہ ہر اسٹاف ممبر کو عزت اور تکریم دیتی ہیں اور یہ ان کی تربیت کا حصہ ہے انہوں نے کہا کہ وہ بذات۔ خود کالج کا راو¿نڈ لیتی ہیں اور کالج کی سرگرمیوں اور اساتذہ کی تعمیری کارکردگی کا جائزہ لیتی ہیں اس سے قبل ان عناصر کا فقدان رہا ہے کہ جس کے تحت ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے ادارے کی تعمیری سرگرمیوں کا اتنی تن دہی سے جائزہ لیا گیا ہو میں نے ان سے سوال کیا کہ اپ کے شوہر ایک بہت بڑی پوسٹ پر ہیں کیا کالج کے معاملات سلجھانے میں ان کی مدد کی ضرورت محسوس ہوئی جس پر انہوں نے کہاکہ میں نے کالج کے معاملات میں کبھی انہیں شامل نہیں کیا تمام معاملات کو خود اپنی بصیرت سے سلجھایا انہوں نے یکدم سوال کیا کہ آپ کو میرے ساتھ کام کرنے کا وقت نہیں ملا تاھم ن چند ہفتوں میں اپکا میرے ساتھ تجربہ کیسا رہا میں نے برملا جواب دیا کہ سابقہ ادوار میں جو اتار چڑھاﺅ دیکھے مجھے آپ ھجوم میں اس انسان کی طرح محسوس ہوئی ہیں جو سراپا شفقت ہو میری ایک دو آپ بیتیاں سن کر ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ھو گئے مجھے تسلی دیتے ہوئے بولیں آپ کا اب کو ئی کام نہیں رکے گا میں نے سوال کیا کہ زندگی کے بارے میں آپکا کیا نظریہ ھے انوں نے کہا کہ آسانیاں پیدا کرنا اور محنت اور تن دہی سے اپنی ذمہ داری نبھانا اس موقع پر مجھے ڈائریکٹر ذاہد میاں یاد آگئے انتہا ئی جوانمردی اور لگن سے کام کرنے والا شخص فولادی انسان ہے انہوں نے کام میں معیار اور اعلی کارکردگی کو اولین ترجیح دی ہے ذاہد میاں میری ادبی تقریبات میں بھی شامل رہے ہیں اور میرے لئے اعزاز کی بات یہ تھی کہ انوں نے میری کتاب کے لئے آرٹیکل بھی پڑھا وہ شاعر ہیں اور ان کا شعری مجموعہ اس دل کی آواز ہو تم شائع ہو چکا ہے 
انکا ایک شعر ہے
صیاد نے گھر جن کے جلا ڈالے ہوںذاہد
پنچھی وہ کبھی لوٹ کے آیا نہیں کرتے 
 ان کی تعلیمی امور میں دلچسپی سے نہ صرف کالجز کا تعلیمی معیار بلند ہوا ہے بلکہ باہمی طور پر محنت اور لگن سے کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوا ہے شعبہ تاریخ کو یہ بھی اعزاز رہا ہے کہ انہوں نے ہر فنکشن میں شرکت کی اور شعبہ تاریخ کو اسناد اور حوصلہ افزائی سرٹیفیکیٹ سے نوازا ڈاکٹر اجمل نیازی نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اس قدر جفاکش انسان ہیں کہ اپنی محنت سے مٹی کو سونا بنا دیتے ہیں۔انسان کی تربیت اور کردار کی تعمیر میں تعلیم اہم کردار ادا کرتی ہے اگر بہترین راہنما مثبت نظریات کو پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں پرنسپل کوثر پروین اسی عزم کے ساتھ نکلی ہیں ان کی سوچ کا رنگ ادارے کو مضبوط اور مربوط بنانے میں یقینا ممدو معاون ثابت ہوگا ہم محمد زاہد میاں صاحب کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ ان کے۔ حوصلوں کو مذید تابندہ اور درخشاں رکھے اور ان کے دور میں کالجز کا معیار کمال۔عروج تک پہنچ جائے

ای پیپر دی نیشن