ٰآئی ایم ایف کے نئے اہداف  اور عوامی مشکلات

آئی ایم ایف نے نئے قرض پروگرام کیلئے پاکستان کو بجلی اور گیس ٹیرف میں اضافے، پٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جی ایس ٹی، پنشن اور ایف بی آر اصلاحات سمیت متعددنئے اہداف دیئے ہیں۔ نجکاری، توانائی کے شعبے اور ایف بی آر میں اصلاحات اہم اہداف میں شامل ہیں۔ بجٹ کے خدوخال اور اگلے مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کے ٹارگٹ سے بھی آئی ایم ایف نے پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات جون کے آخر میں ہوں گے۔ کوشش ہے کہ یکم جولائی سے پہلے معاہدہ ہو جائے۔ 
یہ طرفہ تماشہ ہے کہ پاکستان ہر بار مذاکرات سے پہلے ہی آئی ایم ایف کے تمام مطالبات پر عملدرآمد شروع کردیتا ہے جس کیلئے ضمنی میزانیئے لاکر عوام کیلئے ٹیکسوں کی بھرمار کی جاتی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرضہ پروگرام کے تناظر میں ہونے والے مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس میں آئندہ بجٹ کے اہم اہداف پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے بجٹ کے تحت ایف بی آر ریونیو کے اہداف اور اس کو پورا کرنے کےلئے اقدامات، سرکلر ڈیٹ کی کمی، گیس اور بجلی کے نرخوں کی ایڈجسٹمنٹ، پنشن کے نظام میں اصلاحات، اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کے اقدامات کو اپ فرنٹ اقدامات کے طور پر مکمل کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کئے جانے والے معاہدوں اور لئے گئے قرض سے معیشت میں استحکام تو کجا‘ عوام کو رتی بھر ریلیف نہ مل سکا جبکہ قرض لینے والوں کے وارے نیارے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یہ بھی طرفہ تماشا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایک اشارہ ابرو پر ہی ناتواں عوام کا کچومر نکالا جاتا ہے۔ وزیراعظم قوم کو بارہا باور کرا چکے ہیں کہ کفایت شعاری کے تحت حکومتی اخراجات میں کمی کی جائیگی مگر ابھی تک سیاسی قیادتوں کی طرف سے صرف دعوے اور کمی پر اتفاقات ہوتے ہی سامنے آئے ہیں۔ عملاً کچھ نہیں ہوا۔آئی ایم ایف کی طرف سے بھی کئی بار کہا جا چکا ہے کہ مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ اشرافیہ کی طرف منتقل کیا جائے مگر حکومت کی جانب سے عوام کے استعمال کی بنیادی اشیاءبالخصوص بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کرکے ان پر مزید بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ اگلے ماہ قومی بجٹ میں آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف پورے کرنے کیلئے عوام کو ہی کچلا جائیگا۔ ایک طرف کشکول توڑنے کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدے کئے جا رہے ہیں۔ حکومت کو عوامی مشکلات کا ادراک ہونا چاہیے‘ اگر انہیں مہنگائی کے نئے طوفان لا کرمزید زچ کرنے کا اہتمام کیا گیا تو یاد رہے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق آزاد کشمیر کے عوام کی طرح پاکستان کے عوام بھی سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے جو حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالے نئے معاہدے کو آخری پروگرام کے طور پر لیا جائے اور زبانی کلامی کشکول توڑنے کے دعوﺅں کے بجائے اس مالیاتی ادارے سے مکمل خلاصی پانے کے ٹھوس اور موثر اقدامات کئے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...