ٹیکس بیس بٹرھانے کیلئے ڈیکلیریشن سکیم متعارف کروائی جائے

May 25, 2024

احسن صدیق 
بجٹ کی آمد آمد ہے ماہرین معیشت ہی نہیں صنعت و تجارت سے متعلق تنظیمیںاور عام کاروباری حضرات بھی ملک میں معیشت کی بہتری کیلئے فکر مند ہیںاور اس ضمن میں وقتاً فوقتاً ان کی آراء بھی سامنے آ رہی ہیں ۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انورنے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کے لئے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے اور بہتر ڈاکومینٹیشن کے لئے ایک ڈیکلیریشن سکیم متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔ان کا مؤقف ہے کہ اس سکیم کا مقصد یہ ہے کہ غیر ظاہر شدہ غیر ملکی یا مقامی اثاثے اور دولت کو معیشت کے دائرے میں لاکر اسے لیکوئیڈٹی میں شامل کیا جا سکے۔ نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اسکیم ٹیکس نیٹ میں نئے افراد کو شامل کرنے میں مدد دے گی، حکومت کی جانب سے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے فوائد کے بارے میں آگاہی دی جانی چاہئے۔ تمام افراد جن کے پاس صنعتی یا تجارتی بجلی یا گیس کنکشن ہیں، انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے۔ نان فائلرز کے لئے، بجلی یا گیس کے بل پر 25 فیصد انکم ٹیکس عائد کیا جائے۔ اس کے علاوہ، کسی نئے تجارتی بجلی یا گیس کنکشن کو بغیر NTN کے جاری نہیں کیا جانا چاہئے۔ موبائل یوزر ودہولڈنگ ٹیکس ڈیٹا، بجلی کے بلوں کا ودہولڈنگ ڈیٹا، اور گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ڈیٹا ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ موجودہ ٹیکس دہندگان کو آڈٹ، جرمانے، سرچارجز، بینک اٹیچمنٹس، انکوائریز، بیانات، ریٹرنز، ودہولڈنگز جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میری تجویز ہے کہ جرمانے، سرچارجز اور دیگر واجبات کی شرح کو کم کیا جانا چاہئے۔ اگر خزانے کو کوئی نقصان نہ ہو تو ایسے کیسز میں کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا جانا چاہئے۔ مزید برآں، زیر التواء ریفنڈ درخواستوں کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے تاکہ کاروباری برادری کو کیش فلو کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔جبکہ پچھلے ریفنڈز کی ایڈجسٹمنٹ کو ٹیکس فائلنگ کے وقت کی اجازت دی جانی چاہئے اور پیشگی ٹیکس کو زیر التواء ریفنڈز کے خلاف ایڈجسٹ کیا جانا چاہئے۔ اس سے موجودہ ٹیکس دہندگان کو کیش فلو میں آسانی ملے گی۔ مزید برآں، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے آڈٹس کی فریکوئنسی کو کم کرکے چار سال میں ایک بار کیا جانا چاہئے اور آڈٹ کے طریقہ کار کو واضح طور پر بیان کیا جانا چاہئے۔انہوں نے تجویز دی کہ نِل فائلنگ کیلئے جرمانے کو ختم کیا جائے جو کاروباری کیش فلو پر غیر ضروری بوجھ ہے۔اس کے علاوہ، ان افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے جن کی اسیسمنٹ کو اعلی عدالتوں اور ٹریبونلز نے واپس کر دیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایک دکان والے ریٹیلرز (جگہ اور مقام سے قطع نظر) کو POS انٹیگریشن سے مستثنیٰ کیا جانا چاہئے۔ بجلی کے یونٹس کی کھپت کو قیمت کی بجائے پیمائش کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ انٹیگریشن نہ ہونے کی صورت میں 60% ان پٹ ٹیکس کی شرح کو کم کرکے 15% کرنا چاہئے۔انہوں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکسوں کی تعداد کو کم کیا جانا چاہئے اور فعال ٹیکس دہندگان کے لئے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو کم کرنا چاہئے۔ اسی طرح، پیشگی انکم ٹیکس کی شرح 0.5% سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لئے تجاویز میں کہا کہ حکومت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو کم کر دے۔ زیادہ تر کاروبار بہت کم منافع کے مارجن پر کام کرتے ہیں، اس لئے یہ شرح 4.5% سے کم کرکے 0.5% ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ٹرن اوور ٹیکس کے بارے میں بھی تجویز دی ہے کہ کاروباری ماحول کو فروغ دینے کے لئے ٹرن اوور پر کم از کم ٹیکس کی شرح کو کم کرکے 1.25% سے 0.5% کرنا چاہئے۔
انہوں نے درآمدی ڈیوٹی کے حوالے سے رائے دی کہ حکومت کو ان تمام خام مال پر درآمدی ڈیوٹیز (ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی) کو ختم کرنا چاہئے جو مقامی طور پر تیار نہیں ہوتے۔ اسی طرح، درمیانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹیز کو کم کرنا چاہئے تاکہ ہماری صنعت معیاری مواد، اجزاء اور مشینری درآمد کر سکے۔انہوں نے تجارتی اور صنعتی درآمد کنندگان کے لئے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2024-25 میں صنعت اور تجارتی درآمد کنندگان کے لئے ٹیکس/ڈیوٹیز کی شرح میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہئے کیونکہ تجارتی درآمد کنندگان بالواسطہ طور پر صنعت کی حمایت کر رہے ہیں۔انہوں نے اقتصادی پالیسیوں میں عدم تسلسل کے بارے میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں کو ایک چارٹر آف اکانومی پر دستخط کرنا چاہئے تاکہ اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے تاجروں کے لئے پیشگی ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے تجویز دی کہ تاجروں اور دکان داروں کے لئے ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی تاجروں کے لئے انتظامی بوجھ اور قانونی فیسوں میں اضافہ کرے گی۔ ہم سالانہ یا چھ ماہی ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی کی سفارش کرتے ہیں۔انہوں نے تاجردوست اسکیم کے بارے میں کہا کہ تاجردوست اسکیم کے تحت، ٹیکس کا حساب دکان کی مالیت کے حساب سے کیا جائے جو کاروباری احاطے کی مارکیٹ ویلیو کا 10% ہو۔ یہ طریقہ کار درست نہیں کیونکہ اس کا کاروباری ٹرن اوور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہر ریٹیلر کے پاس ایک کمرشل بجلی کا میٹر ہوتا ہے، ہم تجویز کرتے ہیں کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے پیشگی ٹیکس وصول کیا جائے جو سالانہ انکم ٹیکس ریٹرن میں ایڈجسٹ ہو سکے۔ رجسٹرڈ ریٹیلرز کے لئے ٹھوس ترغیبات رکھی جائیں، جیسے آڈٹس سے استثناء اور ٹیکس کی کم شرح، اس سے ریٹیلرز اور دکان دار رجسٹریشن کی طرف راغب ہوں گے۔انہوں نے ریٹیلرز اور دکان داروں کے لئے ٹیکس ریٹرن فائلنگ کوآسان اور ایک صفحے پر متعارف کرانے کی تجویزدی۔ اس اسکیم میں تسلسل کیساتھ کم از کم پانچ سال کا وقت فریم ہونا چاہئے۔
انہوں نے SRO 350(I)/2024 کے بارے میں کہا کہ فرد، ایسوسی ایشن کے اراکین یا سنگل شیئر ہولڈر کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو ہر سال جولائی کے مہینے میں نادرا، ای سہولت سینٹر میں بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔شرائط پوری نہ کرنیوالوں کوکمشنر کی پیشگی منظوری کے بغیر الیکٹرانک ریٹرن داخل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ لہٰذا اس ایس آر او کے تحت الیکٹرانک ریٹرن فائلنگ کے لئے کمشنر کی منظوری ٹیکس دہندگان کے لئے غیر ضروری مشکلات پیدا کرے گی۔اس ایس آر او کی شق کے تحت، اگر بیچنے والے نے مقررہ وقت تک سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرایا تو خریدار کی ریٹرن پر ٹیکس ذمہ داری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ریٹیلر کے ودہولڈنگ ٹیکس سیکشن 236H کے تحت پچھلے 12 مہینوں میں ایک لاکھ روپے سے زائد کی حد کم از کم پانچ لاکھ روپے رکھی جائے۔کاشف انور نے کہا کہ نیپرا نے MDI چارجز تمام صنعتی اور تجارتی صارفین پر عائد کئے ہیں جس کے تحت انہیں بغیر بجلی استعمال کے بھی اپنے منظور شدہ لوڈ کا 50% چارج ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بند یونٹس پر غیر منطقی ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہئے۔انہوں نے ایکسل لوڈ میں کمی کے بارے میں تجاویز میں کہا کہ ایکسل لوڈ کو یکدم نوے ٹن سے ساٹھ ٹن تک کم کرنے کے بجائے تدریجی عمل اختیار کیا جانا چاہئے۔ پہلے نوے ٹن سے اسی ٹن اور پھر چند ماہ بعدستر ٹن تک کم کیا جانا چاہیئے ۔

مزیدخبریں