ڈاکٹرعلی الغامدی پاکستان کیسچے دوست تھے

ڈاکٹرعلی الغامدی کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹرالغامدی کے صاحبزادے محمدعلی الغامدی تھے۔ جبکہ مسعود احمد پوری،صدرکشمیرکمیٹی، نامورسعودی صحافی استاد خالد المعینا، پاکستان قومی یکجہتی فورم کی بانی کنوینرسید ریاض حسین بخاری اورپریس قونصلرجدہ محمد عرفان اعزازی مہمان تھے۔ 
قونصل جنرل خالد مجید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈاکٹرعلی الغامدی پاکستان کیسچے دوست تھے۔ پاکستان، کشمیر، محصورین اورفلسطین کے مسائل کے حل میں ان کا کردار قابل ذکرہے۔ ڈاکٹرعلی الغامدی کی زندگی کے بہت سے پہلو اور خصوصیات ہیں جن کا اس محدود وقت میں احاطہ بہت مشکل ہے۔ وہ بہترین سفارت کاری کے نمونہ تھے اورانکی سفارت کاری نئے آنے والوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ میں ان کے لئے حکومت پاکستان سے آعلی قومی سول ایوارڈ دینے کی حمایت کرتا ہوں۔ خالد مجید نے قونصلیٹ اوراپنی کی طرف سے ڈاکٹر الغامدی کی فیملی کوبھرپور تعاون کا یقین بھی دلایا۔ 
نامور سعودی صحافی استاد خالد المعینا نے کہا ڈاکٹرعلی الغامدی نفیس، نیک اور ایماندار انسان تھے۔ وہ پاکستان سے بیحد محبت کرتے تھے۔ پاکستانیوں، کشمیریوں، محصورین بنگلہ دیش کے لئے ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ ان کا دل پاکستان کے لئے دھڑکتا تھا۔ وہ جہاں بھی جاتے تھے ہر جگہ پاکستان، کشمیراورمحصورین کے مسائل کو اجاگر کرتے تھے۔
تقریب سے ڈاکٹر الغامدی کے صاحبزادے محمد الغامدی، مسعود احمد پوری، سردار وقاص عنایت، انجینئرنیازاحمد، انجینئرافتخارچودھری، چودھری ظہیراحمد، امیرمحمد خان، محمد امانت اللہ اورسید ریاض حسین بخاری نے بھی خطاب کرتے ہوئیڈاکٹرعلی الغامدی کی زندگی، مشن اور خصوصیت کو بہترین الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
قبل ازیں قاری محمد آصف کی تلاوتِ قران پاک، محمد نوازجنجوء￿ کی حمد باری تعالیٰ اور احمد زبیرکی نعتِ رسولِ مقبول ? سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ پی آر سی کے سینئروائس چیئرمین انجینئر سید نصیرالدین نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔
آخرمیں پی آر سی کے جنرل سیکریٹری سید مسرت خلیل نے کنوینرسید احسان الحق اور ان کے تمام رفیقاء￿ کی جانب سے قونصل جنرل، خالد مجید، محمد الغامدی، استاد خالد المعینا، مسعود پوری، ریاض بخاری، پریس قونصلر محمد عرفان اور پاکستانی کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔معروف سماجی رہنما محسن غوری نے ڈاکٹر الغامدی کے درجات کی بلندی، پاکستان، سعودی عرب، کشمیر، فلسطین اور پوری امت مسلمہ کی سربلندی، ترقی اورخوش حالی کے لئے دعا کی۔ نظامت کیفرائض انجینئرزفورم کے آصف محمود بٹ نے ادا کئے

ڈاکٹرعلی الغامدی پاکستان کے دوست ، ہم سے جدہ ہوگئے 
 
ڈاکٹر علی الغامدی مرحوم نہ صر ف سابق سعودی سفارت کار تھے بلکہ ایک بہترین اچھے لکھاری بھی تھے ، سعود ی عرب کے مختلف انگریزی ، عربی جرائد میں انکے شائع ہونے والی کوئی تحریر ہوتی تھی جو مسئلہ کشمیر ، پاکستان کے مسائل کا حل، مشرقی پاکستان میں پھنسے ہوئے محصورین کے حمائت میں ہو جب جب پاکستانی اپنی کسی محفل ، قومی دن پر انہیں دعوت دیتے ہوئے خرابی طبعیت ، اور کمزوری کے باوجود ہر محفل میں موجود ہوتے تھے اور سیر حاصل تقریر کرتے تھے جس سے پاکستانیوںکے دل خوش ہوجاتے تھے ، ڈاکٹر علی الغامدی کی طرح سعودی عرب کی دوسری نامور شخصیات جو عالمی طور پر جانے جاتے ہیں انکے قلم بھی ہمیشہ پاکستان کے حوالے سے کشمیر ، اور وہاںکے مسائل کا ذکر ہوتا ہے ، پاکستان، کشمیر، محصرین اورفلسطین کے مسائل کے حل میں ان کی تحریروںکا مرکز ہوتاہے اللہ انہیں صحت اور زندگی عطا کرے آمین۔۔ ڈاکٹر علی الغامدی کی یاد میں تقریب کا اہتمام مجلس محصورین کے مسرت خلیل نے دوستوںکے ہمراہ ملکر کیا قونصل جنرل پاکستان خالد مجید کی زیرصدارت مجلس محصورین (پی آرسی)، کشمیرکمیٹی جدہ اورانجینئرزویلفیئرفورم کے زیراہتمام سابق سعودی سفارتکار، دانشوراور کالم نگارڈاکٹرعلی الغامدی کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹرالغامدی کے صاحبزادے محمدعلی الغامدی تھے۔ جبکہ مسعود احمد پوری صدرکشمیرکمیٹی، نامورسعودی صحافی استاد خالد المعینا، پاکستان قومی یکجہتی فورم کی بانی کنوینرسید ریاض حسین بخاری اورپریس قونصلرجدہ محمد عرفان اعزازی مہمان تھے۔ قونصل جنرل خالد مجید نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈاکٹرعلی الغامدی پاکستان کیسچے دوست تھے۔ پاکستان، کشمیر، محصورین اورفلسطین کے مسائل کے حل میں ان کا کردار قابل ذکرہے۔ ڈاکٹرعلی الغامدی کی زندگی کے بہت سے پہلو اور خصوصیات ہیں جن کا اس محدود وقت میں احاطہ بہت مشکل ہے۔ وہ بہترین سفارت کاری کے نمونہ تھے اورانکی سفارت کاری نئے آنے والوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ میں ان کے لئے حکومت پاکستان سے آعلی قومی سول ایوارڈ دینے کی حمایت کرتا ہوں۔ خالد مجید نے قونصلیٹ اوراپنی کی طرف سے ڈاکٹر الغامدی کی فیملی کوبھرپور تعاون کا یقین بھی دلایا۔ 
نامور سعودی صحافی استاد خالد المعینا نے کہا ڈاکٹرعلی الغامدی نفیس، نیک اور ایماندار انسان تھے۔ وہ پاکستان سے بیحد محبت کرتے تھے۔ پاکستانیوں، کشمیریوں، محصورین بنگلادیش کے لئے ان خدمات قابل تحسین ہے۔ ان کا دل پاکستان کے لئے دھڑکتا تھا۔ وہ جہاں بھی جاتے تھے ہر جگہ پاکستان، کشمیراورمحصورین کے مسائل کو اجاگر کرتے تھے۔تقریب سے ڈاکٹر الغامدی کے صاحبزادے محمد الغامدی، مسعود احمد پوری، سردار وقاص عنایت، انجینئرنیازاحمد، انجینئرافتخارچودھری، چودھری ظہیراحمد، امیرمحمد خان، محمد امانت اللہ اورسید ریاض حسین بخاری نے بھی خطاب کرتے ہوئیڈاکٹرعلی الغامدی کی زندگی، مشن اور خصوصیت کو بہترین الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
قبل ازیں قاری محمد آصف کی تلاوتِ قران پاک، محمد نوازجنجوء￿ کی حمد باری تعالیٰ اور احمد زبیرکی نعتِ رسولِ مقبول ? سے پروگرام کا آغاز
 ہوا۔ پی آر سی کے سینئروائس چیئرمین انجینئر سید نصیرالدین نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔آخرمیں پی آر سی کے جنرل سیکریٹری سید مسرت خلیل نے کنوینرسید احسان الحق اور ان کے تمام رفقاء￿ اء￿ کی جانب سے قونصل جنرل، خالد مجید، محمد الغامدی، استاد خالد المعینا، مسعود پوری، ریاض بخاری، پریس قونصلر محمد عرفان اور پاکستانی کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔معروف سماجی رہنما محسن غوری نے ڈاکٹر الغامدی کے درجات کی بلندی، پاکستان، سعودی عرب، کشمیر، فلسطین اور پوری امت مسلمہ کی سربلندی، ترقی اورخوش حالی کے لئے دعا کی۔ نظامت کیفرائض انجینئرزفورم کے آصف محمود بٹ نے ادا کئے۔ 
چوہدری سالک حسین وزیر سمندر پار پاکستانی سے ملاقات 
نامور سیاست دان چوہدری شجاعت کے فرزند چوہدری سالک حسین جنہیں گزشتہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وزارت سمندر پار پاکستانی کا چارج دیاگیا۔ سمندر پار پاکستانی جنہیں ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے ریڑھ کی ہڈی کی تکالیف دور کرنے کیلئے گزشتہ کئی سالوںسے کوئی خاطر کام نہیںہوا وہ تکلیف ہی میں رہتے ہیں۔ گزشتہ کئی سال تو پتہ ہی نہیں تھا کہ اس ریڑھ کی ہڈی کا وزیر کون تھا چوہدری سالک کے وزیر بننے کے بعد کچھ لگا کہ اب مسائل کو سنجیدگی سے دیکھا جائے گا اور انکا حل بھی ہوتا ، کسی شخص کی بہتر کارکردگی اور اس پر اعتماد کی وجہ سے مزید کام بھی سونپ دیا جاتا ہے چوہدری سالک حسین کے ساتھ بھی یہ ہوا ، ا?رسیز وزارت از خود ایک بڑا کام ہے اس پر انہیں حج کی آمد کے ساتھ ہی انکی قائدانہ صلاحیتں دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نے وزارت مذہبی امور بھی حوالے کردی جس پر وہ نہائت سرگرمی سے کام کررہے ہیں تاکہ پاکستانی حجاج بچت کے ساتھ اور بہتر سہولیات کے ساتھ فریضہ حج ادا کرسکیں وزارت حج کا ہر شخص جو ضیوف الرحمان کو سہو لیات پہنچایگا وہ اللہ کی جانب سے اس صلہ پائے گا۔ جدہ میںان سے ملاقات ہوئی تو حج کے معاملات کے علاوہ وزارت ا?رسیز پاکستانی کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی۔ پاکستان میں افرادی قوت کو باہر بھیجنے والے پروائیوٹ ادارے جنہیںشائد پروموٹز کا کہا جاتا ہے انکی کارکردگی اتنی ناقص ہے کہ وہ بغیر کسی تحقیق کہ جس شخص کو وہ پیسہ لیکر باہر بھیج رہے ہیں وہ اس کام کا اہل یا نہیںبھیج دیتے ہیںوہ خلیجی ممالک میں نہائت تکلیف دہ زندگی گزارتا ہے چونکہ اسکے پاس ہنر نہیں ہوتا اس وجہ سے اسکی تنخواہ کم ہوجاتی اور ہو شکایات لیکر قونصلیٹ اور سفارت خانوں میں ڈیرہ ڈال دیتے ہیں اس امر کی اشد ضرورت ہے سمندر پار پاکستانیوںکی نوکر شاہی ایمانداری سے کام کرے اور اسطرف توجہ دے ، پرائیوٹ ادارے جو ویزہ کے مطابق افرادی قوت کو پاکستان بھیجتے ہیں وہ خود بھی کرئی تربیتی ادارے بنائیںتاکہ ہنر مند پاکستانی ہی باہر جاسکیں اور غیر ہنرمند پاکستانی کی رسوائی کا سامان بنتے ہیں نیز سناتھا کہ چار ہزار overseas emplyemnent کے ادارے ہیں چوہدری سالک حسین نے اچھی خبر دی کہ ان میں سے 1200 کے اجازت نامے منسوخ کردئے گئے بعد میں تحقیق سے معلوم ہواکہ منسوخی انکی ناقص کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ انہوںن فیس ادا نہیںکی تھی۔ چوہدری سالک حسین کی قیادت میں اہم ترین کام اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ پاکستان سے کسطرح بھیک مانگنے والے ، یا عصمت دری کیلئے خواتین کو کسطرح ملک سے باہر بھیجا جاتا ہے جو ہر پاکستانی کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہوتا ہے۔ حج سے فراغت کے بعد یہ پاکستان اور پاکستانیوںپر احسان ہوگا کہ چوہدری سالک کے دور میں یہ پابندیاں مضبوط طریقے لگ سکیں۔

ای پیپر دی نیشن