خیبر پی کے : 1754ارب کا بجٹ پیش، میں  10فیصد اضافہ 

May 25, 2024

پشاور ( بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ ) خیبرپختونخوا اسمبلی میں مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ بجٹ اجلاس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی کر  رہے تھے۔وزیرخزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا، اس موقع پر  وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ایوان بھی میں موجود تھے۔وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے بتایا کہ کل محصولات 1754 ارب روپے ہیں جبکہ کل اخراجات 1654ارب روپے ہیں، بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے۔ بجٹ میں کے پی حکومت نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ماہانہ پنشن بھی 10 فیصدبڑھانے کی تجویز  کی گئی ہے۔صوبائی بجٹ میں کم سیکم ماہانہ اجرت 32 ہزار سے 36 ہزارکرنے کی بھی تجویز  دی گئی ہے جبکہ بی آر ٹی  فی سٹاپ کرائے میں اضافے کی تجویز  ہے،نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی، صرف فائر بریگیڈ اور ایمبو لینس کی اجازت ہو گی، جبکہ نئے بجٹ میں تمام خالی آسامیاں ختم کر دی گئیں۔ وزیرخزانہ کے مطابق تعلیم کے لیے کل 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ، تعلیم کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہیں، اعلیٰ تعلیم کیلئے 35 ارب 82 کروڑ روپے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 30 ڈگری کالجز کرائے کی عمارتوں میں قائم کرنے کا منصوبہ ہے، وفاقی ٹیکس محصولات 902 ارب51 کروڑ روپے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے قابل تقسیم محاصل کا 1 فیصد 108 ارب 44 کروڑ روپے ہے، تیل و گیس کی رائیلٹیز اور سرچارج کی مد میں براہ راست منتقلی 42 ارب96 کروڑ روپے ہے، ونڈ فال لیوی آن آئل 46ارب83 کروڑ روپے ہے جبکہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں محصولات " موجودہ سال" 33 ارب 10 کروڑ روپے ہیں۔آفتاب عالم نے بتایا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں محصولات " بقایاجات"78 ارب 21 کروڑ روپے ہے، مجموعی طور پر محصولات 1212 ارب 40 لاکھ روپے ہیں۔وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے، صوبے کو 262 میں سے صرف 123 ارب روپے ملے ہیں، خیبرپختونخوا کو 139 ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہر سال صوبہ کو واجب الادا رقم اپنے حصہ کے مقابلہ میں کم ملتی ہے۔وزیرخزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہوٹلوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 6 فیصد کر دی گئی ہے، ریسٹورنٹ انوائس منیجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شادی ہالوں کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرنے کی تجویز ہے جبکہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیا جا رہا ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 2.5 روپے فی مربع فٹ ہے جو 10 ہزار 600 روپے فی کنال بنتا ہے۔اس ٹیکس کم کو کم کر کے 10 ہزار روپے فی کنال کرنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریونیو موبیلائزیشن پلان کے تحت 93.50 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، ٹیکس کی مد میں کئی اصلاحاتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے بتایا کہ کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس ماہانہ کرایہ کا 16 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ شعبہ صحت سے منسلک کاروباروں پر ٹیکس 16 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کیا جارہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بھاری وفاقی ٹیکس کے باعث لوگ جائیداد کی منتقلی کیلئے اسٹامپ پیپر استعمال کرتے ہیں، جائیداد منتقلی پر صوبائی ٹیکسز کو 6.5 فیصد سے کم کرکے 3.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے عوام کو جائیداد کی منتقلی پر 3 فیصد ٹیکس ریلیف ملے گا۔وزیرخزانہ کے مطابق صحت کے شعبے کیلئے 232 ارب 80 لاکھ روپے مختص کیے گئے، صحت کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ کے پی میں ترقیاتی بجٹ کے تحت ائیر ایمبولنس سروس کا آغاز کیا جا رہا ہے، جنوبی اضلاع کیلئے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سٹیلائٹ مرکز کا قیام عمل میں لائے جائے گا،نجی شعبہ کی شراکت سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کا قیام بھی ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ادویات کی خریداری 10 ارب 97 کروڑ روپے مختص کیے گئے، صحت کارڈ پلس کا کل بجٹ 28 ارب روپے بندوبستی اضلاع اور ضم اضلاع کیلئے 9 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ صوبہ میں امن و امان کی بہتری کیلئے اس سال کل 140 ارب 62 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔امن و امان کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہیں، داخلہ امور کے شعبے میں پی ای ایچ ایل 911 کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔وزیرخزانہ خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے بتایا کہ سماجی بہبود کیلئے 8 ارب 11 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے سماجی بہبود کے اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ ہیں، ضم اضلاع کیلئے پناہ گاہوں کے بجٹ کو 30 کروڑ روپے سے بڑھا کر 60 کروڑ کردیا گیا ہے۔خیبرپختونخوا کا ائندہ مالی سال کا بجٹ 100 ارب سرپلس ہے۔  صوبائی حکومت کو وفاق سے ایک ہزار 212 ارب سے زائد ملنے کا امکان ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ کے ایک فیصدکی مد میں 108 ارب 44 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے جب کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 33 ارب 10 کروڑ ملنے کی توقع ہے، پن بجلی کے بقایاجات کی مد میں 78 ارب 21 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت 93 ارب 50 کروڑ روپے اپنے وسائل سے اکٹھے کرے گی، ٹیکسیشن کی مد میں صوبائی حکومت کا 63 ارب 19کروڑکا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق ضم شدہ اضلاع کیلیے 259 ارب 91 کروڑ ملنے کی توقع ہے، وفاق سے ضم شدہ اضلاع کے لیے 72 ارب 60 کروڑ ملنیکا امکان ہے، اضافی گرانٹ کی مد میں وفاق سے55 ارب روپے ملنیکی توقع ہے جب کہ ضم شدہ اضلاع کیلیے76 ارب کا ترقیاتی فنڈ وفاق سے ملے گا۔بجٹ دستاویزات کے مطابق بے گھر افراد کی مد میں 17 ارب وفاق سے ملنے کی توقع ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق صحت سہولت کارڈ کے لیے 34 ارب مختص کرنیکی تجویز ہے، صحت کارڈ میں 28 ارب بندوبستی اضلاع اور 6 ارب قبائلی اضلاع کے لیے ہوں گے۔دستاویز کے مطابق 10 ارب 97 کروڑ ادویات کی خریداری کے لیے مختص کرنیکی تجویز اور 26 ارب 70 کروڑ گندم کی سبسڈی کے لیے رکھنے کی تجویز ہے، طلبہ کو مفت کتب کی فراہمی کے لیے 9 ارب مختص کرنیکی تجویز ہے، بی آر ٹی کی سبسڈی کیلئے 3 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔دستاویز کے مطابق ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے لیے ڈھائی ارب روپے رکھنے، پناہ گاہوں کے لیے 90 کروڑ مختص کرنے، احساس روزگار، نوجوان پروگرام، ہنرمند پروگرام کے لیے 12 ارب مختص کرنے اور احساس اپنا پروگرام کے لیے 3 ارب روپے مختص اور 5 ہزارگھر تعمیرکیے جائیں گے، سی آر بی سی پروجیکٹ کے لیے 10 ارب مختص کیے جائیں گے جس سے 3لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔دستاویز کے مطابق نجی شعبے کے تعاون سے 4 بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے، منصوبوں میں دیر موٹروے، ڈی آئی خان موٹروے، بنوں لنک روڈ اور ہکلہ یارک موٹروے بھی شامل ہے۔دستاویز کے مطابق بجٹ میں تعلیم کے لیے 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کرنیکی تجویز ہے، بجٹ میں صحت کے لیے 232 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جائیگا اور پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا جنوبی اضلاع میں سیٹلائٹ مرکز قائم کیا جائیگا۔بجٹ دستاویز کے مطابق امن و امان کے لیے 140 ارب 62 کروڑ روپے مختص کرنے، سماجی بہبود کے لیے 8 ارب 11 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔صنعت کے لیے7 ارب 53 کروڑ مختص کرنے اور سیاحت کے لیے9 ارب 66 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔

مزیدخبریں