اسلام آباد (خبرنگار) ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر نے پی ٹی آئی سنٹرل سیکرٹیریٹ پر سی ڈی اے کے آپریشن کی شدید مذمت کی اور ایوان میں احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہاکہ کل رات کے اندھیرے میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرل آفس کو گرایا گیا اور پارٹی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا گیا، حکومت طاقت سے ملک کے 25کروڑ عوام کے دلوں سے عمران خان کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک میں نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں۔ اگر حکومتی ایوانوں نے اس کی مذمت نہیں کی تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ بھی اس میں شریک ہیں۔ گذشتہ رات گرفتار ہونے والے تمام کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ تجاوزات کے خلاف سی ڈی اے حکام نے کیا ہے سی ڈی اے نے نوٹسز بھی دئیے تھے ،چیرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ گذشتہ 4سالوں سے یہ نوٹسز چل رہے تھے مگر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔ سابقہ حکمرانوں کے خلاف جو کاروائیاں ہوتی تھی وہ اب بھی سب کو یاد ہیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ جو ہوا ہے وہ بھی سب کو یاد ہے۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں ورلڈ بنک اور دیگر اداروں کے تعاون سے روڈ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو مکمل کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر توانائی اولیس لغاری نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ بلوچستان کے ٹیوب ویلزکو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے فنڈز مختص کئے ہیں تاہم منصوبہ بندی کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے، بلوچستان میں 96فیصد بجلی چوری کی جاتی ہے اسکے باوجود بھی 6 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ بلوچستان ٹیوب ویلز کو صرف 3گھنٹے بجلی دی جارہی تھی، کاشتکار سراپا احتجاج ہیں۔ کاشتکاروں کو کم از کم 10گھنٹے بجلی دی جائے۔وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں وہاں پر 27ہزار سے زائد ٹیوب ویلز ہیں اور تقریباً 12ہزار غیرقانونی ٹرانسفارمرلگائے گئے ہیں انہوںنے کہاکہ یہ 404فیڈرز اس وقت 96فیصد نقصان پر چل رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ درست ہے کہ محکمہ بھی کرپشن میں ملوث ہے اور ان ڈسکوز کے بورڈز بھی درست انداز میں کام نہیں کر رہے ہیں انہوںنے کہاکہ ہمارے افسران کرپشن میں ملوث ہیں تاہم 96فیصد نقصان کی وجہ سے 80ارب روپے کے بقایا جات ہونگے جو کہ صرف 6گھنٹے بجلی دینے کی وجہ سے ہے ،انہوںنے کہاکہ میرے اپنے علاقے میں بجلی چوری کی وجہ سے صرف 2گھنٹے بجلی دی جارہی ہے اگر بجلی چوری ختم ہوجائے تو بجلی 24گھنٹے دی جائے گی۔بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کو 6گھنٹے بجلی دینے کا وعدہ پورا کیا ہے اور 24گھنٹے بجلی دینا چاہتے ہیں تاہم بجلی چوری کو ختم کرنے کیلئے ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔وفاقی حکومت اپنا حصہ دے ہے انہوںنے کہاکہ بورڈز میں جے یوآئی کے منتخب کردہ ممبران بھی موجود ہیں جو کہ درست انداز میں کام نہیں کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ کمپنیوں کو چلانا بورڈز کاکام ہے انہوںنے کہاکہ جو حقیقت ہے اس کو کوئی بھی نظرانداز نہیں کرسکتا ہے
سینٹ ، سیکر ٹر یٹ گرانے پر اپوزیشن کا احتجاج ،حکومت ملوث ، شبلی فراز آپریشن سی ڈی اے کیا : وزیرقانون
May 25, 2024