وزیراعظم کے مشیر اور ن لیگ کے سینئر رہنماءرانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو عنقریب جیل سے باہر نہیں دیکھ رہا،بانی پی ٹی آئی کو حالیہ ریلیف کسی اشارے سے نہیں مل رہا،اب میں عمران خان سے نفرت والا معاملہ نہیں رکھتا ہوں۔بانی پی ٹی آئی نے بھلے غلط سمت میں جدوجہد کی لیکن مزاحمت کی اوراسٹینڈلیا۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی حقیقت ہیں لیکن وہیں کھڑے اور مذاکرات سے انکاری ہیں۔پی ٹی آئی والے کہتے ہیں پہلے ہمارا مینڈیٹ دیں اور قیدی رہا کریں۔ اگر قیدی رہا اور مینڈیٹ دے دیں تو ہم نے مذاکرات کیا کرنے ہیں، اگر سب کچھ آپ کو دے دیں تو پھر ہم تو جیلوں میں ہوں گے۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک پی ٹی آئی والاکہہ رہا تھا انہوں نے ہمیں مذاکرات کی اجازت نہیں دینی ہے۔اجازت لینا ہمارا کام ہے۔آپ اس کو چھوڑیں اورآئیں بات کریں۔پارلیمانی سسٹم میں اگر مذاکرات سے انکاری ہوں تو پھر آپ سسٹم کیلئے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ انقلاب لانا ہے تو پارلیمنٹ چھوڑیں کیونکہ پارلیمان کا انقلاب سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر عمران خان پارلیمان چھوڑ کر نہ جاتے تو ہماری حکومت 16 ماہ کبھی قائم نہ رہتی۔بانی پی ٹی آئی اگر سیاست کرتا تو جو اسپیس عدم اعتماد کے وقت ہمیں ملی وہ کبھی نہ ملتی۔ نہ وہ ہمیں اور نہ ہی ہم اسے ختم کرسکتے ہیں تو پھر بیٹھ کر بات ہی کرسکتے ہیں، یہ بات ان کو سمجھ نہیں آرہی تو پھر آپ کا سامنا خواجہ سراوں سے ہی ہونا ہے۔مزاحمت وقت کی ضرورت ہونی چاہیے، مزاحمت برائے مزاحمت نہیں ہونی چاہیے، جب سٹیبلشمنٹ اپنے کردارمیں رہنے پر رضا مند ہے تو پھر مزاحمت کیوں کرنی ہے، اگر وہ ایس آئی ایف سی میں آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تومزاحمت کی کیا ضرورت ہے۔رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد خود ہی بن رہا ہے۔ان کو کوئی اشارہ نہیں ہے۔ اگراپوزیشن اتحادبن جائے تومذاکرات کاراستہ کھل سکتا ہے۔ اپوزیشن اتحاد مکمل ہوجائے پھر مولانافضل الرحمان سے بات کریں گے اور اگر مولاناسے پہلے بات کرلی تو پھر وہ جے یوآئی کواتحاد میں نہیں لیں گے۔