اجمل قصاب کی کہانی‘ تاریخ کی زبانی

Nov 25, 2012

پروفیسر محمد یوسف عرفان

 جنوبی ایشیا کی آبادی اور حکمرانی دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔یہ تقسیم نام نہاد دہشت گردی کی جنگ کے باعث ہے۔دہشت گردی کی جنگ عالمی اتحادی برادری کی سازش ہے جس کا جنوبی ایشیا میں اہم ترین ملک ہندو بھارت ہے جو فی الحقیقت دہشت گردی کی جنگ کا محرک اور معاون ہے۔ بھارتی سلامتی کو خطرہ افغان جہاد سے ہے اور تھا۔ بھارتی حکمرانوں کی نفسیاتی ذہنیت اکھنڈ بھارت اور قرآن و سنت کے محافظ حافظ قرآن حکمران محمود غزنوی اور محمد غوری کی بیم و رجا امید و نا امیدی کی کشمکش میں اٹلی رہتی ہے۔دریں تناظر بھارتی حکمران ہٹ کے پکے اور دین کے سچے ہیں جو بھارت کو دھرتی ماتا بھی کہتے ہیں اور جنہوں نے ہزار سال مسلمان حکمرانوں کے ماتحت رہنے کے باوجود رام راج اور اکھنڈ بھارت کی تحریک ختم نہیں ہونے دی۔ ہندو انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں نے ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں کے خلاف آریائی انگریزوں کو ”نجات دہندہ“ قراردیا۔ حکیم الامت علامہ اقبال نے ہندو قیادت کی ذہنیت کے بارے میں سچ کہا ہے کہ....
نگہ دارد برہمن کار خودرا
بکس ہرگز بہ گفت اسرار خود را
مرا گوید کہ از تسبیح بگذر
بدوش خودنہد زنار خود را
 مغربی جمہوری اصول کے مطابق ہندو آبادی متحدہ ہندوستان کی بلا شرکت غیرے حکمران بنتی تھی۔ تحریک پاکستان کی مخلص قیادت نے شرعی جمہوریت کا تصریہ دیا۔ مسلمان قیادت کی پہلی” آشا“ متحدہ ہندوستان تھا جس میں مسلمانوں کے دین اور تہذیب و تمدن کے تحفظ کیلئے آئینی و قانونی تحفظات کا مطالبہ تھا جس کو ہندوانتہا پسند گاندھی، نہرو اور پٹیل وغیرہ نے یکسر مسترد کردیا۔قیام پاکستان مسلمانوں کے شرعی تشخص کا ترجمان ہے۔ پاکستان بن گیا مگر ہندو انتہا پسند حکمران قیادت نے اکھنڈ بھارت کی تحریکی پالیسی جاری رکھی۔ پاکستان کی ضیاءالحق انتظامیہ نے بھارتی دفاعی حلیف روس کے خلاف ”افغان جہاد پالیسی“ بنائی امریکہ یو رپ ضیاءالحق پالیسی کے مخالف تھے مگر عالمی برادری اور ادارے ضیاءالحق کی محب وطن اور دانشمندانہ حکمت عملی کے سامنے بے بس تھے۔
 بھارتی حکمران ضیاءالحق کی افغان پالیسی سے اس قدر خوفزدہ تھے کہ ان کے سرکاری و غیر سرکاری ذرائع ابلاغ پرملا کہا کرتے تھے کہ اگر ضیاءالحق زندہ رہا تو رام راج اور اکھنڈ بھارت کا خواب تو دور کی بات ہے، خود بھارت کا وجود بھی خطرہ میں رہے گا اگر ضیاءالحق بھارتی دفاعی حلیف اور عالمی آہنی طاقت روس کو شکست دے سکتا ہے توبھارت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ لہٰذا بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ نے بھارتی وزارت خارجہ کے ساتھ ملکر امریکہ و یورپ کو ہمنوا بنا دیا اور دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کی سازش تیار کی۔ جس کی پہلی جیت جونیجو کا ”جنیوا معاہدہ“ تھا جس کے تحت پاکستان عالمی برادری اور اداروں کا قیدی بن کر رہ گیا۔ دہشت گردی کی جنگ کا حتمی مصدق مجاہدین، ضیاءالحق کی فوج اور ISI ہیں اوراب نوبت باینجا رسید کہ پاکستان میں اپنے دین اور وطن کی حفاظت جرم بن گیا ہے۔ بھارتی ”را“ اور وزارت خارجہ کی کامیابی کا حال یہ ہے کہ زرداری جمہوریت ہویا پرویزی فوجی آمریت بھارتی ”را“ کی مرضی سے آتی اور جاتی ہیں۔ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا بہانہ گودھراں ٹرین سانحہ تھا جس میں ہندو مسافروں کو زندہ جلایا گیا تھا۔بھارتی عدالتی تحقیقات اور فیصلہ کے مطابق ٹرین سانحہ ہندو انتہا پسند مقتدر طبقے کی سازش تھی مگر پاکستان کے کمانڈو جنرل پرویز مشرف نے بیان دیا تھا کہ پاکستان اسلام کا ماما نہیں۔بھارتی مسلمانوں کو ہندو حکمرانوں کے ماتحت رہنے کے آداب سیکھناچاہئے۔
امریکہ سی آئی اے کے ایجنٹ دہشت گرد اور رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والا قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے ہر ممکن قدم اٹھاتا ہے۔ بھارت نے شمشیر سنگھ کی رہائی ممکن بنائی ۔بھارتی را ایجنٹ سربجیت سنگھ کو رنگے ہاتھ پکڑا۔ سربجیت سنگھ نے کئی دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا۔ (جاری)

مزیدخبریں