برسلز (وقار ملک) 24 مئی 2013ء کو پی آئی اے کی لاہور سے مانچسٹر جانے والی فلائٹ کو بم سے اڑا دینے کی دھمکی پر جنگی طیاروں کے حصار میں ائرپورٹ پر اتار لینے کی تفتیش ایک نیا رخ اختیار کر گئی۔ پائلٹ کے مطابق اس میں سوار 2 مسافروں نے طیارے کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ گزشتہ روز پی آئی اے کے ایک کیپٹن اور چار دوسرے کریو جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی کو برطانوی عدالت نے اپنے خرچے پر برطانیہ بلایا۔ ان کے بیانات کورٹ میں لئے گئے۔ جیوری اور وکیل صفائی نے جرح کی تو اس کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دیدی گئی تھی لیکن بعدازاں عدالت کے سامنے صفائی کے وکلاء نے بعض انتہائی حساس اور اہم نکات پیش کئے جس کی وجہ سے ان پانچوں کو واپس عدالت میں طلب کر لیا گیا۔ کیپٹن اور عملے کے دیگر ارکان وطن واپس جانے کیلئے قطر ائرلائن کے طیارے میں سوار تھے کہ انہیں جہاز سے اتار لیا گیا، ان کو آج 25 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان نئے نکات پر بحث کی جائے گی جو سامنے آئے ہیں اور اس بنا پر عدالت اہم فیصلہ کرے گی۔ اس بات کو سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ پائلٹ نے محض انتہائی جذباتی انداز میں سکیورٹی کو اطلاع دی جس کے نتیجے میں پی کے 709 کو برطانوی جنگی جہازوں نے نرغے میں لیکر لندن ائرپورٹ پر اتار لیا جبکہ برطانوی جنگی جہازوں نے پی آئی اے کو فضا میں سکین بھی کیا تھا جس سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی تھی لیکن پائلٹ کے بار بار اصرار پر اسے ہنگامی طور پر اتار لیا گیا تھا اور پھر اس جہاز اور مسافروں کو سرچ کے تقریباً 10 گھنٹے بعد مانچسٹر ائرپورٹ روانہ کیا گیا۔