امریکی فوجی 2014ءکے بعد بھی افغانستان میں رہیں گے‘ لویہ جرگہ نے منظوری دیدی‘ کرزئی کا دستخط سے انکار‘ طالبان کی بھی مذمت

امریکی فوجی 2014ءکے بعد بھی افغانستان میں رہیں گے‘ لویہ جرگہ نے منظوری دیدی‘ کرزئی کا دستخط سے انکار‘ طالبان کی بھی مذمت

کابل (اے این این + اے ایف پی) افغانستان کے لویہ جرگے نے گزشتہ روز امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے کی متفقہ طور پر منظوری اور صدر حامد کرزئی کو اس سال کے آخر تک معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار دے دیا ہے تاہم صدر کرزئی نے کہا ہے کہ وہ معاہدے پر دستخطوں کےلئے عجلت کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ امریکہ کو یقین دلانا ہو گا کہ وہ مستقبل میں سیکورٹی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ اتوار کو افغان دارالحکومت کابل میں لویہ جرگہ کا 4 روز ہ اجلاس اختتام پذیر ہو گیا جس میں 2500 عمائدین نے شرکت کی۔ جرگے نے افغانستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ سیکورٹی معاہدے کا تفصیلی جائزہ لیا اور آخری نشست میں اس کی توثیق کی، مجوزہ معاہدے کے تحت امریکہ کے ہزاروں فوجیوں کو 2014ء میں نیٹو انخلا کے بعد بھی افغانستان میں قیام کی اجازت ہو گی۔ افغان حکومت اور امریکہ کے مابین معاہدے کے مسودے میں جو معاملات سب سے زیادہ بحث کا موضوع بنے تھے وہ امریکی فوجیوں کو افغان عدالتی عمل سے استثنیٰ اور انہیں کارروائی کے لیے افغانوں کی رہائش گاہوں میں داخلے کی اجازت سے متعلق تھے۔لویہ جرگے کے چیئرمین صبغت اللہ مجددی نے اپنے اختتامی خطاب میں افغان صدر پر زور دیا کہ وہ لویہ جرگے کے فیصلے کا احترام کریں اور امریکہ کے ساتھ 2013ءکے اختتام سے قبل سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دیں تاہم صدرکرزئی نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ وہ معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ امریکہ افغانستان میں امن و استحکام کے وعدے پر کاربند ہے اور اس کے لئے مزید وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں افغان لویہ جرگہ کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ اگرچہ نیٹو انخلا کے بعد امریکہ کو افغانستان میں اڈے فراہم کرنا مشکل کام ہے لیکن ہم اس کے لئے تیار ہیں اور اس کے بدلے میں ہم اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں، امن و استحکام ہماری پہلی شرط ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر ملکی فوجیوں کو افغانوں کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ہم آئندہ سال اپریل میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں بھی امریکہ سے تعاون چاہتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکی فورسز نے افغانوں کے گھروں میں داخل ہو کر تلاشی لی یا کسی شہری کو قتل کیا تو یہ معاہدہ ختم ہو جائے گا، ہمیں اپنے ملک میں امن کیلئے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بھی امریکی تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو سکیورٹی معاہدے پر دستخط سے قبل افغانستان میں ہر صورت امن لانا ہو گا اگر ملک میں امن قائم نہ ہو سکا تو سکیورٹی معاہدہ افغانستان کیلئے بدقسمتی کی علامت ہو گا، قیام امن افغان عوام کی بنیادی ضرورت اور شرط ہے۔ امریکہ عوام کا یہ مطالبہ پورا کرے جس کے بعد ہم معاہدے پر دستخط کریں گے اس سکیورٹی معاہدے کے مطابق امریکی فوجیوں کو 2014ء کے بعد افغان عدالتوں میں کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔ ادھرطالبان نے لویہ جرگہ کی جانب سے سکیورٹی معاہدے کی منظوری دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ طالبان نے کہا کہ سکیورٹی معاہدہ دراصل ”غلامی کا معاہدہ“ ہے۔ اپنے بیان میں طالبان نے کہا کہ اس معاہدے سے کسی بھی فریق کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔افغان وزارت خارجہ کے گزشتہ بدھ کو سکیورٹی معاہدہ کے جاری کئے گئے متن کے مطابق یہ معاہدہ دس سال کیلئے ہو گا اور 15 ہزار تک امریکی فوجی 2024ء تک افغانستان میں مقیم رہیں گے۔
لویہ جرگہ
لویہ جرگہ

ای پیپر دی نیشن