سارک سربراہ کانفرنس کل کھٹمنڈو میں شروع ہو گی، پاکستان، بھارت میں ثالثی کرانے پر تیار ہیں: نیپالی وزیر خارجہ

لاہور/ کھٹمنڈو /نئی دہلی (خصوصی رپورٹر+ نیشن رپورٹ+ایجنسیاں) 18 ویں سارک سربراہ کانفرنس نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں (کل) بدھ سے شروع ہوگی، وزیراعظم نوازشریف پاکستانی وفد جبکہ نریندر مودی بھارتی وفد کی قیادت کریں گے ،کانفرنس کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، دارالحکومت کی اہم عمارتوں پر شارپ شوٹرز تعینات ہونگے۔ شہر کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے سارک کانفرنس کے موقع پر پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی غیر رسمی ملاقات دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلا سکتی ہے۔ چند ماہ سے جاری کشیدگی میںکمی واقع ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات معطل ہونے کے بعد سرحدی کشیدگی اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کے باعث تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق نیپال کے وزیر خارجہ مہندرا بہادر پانڈے نے کہا ہے کہ وہ سارک کانفرنس کے موقع پر غیر رسمی بات چیت کے دوران پاکستان اور بھارت پر مذاکرات کیلئے زور دیں گے۔ ایک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پانڈے نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیڈ لاک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا ہم معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان مذاکرات ابھی تک غیر یقینی کا شکار ہیں نیپال کوشش کر رہا ہے کہ کھٹمنڈو کے قریب سیاحتی مقام پر ہونے والے ’’سٹیک آئوٹ‘‘ میں نواز شریف اور نریندر مودی کو ایک ہی میز پر بٹھایا جائے۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نیپالی وزیر خارجہ نے کہا ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کیلئے کوشش کر رہے ہیں تاکہ سارک کانفرنس ایک مثالی بن جائے۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے بھارت کی جانب سے وزرائے اعظم کی ملاقات کیلئے درخواست آئی تو ملاقات ہو سکتی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سارک کانفرنس میں بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا باقاعدہ کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا پاکستان کو تاحال بھارت کی جانب سے ملاقات کے لیے درخواست موصول نہیں ہوئی ۔ پاکستان کو ایسی درخواست موصول ہوتی ہے تو اس پر غور کریں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا ہم امید کرتے ہیں دونوں ممالک کی کشیدگی کا اثر سارک کانفرنس پر نہیں پڑے گا۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق محمد نواز شریف کل نیپال جائیں گے۔ سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پر ان کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت سارک ممالک کے سربراہان سے غیررسمی ملاقات ہو گی۔ آئی این پی کے مطابقوزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے سارک کانفرنس کے دوران پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کو خارج ازامکان قرار دے دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق طارق فاطمی نے کہا پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور تجارتی اور معاشی سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات کا خواہشمند ہے لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے مرکزی نکتہ رہا ہے اور بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا ضروری ہے۔ بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کے مطابق سارک کے موقع پر دونوں رہنمائوں کی ملاقات کا امکان ہے۔ سارک سربراہ کانفرنس اور 27 کی شام کو واپس بھارت لوٹیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نیپالی وزیر خارجہ نے کہا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں ڈیڈلاک دور کر نے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت وزراء اعظم کی ملاقات میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان بھارت وزراء اعظم کشیدہ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کیلئے نیپال ابتدا کر سکتا ہے۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پاکستان سارک ممالک کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں تعاون پر تیار ہے بشرطیکہ پاکستان کے پانی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔ ایک سفارتی ذرائع نے سینئر صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا پاکستان سارک ممالک میں توانائی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے کوششوں میں شریک ہونے کے لئے تیار ہے لیکن پاکستان سندھ طاس منصوبہ کے تحت پانی کے حوالے سے اپنے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ذرائع نے ایک سوال کے جواب میں بتایا بھاشا ڈیم کی تعمیر پر بھارت نے جو اعتراضات اٹھائے تھے امریکہ سمیت کسی ملک نے ان کو اہمیت نہیں دی۔ سارک کے بعض رکن ممالک یہ تجویز دے رہے ہیں پاکستان سڑک کے راستے افغانستان‘ سنٹرل ایشیا تک گاڑیوں کے لئے راستہ دے اور ٹرکوں کے ذریعہ سامان سنٹرل ایشیا تک پہنچانے کی اجازت دی جائے‘ لیکن پاکستان اس تجویز پر فیصلہ اپنا مفاد دیکھ کر کرے گا۔ سینئر عہدیدار نے بتایا پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم دوسرے آٹھ سربراہوں کے ساتھ موجود ہوں گے۔ اس لئے ان کے لئے ملاقات نہ کرنا مشل ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...