اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ لیگل فرم کے ذریعے سوئس عدالت کا فیصلہ موصول ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سوئس عدالت نے ضبط کئے گئے زیورات کو آصف زرداری کی ملکیت قرار دیا ہے۔ فیصلہ سوئس زبان میں ہے۔ وزارت قانون کو بھیج دیا گیا ہے۔ ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنس کی تحقیقات کے سلسلے میں جیولری ضبط کی گئی تھی۔ سوئس عدالت نے بومہ فنانس کمپنی کی جانب سے جیولری کی ملکیت کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ ترجمے کے بعد جو بھی فیصلہ ہوا وہ وزارت قانون نے کرنا ہے۔مزید برآں پیپلزپارٹی نے سوئس زیورات بے نظیر بھٹو یا آصف علی زرداری کی ملکیت سے متعلق تردید کر دی۔ پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ زیورات کبھی بھی بے نظیر بھٹو کی ملکیت نہیں رہے۔ بے نظیر بھٹو 2005ء میں سوئس تحقیقاتی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو نے جیولری خریداری اور منی لانڈرنگ کے الزامات رد کئے تھے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے تردیدی بیان میں کہاکہ یہ خیال کہ یہ زیورات شہید بے نظیر بھٹو کے قانونی وارثوں کی ملکیت ہیں، قطعی طور پر غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے سوئٹزر لینڈ کے ٹربیونل کا حالیہ نام نہاد فیصلہ ابھی تک نہیں دیکھا جس کی بنیاد پر ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یاد دلایا کہ 19ستمبر 2005ء کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سوئس تحقیقاتی مجسٹریٹ کے سامنے جنیوا میں خود پیش ہوئی تھیں اور واضح طور پر انہوں نے ان زیورات کی خریداری سے انکار کیا تھا اور اس بات سے بھی انکار کیا تھا کہ جس سوئس کمپنی کے یہ زیورات مبینہ طور پر ملکیت تھے وہ ان کی مالک نہیں تھیں، نہ ہی وہ کسی منی لانڈرنگ میں ملوث تھیں۔علاوہ ازیں اٹارنی جنرل آفس نے سوئس عدالت کا فیصلہ موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ اٹارنی جنرل آفس نے کہا ہے کہ فیصلہ سوئس زبان میں ہے۔ پاکستان کے وکیل نے بھجوایا۔ فیصلے کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرا لیا گیا ہے۔
سوئس عدالت نے ضبط زیورات کو زرداری کی ملکیت قرار دیدیا، ذرائع پیپلز پارٹی کی تردید
Nov 25, 2014