اس مرتبہ کارکن بھیڑوں کی طرح مار نہیں کھائیں گے‘ کچھ ہوا تو ذمہ دار نوازشریف‘ نثار ہونگے: عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کارکنوں کو ڈرانے کی کوشش کی گئی، رکاوٹوں کی وجہ سے دھرنے کے شرکاء کو مشکل پیش آئی، چکوال کے کارکن راجہ یاسر کو 8 روز سے جیل میں ڈالا گیا۔ مجھے، شاہ محمود قریشی اور پرویزخٹک کو اشتہاری بنا دیا گیا۔ جیلوں میں ڈالیں، جو مرضی کرلیں، مقابلہ کریں گے۔ جہانگیر ترین سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ گرمی میں آئے تھے، اب سردی ہوگئی۔ حکمرانوں کے بیٹے ارب پتی کیسے بن گئے، لیگی درباری نے کہا میں جہانگیر ترین کا جہاز استعمال کرتا ہوں، دھرنے کو 104 دن ہوگئے جو چاہو کرلو کپتان آخری دم تک مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ حکمران بزدل ہیں عوام سے ڈر رہے ہیں، چھوٹے میاں صاحب کو دعوت دیتا ہوں خیبر پی کے میں ایک جلسہ کرکے دکھائیں، حکمران کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، تحریک انصاف اب تبدیل ہوچکی ہے۔ 14 اگست کو تشدد میں ملوث ایک ایک شخص کو سزا دلوائیں گے۔ حکمرانوں کی جگہ پر ہوتا تو احتجاج کرنے والوں کو پانی پلاتا۔ ’’گو نواز گو‘‘ بڑا خطرناک ہتھیار ہے۔ نواز شریف، چودھری نثار! احتجاج جمہوری حق ہے، کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔ اس مرتبہ ہمارے کارکن پولیس سے بھیڑوں کی طرح مار نہیں کھائیں گے۔ پولیس والوں سے کہتا ہوں قانون کے مطابق چلیں۔ آج پرامن دھرنے کو 104 روز ہوچکے ہیں، حکومت ایک طرف مذاکرات، دوسری طرف اسلام آباد کو بند کررہی ہے۔ نواز شریف نے ڈیڑھ کروڑ ووٹ لئے، ایک جلسہ کرکے دکھا دیں۔ آصف زرداری نے 1996ء میں سرے محل کی ملکیت سے انکار کیا تھا۔ نواز شریف اور آصف زرداری ایک دوسرے کے خلاف اقدامات نہیں کریں گے۔ آگے مجھے بڑا ایکشن نظر آرہا ہے جب بھی کال دوںگا، عوام اکٹھی ہوجائے گی۔انہوں نے کہا حکمران ڈر رہے ہیں میں لاہور پر بھی اٹیک کر سکتا ہوں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے افغانستان کے شہر پکتیکا میں ہونے والے خودکش حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد دونوں ممالک کا مشترکہ دشمن ہیں، دونوں ممالک مشترکہ طور پر اس لعنت کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کیا جس میں دوطرفہ تعلقات، دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...