داعش کیخلاف حملوں، عراق جنگ پر اختلاف، امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے اوباما نے استعفیٰ لے لیا

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی) امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل صدر باراک اوباماکی ہدایت پر اپنے عہدے سے گزشتہ روز مستعفی ہوگئے، امریکی میڈیاکے مطابق 69 سالہ چک ہیگل ویتنام جنگ میں حصہ لے چکے اور وہ سینیٹر بھی رہے ہیں۔ امریکی اخبار کے مطابق چک ہیگل شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگی حکمت عملی میں تبدیلی آنے، عراق میں جنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار کے سخت نقاد تھے۔ وہ دوسرے وزیر دفاع کی تقرری تک وہ اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔ نام ظاہر کئے بغیر ایک اہلکار نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ صدر باراک اوباما اور چک ہیگل اس پر قائل ہیں کہ اب پینٹاگون میں نئی لیڈرشپ کے آنے کا وقت ہے۔امریکی اخبار نے خبر دی تھی کہ صدر باراک اوباما نے چک ہیگل کو مستعفی ہونے کا کہا تھا۔ چک ہیگل 12 سال تک ریپبلکن پارٹی کی جانب سے سینیٹر رہے لیکن عراق جنگ کے حق میں ووٹ دینے کے باوجود بعد میں اس میں امریکہ کے ملوث ہونے کے خلاف ہو گئے تھے۔چک ہیگل 2013 میں لیئون پنیٹا کی جگہ سیکرٹری دفاع بنے تھے۔ دریں اثناء چک ہیگل نے استعفے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما اور نائب صدر جوبائیڈن کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر دفاع کی حیثیت سے کام کرنا اعزاز کی بات ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ قومی سلامتی کیلئے چک ہیگل کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن