لاہور(وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ کے فل بنچ نے عمران کے تیس نومبر کے جلسے کو روکنے کے لئے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دئیے ہیں کہ اپوزیشن کا مطلب قوم سے وفاداری کرنا ہے حکومت سے وفاداری کرنا نہیں۔ آئین کے تحت اپوزیشن کو حکومت کے خلاف دیا گیا عدم اعتماد کا حق سلب نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اپوزیشن ملک میں وفادار اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کر رہی۔ عوام کو سول نافرمانی پر اکسایا جا رہا ہے اور ٹیکس کی ادائیگی سے منع کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن مسلسل حکومت کو گرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ملک میں مسلسل مارشل لا کے باعث ہمیں معلوم ہی نہیں جمہوریت کیا ہوتی ہے۔ عدلیہ واحد غیر جانبدار فورم ہے اس لئے عدالت عمران خان کے 30 نومبر کے جلسے کو روکنے کا حکم جاری کرے۔ عدالت نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے سول نافرمانی کی کال دی تو حکومت نے کیا کارروائی کی۔ عدالت نے دھرنا روکنے کا حکم دیا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑا دیا۔ عدالت فیصلہ سناتی ہے مگر حکومت خود ہی جلسوں کی اجازت دیتی ہے، اب اگر حکومت جاتی تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔اگر اپوزیشن مثبت کردار ادا نہیں کر رہی تو عدالت کس قانون کے تحت اس معاملے میں مداخلت کر سکتی ہے۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ عمران اور طاہر القادری کو عدالتی نوٹسز موصول نہیں ہو سکے۔ عدالت نے مزید سماعت اٹھائیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔