نئی دہلی (اے پی پی + اے ایف پی + رائٹرز+ بی بی سی) بڑے کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر بھارتی ایوانوں میں ہنگامہ جمعرات کو چوتھے روز بھی جاری رہا،پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور راجیہ سبھا میں سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو نوٹوں کی منسوخی کے معاملے پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر سخت شور شرابہ ہوا اور وزیر اعظم مودی کے خلاف نعرہ بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران بغیر کسی کارروائی کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ملتوی کر دئیے گئے۔ جمعرات کو بھارتی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنے مطالبات کے حق میں اپوزیشن جماعتوں نے دھرنا اور مظاہرہ کیا۔بھارتی پارلیمنٹ کے 200 سے زائد اپوزیشن ارکان نے اجلاس کے شروع ہونے سے قبل پارلیمنٹ کے باہر گاندھی کے مجسمے تلے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم مودی کو بلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ غلط طریقے سے اور جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا جس سے اب تک 70 افراد کی جانیں جا چکی ہیں اور اس فیصلے سے کسانوں،مزدوروں اور چھوٹے تاجروں کو سخت مشکلات ہو رہی ہیں۔ دریں اثناءسابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے موددی سرکار کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر پابندی کو قانونی لوٹ مار قرار دیدیا ہے۔ من موہن سنگھ نے کہا حکومت کی جانب سے نوٹوں کو سرکولیشن سے نکالنے کی وجہ سے دنیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشت کو دھچکا لگے گا اور یہ سست روی کا شکار ہوجائے گی۔ من موہن سنگھ نے کہا کہ نوٹوں پرپابندی کی سکیم انتظامی ناکامی ثابت ہوئی ہے اور اس سے شرح نمو میں 2 فیصد کمی آسکتی ہے۔ یہ ایک منظم لوٹ مار اور بڑی قانونی غلطی ہے۔ بھارتی بھارتی جی ڈی پی میں اپریل سے جون تک اضافے کی شرح 7.1 فیصد رہی تھی جس کے باعث بھارت تیز ترین ترقی کرنے والی بڑی معیشت بن گیا تھا۔ سابق بھارتی وزیراعظم کے مطابق اس اقدام سے لوگوں کا کرنسی اور بنک نظام سے اعتماد اٹھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ منسوخ کئے گئے نوٹوں کی تبدیلی میں تاخیر اور نقد رقم حاصل کرنے پر پابندیوں سے مودی کی ٹیم کی کمزوریاں سامنے آگئی ہیں۔ مزید برآں بھارتی روپے کی قیمت میں بڑی کمی آئی ہے۔ 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں پر پابندی کے بعد بھارتی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قیمت میں کمی جاری رہی اور جمعرات کے روز بھارتی کرنسی 68.8425 روپے فی ڈالر ہوگئی۔ اس سے قبل اگست 2013ءمیں بھارتی کرنسی کی کم ترین قیمت 68.8450 روپے فی ڈالر تھی۔ جمعرات کے روز بھارتی روپے کی قیمت کم ترین سطح پر آنے کے بعد قدرے بہتر 68.7425 روپے فی ڈالر پر آگئی۔ نوٹوں کو تبدیل کرنے کیلئے ملک بھر کے بنکوں کے باہر لمبی قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔ حکومت کے حیران کن اعلان سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی آرہی ہے۔ دوسری طرف بھارتی حکومت بڑے نوٹوں کی منسوخی سے ردی ہونے والے نوٹوں سے بجلی پیدا کرنے پر غور کر رہی ہے، بھارتی حکومت کو اس بات کا خیال چین سے آیا ہے جہاں 2014 میں ردی کرنسی نوٹوں کو جلا کر بجلی پیدا کی گئی تھی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار 500 اور 1000 روپے کے منسوخ شدہ نوٹوں کے ڈھیر کو ٹھکانے لگانے کے لئے دو تین آپشنز پر غور کر رہی ہے جس میں اول نمبر پر ان کو جلا کر ان سے بجلی پیدا کرنے اور دوسرے نمبر پر ان کے بائیو ماس بلاکس میں تبدیل کر کے صنعتی استعمال میں لانے کا منصوبہ ہے۔ بھارتی سرکار اس بات پر متفق نظر آتی ہے کہ ردی نوٹوں، جن کی تعداد 23 ارب تک ہو گی، سے بجلی پیدا کی جائے کیونکہ ایک ٹن نوٹوں سے 660 کلو واٹ آورز بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، ان ردی نوٹوں کی راکھ سے اینٹیں بنائی جا سکتیں ہیں۔ دریں اثناءبی بی سی کے مطابق پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹ بند کرنے کے بھارتی حکومت کے اچانک فیصلے کے پیش نظر کیش پر انحصار کرنے والی معیشت میں 86 فیصد رقم بیکار ہوگئی لیکن کچھ لوگوں کے لئے یہ کمائی کا بہترین موقع ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے کمیشن پر قطار میں کھڑا ہوکر نوٹوں کو تبدیل کرانے کا کام شروع کردیا ہے۔ بنک کے باہر موجود ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ یہ بہت آسان ہے اگر میں چاہوں تو اسی وقت یہ سودا ہوسکتا ہے۔ 28 سالہ مکیش کمار بنک کے باہر کسی لمبی قطار میں نہیں کھڑا تھا وہ پیسہ تبدیل کرنے والے ان ایجنٹوں میں سے ایک تھا جنہوں نے کیش کی کمی سے نوٹ بند کرنے کے اس اچانک فیصلے کے بعد کئی لوگ بنک میں رقم جمع کرانے میں ہچکچا رہے ہیں کیونکہ حکومت نے یہ اعلان بھی کردیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس آمدنی سے زیادہ رقم ہوگی ان سے حساب مانگا جائے گا اور دو سو فیصد پینالٹی یا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاہم حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن لوگوں کا بینک بیلنس ڈھائی لاکھ روپے سے کم ہے ان سے کوئی سوال نہیں پوچھا جائے گا۔ کمار نے بتایا کہ وہ لوگوں کے پیسے اپنے اکاﺅنٹ میں جمع کرسکتا ہے اس کام کے لئے میں دس فیصد رقم خود رکھ کر چند ہفتوں میں ان کی بقیہ رقم واپس کردوں گا۔ کمار کا کہنا ہے کہ اگر یہ کام کرنے پر لوگ انہیں ”دلال“ بھی کہیں تو انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں انہیں بس کیش چاہئے۔
بھارتی پارلیمنٹ/ ہنگامہ