لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ سپورٹس رپورٹر+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کیخلاف اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ منظور کر لی۔ اپوزیشن نے مودی کا جو یار ہے غدار ہے کے نعرے لگائے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے بھارت کے خلاف عملی اقدامات نہ کرنے پر علامتی واک آ¶ٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر نے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کو عہدے سے ہٹانے اور حکومت سے فوری وزیر خارجہ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ لاہور سمیت پنجاب میں جرائم کے اضافے کیخلاف متحدہ اپوزیشن نے ٹوکن واک آ¶ٹ کیا۔ وزیر قانون رانا ثناءاﷲ نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر حالات کو خراب کر کے کشمیر میں جاری جارحیت اور بربریت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے۔ شہادتوں کی ایوان پر زور مذمت کرتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قراردادوں کی منظوری سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوجیوں اور اب عوام کو بھی نشانہ بنانا شروع ہو گیا ہے جس کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔ ایوان میں کنٹرول لائن پر فوجی افسروں، جوانوں اور سول افراد کی شہادت، بلوچستان میں 24 اکتوبر کو سانحہ کوئٹہ، سانحہ شاہ نورانی میں دہشت گردی کے واقعات میں جان بحق ہونے والے معصوم لوگوں اور پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر ذکیہ شاہ نواز نے کہا ہے کہ ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والا پلانٹ جدید ترین ٹیکنالوجی سے بنا ہے اسکے لگنے سے وہاں آلودگی کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔ فضائی آلودگی کی روک تھام کے لئے ایک ائر مانیٹرنگ سٹیشن خرید لیا گیا ہے جبکہ مزید 5 مانیٹرنگ سٹیشن جلد خریدے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود رشید نے لاہور میں دن دیہاڑے ڈکیتیوں اور راہزنی کی وارداتوں پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت ہر سال پولیس کے بجٹ میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے لیکن لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ابتر سے ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ لاہور ایک ایسا شہر ہے جس پر پنجاب حکومت اربوں کھربوں خرچ کر رہی ہے لیکن یہاں عوام ڈاکووں اور چوروں کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت 9 سال سے تھانہ کلچر کی تبدیلی کے دعوے کر رہی ہے لیکن اس پر کوئی عملی اقدام نظر نہیں آتا۔ میں تمام اپوزیشن ارکان سے کہوں گا کہ پنجاب میں چوری اور ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر ایوان سے واک آ¶ٹ کریں۔ اس موقع پر ایوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے لگائے گئے کہ لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی جبکہ حکومتی خواتین ارکان کی جانب سے بھگوڑے بھگوڑے کی آوازیں لگائی جاتی رہیں۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے اجلاس کی کارروائی آج تک ملتوی کا اعلان کیا تو اس موقع پر ق لیگ کی خاتون رکن اسمبلی جو پہلے سے سپیکر کے ڈائس کے سامنے باری نہ ملنے کا احتجاج کر رہی تھی حکومتی بنچز پر بیٹھی خواتین ارکان کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور لوٹی ق لیگ کی لوٹی کہہ کر آوازیں لگائیں تو اس پر خدیجہ عمر انہیں جواب دینے کے لیے آگے بڑھیں۔ حکومتی ارکان نے انہیں مزید آگے جانے نہ دیا جبکہ حکومتی خواتین ارکان انہیں تنقید کا نشانہ بناتی رہیں۔
پنجاب اسمبلی