سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باوجود حکومت بھا رت پر سفارتی دباو ڈالنے میں ناکام ہوچکی ہے:حناربانی کھر

Nov 25, 2016 | 11:49

ویب ڈیسک

اسلام آباد: سابق وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے حکومتی پالےسےوں پر سخت تنقےد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے مسلسل جارحیت اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باوجود حکومت اس پر سفارتی دباو ڈالنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ 'اگرچہ کشمیر کے مسئلہ پر حکومتی پالیسی میں بہت سی خامیاں ہیں، لیکن سرحدی کشیدگی کے مسئلے پر وہ اس طرح سے ناکام ہوچکی ہے کہ جس سے ملک کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے'۔ نجی ٹی وی کے اےک پروگرام میں اظہار خےال کرتے ہوئے حناربانی کھر کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے 3 سال سے زائد وقت گزر جانے کے بعد بھی ایک وزیر خارجہ کا تقرر نہیں ہو سکا جو اس بات کی واضح نشانی ہے کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی'۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کا منصب اگر وزیراعظم کو اپنے پاس ہی رکھنا ہے تو وہ پوری کابینہ کا کنٹرول خود سنبھال لیں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ جس طرح سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی اپنی جانیں دے رہے ہیں تو پاکستان کے پاس جواز ہے کہ وہ عالمی برداری کے ذریعے بھارت پر سفارتی دباو ڈالے۔26 نومبر 2011 کو سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو افواج کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب بڑی تعداد میں ہمارے فوجی جوانوں کو ہلاک کیا گیا تو ہم نے امریکہ پر ناصرف سفارتی دباو ڈالا بلکہ اسے معافی مانگنے پر بھی مجبور کیا تھا۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ بھارت نے اب ہماری ایمبولیس کو بھی نشانہ بنایا لیکن گذشتہ 6 ماہ سے جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے انہیں نہیں لگتا کہ اگر پاکستان عالمی برادری کے سامنے یہ مسئلہ لے کر جائے تو وہ ہمارا ساتھ نہیں دے گا۔ خیال رہے کہ رواں سال لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔2016 کے دوران بھارت ایل او سی پر تقریباً 182، جبکہ ورکنگ باونڈری پر 38 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔حالیہ واقعہ 23 نومبر کو لائن آف کنٹرول پر پیش آیا۔ جس میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 جوان جاں بحق ہوئے۔اسی روز بھارتی افواج نے ایل او سی کے اطراف پاکستانی علاقے میں ایک بس اور ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا تھا ۔جس میں 10 عام شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔ واضح رہے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں رواں سال 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔ 

مزیدخبریں