بھارت تواپنی جگہ ہے ہی ہمارا ازلی وابدی دشمن'ہمیشہ سے یہودی سازشوں کی آلودگیوں سے فوراً متاثرہوکرپاکستان کے'ایٹمی اثاثوں کے خلاف' آئے روز نئے سے نئے من گھڑت مفروضوں کی بنیاد پراپنے میڈیا اورغیرملکی میڈیا میں اپنا مسلم دشمنی کااثررسوخ استعمال کرکے غیرملکی رائے ِعامہ پراثرانداز ہونے کی اپنی مبینہ مذموم کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے'اپنے گریبانوں میں جھانکتا نہیں‘ایٹمی مواد کی چوریوں سے اسمگلنگ تک اُس کے ہاں کیا کیا کچھ نہیں ہورہاہے‘ یہ تو سبھی کو بخوبی معلوم ہے کہ بھارت میں جوہری ہتھیاروں سے منسلک کوئی بھی مواد نہایت آسانی کے ساتھ جوچاہے وہ حاصل کرسکتا ہے'امریکا سمیت مغربی دنیا کی تقریبا جوہری مواد کی نگرانی پر مامور ایجنسیاں یہ تماشا دیکھ رہی ہیں مگر مجال ہے جو اْن کی طرف سے بھارت کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کبھی ماضی میں ہوئی ہو یا اب کوئی دیکھ رہا ہو؟نظریں اگر جمی ہوئی ہیں تو صرف پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پردنیا کی نظریں لگی ہیں ہم بارہادنیا کویہ بتاچکے کہ پاکستان نے اپنے جوہری اثاثوں کے ٹھوس تحفظ کوبرقرار رکھنے کے لئے 'نیوکلیئرسیکورٹی ایکشن پلان ایکسپرٹ سپورٹ ٹیم اورنیو کلیئرایمرجنسی مینجمنٹ سسٹم سیکوریٹیز'کے انتہائی اعلیٰ سطحی پیمانے پردوطرفہ باہمی صلاح ومشوروں کے کئی ادوارپرمشتمل مشاورت کے عمل کویقینی بنایا، اور اِس کے علاوہ خود پاکستان فوج نے ملکی ایٹمی اثاثوں کے بہترین اورانتہائی موثراورکڑی نگرانی کے اِس حساس نظام کے تسلسل میں کسی قسم کے سقم کی گنجائش کا کوئی شائبہ تک نہیں چھوڑا گیا، یہی نہیں بلکہ 'پلاننگ اسٹرٹیجک ڈویژن (پی ایس ڈی) کے 25 ہزار کمانڈور پر مشتمل ایک ایسی 'کور' بنادی گئی جس کا ہرجوان اورافسر ہمہ وقت نہ صرف چوکس اور بیداررہتا ہے بلکہ پاکستانی قوم کے خون پسینے سے حاصل کردہ قومی اثاثوں کے تحفظ اور دفاع کے لئے ہر وقت اپنی قیمتی جانوں کو وہ اپنے ہتھیلیوں پر لینے کا حلف اْٹھائے ہوئے ہیں ایسے میں کیسے کوئی'مائی کا لعل'پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کرئے گا پاکستان میں موجود 'را' یا 'موساد' یا دنیا کی کسی طاقت کی کسی ایجنسی کا کوئی بندہ کوئی غیر متعلقہ فرد پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے نزدیک آنے کا تصور تک نہیں کرسکتا کوئی بھارتی جریدہ ہو'امریکی'اسرائیلی کسی بھی مغربی ملک کے ذرائع ابلاغ کا کوئی بھی 'میڈیم' ہو اْس کی ہر وہ رپورٹ سراسر جھوٹ پر تعصب پر مبنی تصور کی جائے جس میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو نشانہ بناکر ایسا تشہیری مواد ہو کہ 'پاکستان کے ایٹمی اثاثے کبھی بھی غیرریاستی عناصر کے قبضے میں جاسکتے ہیں؟ یہ پاکستانی محب ِوطن سائنسدانوں کا کمال ہے اْنہوں نے ملکی ایٹمی اثاثوں کی یقینی حفاظت کے لئے ایسا جامع نظام مرتب کیا ہے جو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں آسکتا ہے جو ایسی گمراہ کن خطرناک سوچ رکھتے ہیں اْن کی معلومات کے لئے یہاں اتنا کہنا دینا ضروری ہے کہ 'اگر پاکستان کا ایٹمی پروگرام (پاکستان کے ایٹمی اثاثے)اتنے ہی غیر محفوظ ہوتے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو کوئی بھی طاقت کے زور پر غیر ملکی عناصر اپنے بریف کیس میں رکھ کر کہیں بھی لے جائے یا کوئی بھی انتہا پسند جنونی سازشی عناصر اپنی مرضی سے جہاں چاہئیں اْنہیں استعمال کرلیں تو پھر جناب ِوالا! پاکستان ایسی لاجواب اورعقل وفہم کو دنگ کردینے والا ایٹمی ڈیٹرنس حاصل کرنے میں کامیاب ہی نہ ہوتا'یہ جودنیا سنتی ہے نا'دیوانوں کی بڑ سے زیادہ کچھ نہیں۔ جہاں تک دنیائے ِاسلام کی واحد تسلیم شدہ ایٹمی ریاست پاکستان کے خلاف یہودوہنود کی ملی جلی دشمنی اورسازشوں کی بات ہے وہ یقینا اپنے مذموم اور منفی ارادوں سے کبھی باز نہیں آئیں گے بار بار پینترے بدلیں گے ہر روز نئی کہانیاں سنائیں گے'کہ دہشت گرد کبھی بھی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرلیں گے؟ یہ ساری باتیں یا یہ سازشی تھیوریاں کل بھی جھوٹ کا پلندہ تھیں اور آج بھی یہ جھوٹ ہی ہے'پاکستانی عوام نے اپنے پیٹوں پرپتھرباندھ کر اور کئی اقسام کی عالمی پابندیاں جھیل کر'ایٹمی ڈیٹرنس' حاصل کیا ہے' کیا اب پاکستان کے بیس بائیس کروڑعوام یہودوہنوود کے بے بنیاد اور من گھڑت سازشی پروپیگنڈوں سے مرعوب ہوجائیں؟نہیں ایسا ہم خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے کیونکہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ پاکستانی فوج کے جوان اب بھی اپنی جانوں پرکھیل کراپنے حساس ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کااہم فریضہ ادا کررہے ہیں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اِس قدر مضبوط ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ کئی مرتبہ ماضی میں امریکی حکام نے بھی پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حفاظتی سسٹم کی تعریف کی ہے یاد رہے کہ 2014 جنوری کی11 تاریخ کو'نیوکلیئر ٹریٹ اینی شیٹیونیوکلیئرمیٹریل سیکورٹی انڈیکس'دنیا بھرمیں موجودہ نیوکلیئر اسٹیٹس کی ایک رینکنگ جاری کی تھی'جس میں بھارت کو100 میں سے 41 پوائنٹ ملے تھے'جبکہ پاکستان نے 100 میں سے 46 پوائنٹ حاصل کیئے تھے اوریوں 25 ممالک کی بنائی گئی فہرست میں بھارت 23 ویں نمبر پرآیا تھا، اِس رپورٹ کی بنیادپراْس وقت کی امریکی انتظامیہ نے بھارت کی ایٹمی سیکورٹی کوانتہائی ناقص اوربدترقرار دیا تھاعالمی جرائد میں کئی بار تفصیلاً یہ کہانیاں شائع ہوچکی ہیں کہ بھارت جوخود کو'عظیم طاقت' کہلواتا پھرتاہے، اِس کے ایٹمی اثاثے حفاظتی حصاروں کے اندرمحفوظ رہنے کی بجائے باہر مارکیٹ میں رکھے پائے گئے ہیں کیونکہ ہندوبنیاد پرست اپنی بددماغی کے باعث مہذب دنیا کے اصول وضوابط کوسمجھنے سے ہمیشہ سے قاصر رہے وہ طاقت کے بھوکے ہیں ایٹمی طاقت کومزید دگنا کرنے کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں حالانکہ کئی اندرونی بغاوتیں نئی دہلی کی داخلی انتشار کاباعث بنی ہوئی ہیں ساتھ ہی یہ خطرہ بھی بھارت کے لئے آلارمنگ ہے کہ جو بنیاد پرست تجارت پیشہ طبقہ بھارت میں اسلحہ سازی کے کارخانوں کوچلا رہا ہے اْن اسلحہ سازی کے کارخانوں کے مالکوں کی براہ راست تعلق داریاں بنیاد پرست متشدد تنظیموں سے کیوں نہیں ہوسکتیں؟ اِس سلسلے میں یہ امر انتہائی خطرناک ہے بہت سی ایٹمی تنصیبات جن میں 'بھابھا اٹامک انرجی ریسرچ سینٹراورکئی دیگرپاور پلانٹس اوریورینیم کی افزودگی کرنے والے پراسیسنگ پلانٹس'جوکہ انڈین اٹامک انرجی ایجنسی کے متعین کردہ حفاظتی اصول و ضوابط کے دائرہ عمل سے باہر ہیں، لہٰذا بھارت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی فکر میں نہ گھلے اپنی فکر کرے۔