ریاض(صباح نیوز+ بی بی سی) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ کارروائی کو تخت حاصل کرنے کی کوشش قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔ امریکی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ 80 کی دہائی سے سعودی عرب کو کرپشن نے جکڑا ہوا ہے، ایک اندازے کے مطابق سعودی حکومت کے اخراجات کا 10 فیصد حصہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے اور اس میں اوپر سے لیکر نیچے تک تمام افراد ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ کارروائی کو تخت حاصل کرنے کی کوشش قرار دینا مضحکہ خیز ہے، ملک میں ہرسال کرپشن ختم کرنے کے لیے نچلی سطح پر کارروائی کی جاتی تھی جو ہمیشہ ناکام ہوتی تھی۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ میرے والد نے جب تخت سنبھالا تب ہی انہوں نے کرپشن کو جڑ سے پکڑنے کی ٹھان لی تھی، 2015 میں انہوں نے کرپشن کو اعلی سطح سے ختم کرنے کے لیے کمیٹی بنائی جس نے 2 سال تک تحقیق کرکے 200 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتار شہزادوں کو تفتیش کے دوران جیسے ہی کرپشن کیسز کی فائلز دکھائی گئیں تو 95 فیصد رقم واپس کرنے پر راضی ہوگئے، ایک فیصد نے کہا کہ وہ ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ کرپشن میں ملوث نہیں جب کہ 4 فیصد عدالت میں جانا چاہتے ہیں۔ سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے کریک ڈان کے سوا کوئی طریقہ کار نہیں تھا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ ایرانی رہنما مشرق وسطی کے ہٹلر ہیں، ہم نے یورپ سے سیکھا ہے کہ مفاہمت کام نہیں کرتی لہٰذا ہم نہیں چاہتے کہ ایران میں بھی نیا ہٹلر ہو اور وہ وہی کرے جو کسی زمانے میں یورپ میں ہوا تھا۔ محمد بن سلمان نے انٹرویو کے دوران کہا کہ سعودی عرب اور اس کے ہم خیال عرب ملک خطے میں بڑھتے ہوئے ایرانی اثر و نفوذ پر بند باندھنے کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی پشت پناہی سے اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خامنہ ای مشرق وسطیٰ کے ہٹلر، کرپشن کیخلاف کارروائی تخت کیلئے نہیں: سعودی ولی عہد
Nov 25, 2017