اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ گوادر سے حاصل ہونے والی آمدن گوادر پر ہی خرچ کی جاتی ہے جبکہ سینیٹ میں چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں سے متعلق تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہمیں آزادانہ تجارتی معاہدوں سمیت تمام امور میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر سے حاصل ہونے والی آمدن کا 9 فیصد حصہ گوادر پورٹ کے لئے مختص ہے جبکہ 91 فیصد حصہ چین کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال بعد اس پورٹ کا کنٹرول پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ حکومت کو ایسی تجاویز دیں کہ سی پیک سے بہتر انداز میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ آزاد تجارتی معاہدوں کے حوالے سے جب تک شراکت داروں مشاورت نہیں کی جائے گی اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر کی قیمیت 120سے125روپے ہو جائے تو پاکستان کی برآمدات بڑھ جائیں گی۔سینیٹ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ چین کے ساتھ کئے گئے آزاد تجارتی معاہدوں کو ایوان میں پیش کیا جائے جس پر چیرمین سینیٹ نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں پارلیمان کی دو کمیٹیاں موجود ہیں۔ اس ضمن میں اگر کوئی خدشات ہیں تو انہیں متعلقہ کمیٹیوں کے سامنے لایا جائے۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ چین کے ساتھ معاہدہ فائدہ ان کو ہو رہا ہے جن کا ساحل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سینیٹر بریگیڈیئر کینتھ نے کہا کہ سی پیک ایک غیر متوازن معاہدہ ہے جس کا وزن چین کی طرف ہے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہمیں چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس منصوبے کے تحت اشیاء کی پاکستان میں تیاری کے لئے کام کرنا چاہئے۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے تناظر میں ہمیں اپنے کاروباری مفاد کو مدنظر رکھنا ہوگا۔میں سی پیک کمیٹی کا ممبر ہوں ہم جو بھی معلومات مانگتے ہیں ہمیں دی ہی نہیں جاتی ۔جس پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سی پیک کے حوالے سے سینیٹ کی کمیٹی کے اجلاسوں کی تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون ہے جو کمیٹی کو ریکارڈ دینے سے انکار کرتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ متعلقہ وزیر اس معاملے پر پیر کو بحث سمیٹیں گے۔