پچھلے ساڑے چار سالوں سے ایوان کے اندر اور باہر جمہوریت کی ما لا جپتے اراکین قومی اسمبلی نے قوم کو جمہوریت کا ثمریہ دیا ہے کہ گزشتہ دِنوں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے پلک جھپکتے ہی نااہل شخص کو پارٹی سربراہی سے روکنے کا بل کثرتِ رائے سے مستردکرکے وہ کا م کردیا ہے اَب جو مُلکی تاریخ کا ایک عظیم سیاہ ترین با ب بن گیا ہے کو ئی اِسے کچھ بھی کہے مگر یہ حقیقت ہے کہ جو ہوا یہ سب غلط ہواہے اور اِس طرح اوروںکے لئے بھی راہ کھل گئی ہے۔ ، یہ ٹھیک ہے کہ ابھی تو سب میٹھا میٹھا لگ رہا ہے مگر آنے والے دِنوں ، میں لگ پتہ جا ئے گا کہ آج جو میٹھا میٹھا ہے اِس شکل میں گڑ میں لپیٹ کر ہم اپنی قوم اور نئی نسل کو ایک ایسا زہرِ قتل دے چکے ہیں جس سے قوم اور نو جوان نسل کی اخلاقی اور سیاسی موت یقینی ہو گئی ہے مگر بڑے افسوس کا مقام تویہ ہے کہ ابھی یہ بات سمجھنے کے لئے کو ئی بھی تیارنہیں ہے کہ گزشتہ دِنوں قومی اسمبلی میں جو بل مسترد کیا گیاہے اِس کے مستقبل میں کتنے بُرے نتائج قوم کو بھگتنے پڑیںگے اِس کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا ہے کہا جا رہاہے کہ یہ بھی جمہوری عمل کا ہی ایک حصہ ہے ، بھلا یہ بھی اگرجمہوری عمل کا ہی حصہ ہے تو پھر عوامی اور قومی مسائل کے حل کے لئے پیش کئے جا نے والے بیشتر بل اِس طرح بڑی تعداد میں قو می اسمبلی سے منظورکیوں نہیں کئے جا تے ہیں۔21نومبر کو قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا ہے توکیا اَب اِس کے بعد یقینا عوام کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے مجبوراََ سڑکوں کا ہی رخ کرنا پڑے گا ؟؟کیا اِس لئے یہ سوچ لیں کہ فیض آ با د کا دھرنا بھی ایسے ہی سلسلے کی ایک کڑی ہے؟؟ گزشتہ دِنوں قو می اسمبلی میں جس طرح ایک نااہل شخص کی پارٹی سربراہی سے روکنے اور پا بندی لگا نے سے متعلق پیش کئے گئے بل کو مسترد کرنے کے لئے کورم پوراتھااور اِس میں برسراقتدار جماعت ن لیگ کے اراکین کو بھا ری اکثریت سے بڑی کامیا بی بھی نصیب ہو ئی ہے، ایسا اس لئے ممکن ہواتھاکہ ن لیگ کے اراکین کو سختی سے تاکید کی گئی تھی کہ خبردار سب کو اسمبلی میں اپنی حاضری یقینی بنانا ہے ور نہ حلقے کے ترقیاتی فنڈز روک لئے جا ئیں گے یوں بہت سے ن لیگ کے اراکین حا ضر ہو ئے اور پھر بھی ن لیگ کے جن
با غی 50کے لگ بھگ اراکین کو نہ آنا تھا وہ اِس دھمکی اور تا کید کے باوجود بھی نہیں آئے اَب اِسے بھی تو ن لیگ والے کہیںسے جمہوری عمل کا حصہ قرار دیں اور اگر اِس کے باوجود بھی غیر حاضر اراکین کے خلاف کوئی کارروا ئی ہو تی ہے تو پھر یہ ن لیگ کے والوںکی جمہوریت کی آڑ میںاپنے مخالفین کے ساتھ ہٹ دھرمی کے متردا ف ہوگا۔تاہم یہ واضح ہوگیاہے کہ اَب کم ازکم عوا م اورپاکستا نی قوم یہ توقع ہرگز نہ رکھے کہ عوامی اور قومی مسائل ایوانوں میں حل ہو ں گے ،اورویسے بھی پچھلے ساڑے چار سالوں میںکب ایوا نوں میں عوامی مسا ئل ہی حل ہو ئے ہیں؟،
کو رم ہی پورا نہیں ہوتا ہے کہ عوامی مسا ئل حل ہوں، ایوانوں میں موجود تو تب پورا کرتے ہیں جب اُن کے ذاتی یا سیا سی مقاصد ہوتے ہیں، اور اَب یہ آئندہ کی دا ئمی پریکٹس بن جا ئے گی کہ ایسا ہی ہوتا رہے گا ۔