چیئرمین سینیٹ نے الیکڑانک جرائم 2016ء بارے ایف آئی اے کی رپورٹ غیر تسلی بخش قراردیدی

اسلام آباد (نا مہ نگار) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے انسداد الیکٹرانک جرائم 2016ء کے تحت (ایف آئی اے) کی سرگرمیوں سے متعلق ششماہی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ ہر چھ ماہ بعد ایف آئی اے کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کرے،ادارہ اپنی مکمل رپورٹ تفتیش اور گرفتاریوں سمیت ایوان میں پیش کرے گی پیش کی گئی رپورٹ پر متعلقہ کمیٹی ان کیمرہ غور کرے گی کمیٹی کی سفارشات حکومت کو بھجوائی جائیں گی ہر چھ مہینے کے بعد الیکٹرانک کرائم ایکٹ سے متعلق رپورٹ لازمی پیش کرے گی جس کے بارے میں کمیٹی تفصیلات مانگے گی وہ ادارہ پیش کرے گا کمیٹی کی تمام تر کارروائی اور تفصیلات پر ان کیمرہ غور ہوگا رولنگ سپیکر کو بھیجی جائے اگر وہ چاہیں کہ اس پر اسی طرز سے عمل کرنا چاہیں تو کر لیں رولنگ کی نقل وزیر اعظم ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ،متعلقہ کمیٹی کے چیئر مین کو دی جائے۔جمعہ کو سینیٹ (ایوان بالا)کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں قانون انسداد الیکٹرانک جرائم 2016ء کے تحت وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی سرگرمیوں سے متعلق ششماہی رپورٹ پیش کی گئی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے رپورٹ پیش کی ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نیاجلاس میں الیکٹرانک کرائم بل 2016ء کے سیکشن 53 کے حوالے سے رولنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ہر چھ ماہ بعد اس حوالے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ رپورٹ پیش ہونے کے بعد اسے متعلقہ کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں بھیجا جائے۔ انہوں نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ رپورٹ کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے رپورٹ تیار کر کے پارلیمنٹ میں پیش کرے۔ چیئرمین سینیٹ نے ایف آئی اے کی حالیہ ششماہی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ سیکشن 53کی ضروریات کو پورا نہیں کرتی جو کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے ۔ایوان بالا کے اجلاس میں قانون انسداد الیکٹرانک جرائم 2016ء کے تحت وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی سرگرمیوں سے متعلق ششماہی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان بالا میں قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان آرڈیننس 1979ء میں مزید ترمیم کا بل قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ چیئرمین سینیٹ نے مزید غور کے لئے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے تحریک پیش کی کہ عالمی بینک کی سالانہ فلیگ شپ رپورٹ کے مطابق 190 ممالک جن میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے، میں پاکستان 172 ویں پوزیشن پر ہے، کو زیر بحث لایا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ تحریک التواء قانون پر پورا نہیں اترتی جس پر انہوں نے تحریک التواء کی منظوری نہیں دی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ، قواعد ضابطہ کار و انصرام کی رپورٹیں پیش کرنے کی معیاد میں مزید 30 روز کی توسیع کی منظوری دے دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عبدالرحمان ملک نے مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860ء اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کے بل (فوجداری قوانین (ترمیمی) تحفظ حقوق مخنث افراد بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 30 روز کی توسیع کی درخواست کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے پیش کئے گئے نا انصافی ’’تلافی‘‘ بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں بھی یکم دسمبر سے مزید تیس روز تک توسیع کی درخواست کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کی دونوں رپورٹیں پیش کرنے کی مدت میں 30 روز کی توسیع کی منظوری دے دی۔ پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث معاشرے کے غریب طبقات پر اضافی بوجھ پڑنے سے متعلق تحریک التواء پر بحث پیر تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن