دھرنے کیخلاف آپریشن، اسلام آباد میدان جنگ بن گیا، جھڑپیں، توڑ پھوڑ، اہلکار جاں بحق، 250 زخمی، متعدد گاڑیاں نذر آتش، سوشل میڈیا چینلز کی لائیو نشریات بند

اسلام آباد انتظامیہ نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکا کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعدمظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا،مظاہرین کی جانب سے پتھراﺅ اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کے استعمال سے ایک پولیس اہلکار شہید 16 رینجراہلکاروں اور 14 شہریوں سمیت 200افراد زخمی ہوگئے جبکہ سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ۔ سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز کی لائیو نشریات بند کر دی گئیں۔اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن بھی ختم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔فیض آباد انٹر چینج میں تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان کے زیر اہتمام دھرنے کو ختم کرانے کےلئے وفاقی پولیس ، ایف سی ، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ساڑھے آٹھ ہزار کی نفری نے گرینڈ آپریشن کلین اپ  صبح پونے آٹھ بجے شروع کردیا گیا جس کے ساتھ ہی راول ڈیم چوک ، آئی ایٹ ، آئی جیپرنسپل روڈ ، سوہان ، کوری روڈ اور زیرو پوائنٹ کی جانب سے ایک ساتھ آنسو گیس چلا دی گئی جس کے ساتھ ہی دھرنے کے شرکاءنے پولیس پر پتھراﺅ شروع کردیا گیا پولیس نے ربڑ کی گولیاں بھی چلا دیں۔ بڑی تعداد میں پولیس نے مظاہرین گرفتار کرلئے اور فیض آباد انٹرچینج سے دھرنے کی مرکزی قیادت علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کا کارکنوں سے رابطہ ختم کرنے اور انہیں تحویل میں لینے کےلئے پولیس ، ایف سی اور رینجرز کے دستے الرٹ رہے جبکہ راولپنڈی پولیس فیض آباد مری روڈ ، شمس آباد ، ڈبل روڈ ، نائنتھ ایونیو چوک ، ایکسپریس وے کی جانب موجود رہی۔ پنجاب پولیس اور اسلام آباد کی قیدیوں کی گاڑیاں بھی جگہ جگہ کھڑی کی گئیں جن میں حراست میں لئے گئے کارکنوں کو بٹھانے کا سلسلہ جاری رہا۔ دو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی بھی جاری رکھی گئی۔ ابتدائی طور پر ساڑھے تین سو کارکنوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ لاﺅڈ سپیکر پر علامہ خادم حسین رضوی اعلان کرتے رہے کہ ہم نے تو شہید ہونا ہے پولیس دھرنے کے مقام سے پیچھے چلی جائے تمہیں اس کام سے کیا ملنا ہے خدا کا خوف کرواورواپس ہوجاﺅ۔ تاجدار ختم نبوت کا نعرہ لگاتے ہوئے پولیس والے بھی لبیک کے نعرے لگاتے واپس چلے جائیں۔ اس دوران پنڈال سے کارکن لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگاتے رہے لیکن اس دوران بھی آنسو گیس اور پولیس ، ایف سی اوررینجرز کی پیش قدمی پنڈال کی جانب جاری رہی دھرنے کے شرکاءنے آنسو گےس کی شدت کم کرنے کےلئے کئی مقامات پر گھاس اور لکڑےوں کو آگ لگا دی تاہم شدید آنسو گیس کے باعث سانس لےنا دشوار تھا۔ تین ایف سی اہلکار اور وفاقی پولیس کے متعدد اہلکار بھی آنسو گیس سے شدید متاثر ہوئے جنہیں طبی امداد کےلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ راولپنڈی اسلام آبادکی جانب سے فیض آباد کی طرف ایمبو لینسوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں ایدھی ، ریسکیو1122 ، سی ڈی اے ، سرکاری ہسپتالوں کی ایمبولینسیں بھی شامل تھیں۔ پولیس‘ ایف سی کے اہلکار آنسو گیس کی شدت کم کرنے کےلئے آنکھوں پر گیلے رومال بھی رکھنے میں مصروف رہے جبکہ عام افراد کےلئے علاقے میں سانس لینا دشوار ہو رہی تھی آئی ایٹ ، فیض آباد ، گلشن دادن خان ، سوہان کی آبادیوں میں شہریوں کا سانس لینا مشکل ہوگیا۔ بعد ازاں صبح نو بجکر20 منٹ پر کارکنوں کی جانب سے پولیس پر آنسو گیس کے شیل چلائے گئے جبکہ دھرنے کے شرکاءنے پولیس پر شدید پتھراﺅ بھی کیا۔ پولیس کی جانب سے کارکنوں پر جو شیل پھینکے جاتے کارکن جوابی وار کے طور پر وہ شیل پولیس کی طرف پھینک دیتے جس سے پولیس اور کارکنوں میں کافی دیر تک آنکھ مچولی جاری رہی دھرنے کے شرکاءنے فیض آباد فلائی اوور کے لوپ پر بھی قبضہ جمانے کی کوشش کی لیکن پولیس کی جانب سے ان پر آنسو گیس پھینکے جانے سے وہ کنٹینروں کی اوٹ میں چلے گئے کئی مقامات پر پولیس اور ڈنڈا بردار کارکنوں میں بھی مڈبھیڑ ہوگئی اس دوران کئی کارکن پولیس نے حراست میں لے لئے پولیس کی جانب سے دھرنے کے پنڈال تک رسائی کےلئے کافی دیر تک تگ و دو ہوتی رہی۔ پنڈال سے اعلانات ہوتے رہے کہ کارکن ڈٹے رہیں اور پولیس والوں کو پکڑ لیں۔ کئی کارکن میٹرو سٹیشن کی جانب بھی چڑھ گئے۔ دھرنے کے شرکاءشدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ علامہ خادم حسین رضوی پنڈال سے خطاب کرکے پولیس والوں کو کہتے رہے کہ بچو ہم ختم نبوت کا نعرہ لگا رہے ہیں کیا ہم کوئی قاتل، چور یا ڈاکو ہیں کہ تم ہماری طرف چڑھ دوڑے ہو اس لئے واپس چلے جاﺅ انہوں نے کارکنوں کو لبیک کا نعرہ اونچا کرنے کا بھی حکم دیاجبکہ ایف سی اہلکاروں کےلئے پنڈال سے پشتو میں تقریر بھی کی گئی جس میں ان کے دھرنے کے مقاصد سے آگاہ کیا گیا۔ادھردو گھنٹے تک پولیس کا سارا انحصار آنسو گیس چلانے ، کارکنوں کو منتشر کرنے تک محدود رہا پولیس نے لانگ رینج سے آنسو گیس پھینکنے کا سلسلہ کسی مرحلے پر نہ رکا کئی پولیس والے بھی آنسو گیس سے شدید متاثر ہوئے کئی اہلکار آنسو گیس سے بیہوش بھی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کےلئے پمس بھجوادیا گیا۔ بھارہ کہو ، ترامڑی ، نیلور کے علاقوں میں بھی تحریک لبیک کے کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا جس سے نمٹنے کےلئے پولیس نفری ان علاقوں میں بھی بھجوائی گئی۔اسلام آباد دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے حساس تنصیبات کی حفاظت کے لئے فوج بلانے پر غور شروع کردیا ہے۔

رائیونڈ : وزیراعظم شاہد خاقان کی  نواز شریف سے ملاقات ، وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی موجود

 اسلام آباد میں آپریشن شروع ہونے کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی لاہور آئے جن کا لاہور ائرپورٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے استقبال کیا۔ وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب ائرپورٹ سے ہیلی کاپٹر پر جاتی امرا پہنچے۔ جاتی امرا ہیلی پیڈ پر مسلم لیگ ن کے ترجمان سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے ان کا استقبال کیا۔ میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان، سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی سمیت دیگر رہنماؤں نے آپریشن اور اس سے پیداشدہ صورتحال پر غور کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت نے 20 دن تک مذاکرات کی راہ اپنائی تاہم عدالت کے حکم اور وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس ملنے کے بعد آپریشن ناگزیر ہو گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...