چینی قونصل خانے پر حملے کے تین سہولت کار گرفتار‘ خیر بیار مرکزی ملزم قرار

کراچی+ کوئٹہ (سٹاف رپورٹر + وقائع نگار + بیورورپورٹ) پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث3 سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی قونصل خانے پر حملے کے ایک سہولت کار کو کراچی اور دوسرے کو شہر شہداد پور سے حراست میں لیا گیا‘ حراست میں لئے گئے ملزموں سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔ شہداد پور کے علاقے خالد سٹریٹ سے45 سالہ کرامت نامی شخص کو قانون نافذ کرنے والوں نے حراست میں لیا ہے۔ پولیس کے مطابق رات گئے ایک اور سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا۔ چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ بوٹ بیسن اشفاق احمدکی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی‘ بارودی مواد‘ قتل‘ اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے میں ہلاک دہشت گردوں کے 13 سہولت کاروں کو بھی نامزد کیا گیا ہے جن میں پہلا نام حربیار مری کا ہے‘ قونصلیٹ حملے کے سہولت کاروں میں اسلم اچھو‘ نور بخش مینگل‘ کریم مری‘ کمانڈر نثار‘ کمانڈر شریف‘ آغا شیر دل‘ کمانڈر گیندی‘ کمانڈر گیندو‘ کہٹن رحمان گل‘ کمانڈر حمل‘ میرک بلوچ‘ بشیر زیب اور کمانڈر منشی شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ حملے کے دوران ہلاک شدہ دہشت گرد مفرور ملزمان سے رابطے میں تھے۔ حربیار مری کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ ایف آر آر میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے چین سے بڑھتے ہوئے سفارتی اور معاشی تعلقات کو خراب کرنے کےلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے اس حملے کے لئے حربیار مری سے تعاون کیا۔ یہ حملہ پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہ تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق بی ایل اے کوبھارتی خفیہ ایجنسی را کا تعاون حاصل تھا اور دہشت گردوں کا چینی قونصل خانے پر حملے کے پیچھے مقصد پاک چین تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔ ذرائع کے مطابق حملے کیلئے ”را“ اور این ڈی ایس نے فنڈنگ کی۔ دہشت گردوں نے آخری بارکراچی سے گرفتار شخص سے بات کی تھی۔ ہلاک دہشتگرد کے اہلخانہ کے مطابق عبدالرزاق کی مذموم سرگرمیوں سے تنگ آکر اسکے بھائیوں نے 2014 میں لاتعلقی اختیار کرلی تھی، عبدالرزاق سے لاتعلقی کا اشتہار نجی اخبار میں بھی دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کے مبینہ مالک حیدر سمیت 3 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، گاڑی 2016 میں شو روم پر فروخت کی تھی، گاڑی اے کے ایس 973 کا سی پی ایل سی ریکارڈ کلیئر بتایا جاتا ہے۔ حملے کے بعد چینی قونصل خانے جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔قونصل خانے کے باہر اور اطراف میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔ دہشت گرد حملے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے کوئٹہ کے باپ بیٹے کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ نماز جنازہ میں عزیزو اقارب سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کوئٹہ میں پشتون آباد خوشحال روڈ کے رہائشی دونوں باپ بیٹے کو مشرقی بائی پاس قبرستان میں دفن کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چینی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے دہشتگرد بلوچستان سے آئے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینی سفیر یا¶ جنگ کیساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ چینی سفیر یا¶جنگ نے وزیراعلیٰ سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے فوری ہم سب سے رابطہ کیا اور اور حملے کو ناکام بنایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چینی ہمارے بھائی ہیں۔ آپ کی سکیورٹی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اس واقعہ کے بعد میں نے فوری چائنیز قونصلیٹ کا وزٹ کیا، اس کے بعد امن امان پر اجلاس کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے تمام قونصلیٹ کی سکیورٹی آڈٹ کی ہدایت کی ہے۔ ہم نے ان تمام پولیس اہلکار جو قونصلیٹ پر ڈیوٹی کر رہے ہیں ان کو بلٹ پروف جیکٹس دیں گے، چینی ہمارے دوست ہیں، ترقیاتی کاموں میں پارٹنر نہیں، اس لیے ہمارے دشمن بہت بن گئے ہیں۔ انچارج محکمہ انسداد دہشتگردی راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں سی فور بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے جو دیسی ساختہ نہیں۔ یہ بارود دہشت گردوں کو انہی طاقتوں نے فراہم کیا ہے جنہوں نے یہ حملہ کرایا۔ بی ایل اے کے پیچھے دشمن ملک کی ایجنسی کا ہاتھ ہے۔ چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تعداد 4 نہیں 3 ہی تھی۔ تحقیقات کی ہیں کوئی دہشت گرد فرار نہیں ہوا۔ تحریک انصاف نے کراچی میں چینی قونصل قونصل خانے پر دہشتگردی کے حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی گئی ۔پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان کراچی میں چینی قونصل خانے پر دہشتگردی کے بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتا ہے اوراس حملے میں شہید ہونے والے شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ ہلاک دو دہشت گرد کے دو بھائیوںکو خاران سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انتیو گتریز نے چینی قونصل خانے اور اورکزئی میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی / حملہ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...