مقبوضہ کشمیر: بھارتی وفد کو سرینگر سے باہر جانے سے روکدیا گیا، پولیس کا ہاسٹل پر چھاپہ ، سیاسی نظر بندوں کی تلاشی

سرینگر (اے پی پی) بھارت کے سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کی قیادت میںبھارتی سول سوسائٹی گروپ کے پانچ رکنی وفد کو قابض انتظامیہ نے سرینگر سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وفد میں شامل سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ پلوامہ جانا چاہتے تھے لیکن ایس ایس پی نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی ۔ انہوں نے کہا ہمیں بتایا گیا سرینگر سے باہر کہیں نہ جائیں۔ انہوں نے کہا گروپ نے کشمیریوں کو درپیش مشکلات جاننے کے لیے کئی لوگوں سے ملاقات کی ۔ انہوں نے کہ ہمارے کشمیر آنے کا مقصدکشمیریوں کودرپیش مسائل کے بارے میںبھارتی عوام کوبتانے اورسمجھانے کے لیے ان کی نشاندہی کرنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم بھارتی عوام کو وادی کشمیر کے لوگوںکی مشکلات کے بارے میںسمجھاسکتے ہیں ۔ دریں اثناء وفد میں شامل ایک اوررکن کپل کاک نے کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے۔ کپل کاک نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ ہم بھارتی حکومت کے اس دعوے کی حقیقت جانناچاہتے ہیں کشمیر میں صورتحال واپس معمول پر آگئی ہے۔ انہوںنے کہاجو کچھ ہم نے دیکھا اس کے مطابق صورتحال معمول کے مطابق نہیں ہے کیونکہ ہم سرینگر میں آزادی کے ساتھ نقل وحرکت بھی نہیں کرسکتے۔ انہو ںنے کہاکہ وہ جنوبی کشمیر کے اسلام آباد، پلوامہ اورشوپیان اور بڈگام اضلاع میں جانا چاہتے تھے لیکن ہمیں ہوٹل سے باہر جانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہاکہ ہم مزید دو دنوں تک کشمیر میں ہیں تاکہ موجودہ صوتحال پر کشمیریوں کے خیالات معلوم کرسکیں ۔ انہو ںنے کہاکہ ہم نے وکلائ، تاجروں ، پنچایت کے نمائندوں سے ملاقات کی اور آئندہ دنوں میں بھی لوگوںسے ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔ دوسر جانب وادی کشمیر اور جموں کے مختلف علاقوں میں مسلسل 112 ویں روز بھی فوجی محاصرہ اور دیگر پابندیاں جاری اور انٹرنیٹ معطل رہی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر بالخصوص تاریخی جامع مسجد سرینگر کے علاقے میں 4 اگست سے دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں عائد ہیں۔ سرینگر کے اہم تجارتی مراکز لالچوک ، سول لائنز، بٹہ مالو، ڈائون ٹائون اور دیگر علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ، ٹیکسٹ میسجز اور پری پیڈ موبائل فونز پر بدستور پابندی عائد ہے۔ دریں اثناء بھارتی پولیس نے سرینگر میں سب جیل قرار دئیے جانے والے ایم ایل اے ہوسٹل میں چھاپہ مارا جہاں 33 سیاسی قیدیوں کو نظربند رکھا گیا ہے۔ پولیس نے چھاپے کے دوران 11 موبائل فونز برآمد کرنے کا دعویٰ ک یا ہے۔ نظر بندوں میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساغر، پی ڈی پی کے نعیم بخاری، پیپلز پارٹی کے چی ئرمین سجاد لون اور سابق آئی اے ایس آفیسر اور سیاستدان شاہ فیصل شامل ہیں۔ پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا سجاد لون کی بار بار تلاشی لئے جانے پر نظربندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ نظربندوں نے ہوسٹل میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز نے ایک سیاستدان کے دو سالہ بچے سمیت ان کے رشتہ داروں اور اہلخانہ کی تلاشی لی اور ان کی تذلیل کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...