لندن (نوائے وقت رپورٹ) صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دل کے ڈاکٹر سے نوازشریف کی اپوائنٹمنٹ (ملاقات) ہے، اگلے ہفتے کے وسط میں پی ای ٹی سکین اور دیگر ٹیسٹ ہوں گے، ڈاکٹر تندہی سے تشخیص کر رہے ہیں جبکہ میرا ریگولر چیک اپ بھی لندن سے ہوتا ہے وہ بھی کرا رہا ہوں۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ( ن) کے صدر شہباز شریف نے سی پیک کے حوالے سے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایلس ویلز کا سی پیک پر دیا جانے والا بیان ان کی پراجیکٹ کے ڈیزائن سے لاعلمی کو ظاہر کرتا ہے،سی پیک مشترکہ مفادات کا ایک منصوبہ ہے۔سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن امریکی تنقید کو واضح انداز میں مسترد کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ یہ بے جا ہے۔ میں سی پیک پراجیکٹ کے مذاکرات میں شریک رہا ہوں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے فیز میں سی پیک کے 4 حصے تھے جن میں انرجی پراجیکٹس، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، انڈسٹریل زونز اور گوادر پورٹ شامل تھی۔ پاور پراجیکٹس میں جو پیسہ لگایا گیا اس کا بیشتر حصہ سرمایہ کاری اور امداد کی مد میں تھا۔ اس میں قرض کا حصہ بہت کم ہے اور اس پر بھی ہر ممکن حد تک کم سے کم شرح سود رکھی گئی ہے۔شہباز شریف نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان بد ترین توانائی بحران کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا تو ایسے میں چین آگے آیا اور انتہائی نیک دلانہ معاونت کا پروگرام شروع کیا جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے میں صرف اور صرف چین نے اکیلے ہی بھرپور مدد کی ہے۔