ملتان (سپیشل رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان سی پیک پر ایلس ویلز کی رائے سے متفق نہیں۔ پاکستان نے سی پیک پر امریکی مؤقف کو مسترد کر دیا۔ سی پیک کو وسعت دے کر فیز ٹو کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں کہ سی پیک سے ہمارے قرضوں میں اضافہ ہو گا۔ ایلس ویلز کے بیان سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے جاری رہیں گے‘ یہ گیم چینجر ہے۔ معاشی ترقی کیلئے سی پیک ضروری ہے۔ نواز شریف کی صحت سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ باہر جانا ہر کسی کی خواہش ہے مافیا نہیں چاہتے کہ احتساب کاعمل آگے بڑھے۔ وزیراعظم احتسابی عمل آگے بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں۔ احتسابی عمل میں حیلے بہانوں سے رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔ سندھ حکومت زرداری کے تابع ہے اس لئے کیس راولپنڈی منتقل کیا۔ مقبوضہ کشمیر کے ہسپتالوں میں اموات کی فہرست بھی جاری نہیں کی جاتی۔ یو این مبصرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو کو 112 روز ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ہٹ دھرمی جاری ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھایا گیا۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے مطالبات شامل ہیں۔ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پھر سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ داخلی سیاسی صورتحال کے باعث مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹ گئی تھی۔ انہوں نے کہا پاکستان امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی رائے سے متفق نہیں ہے اس لیے ان کی رائے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ شاہ محمود نے کہا پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو پھر سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کشمیر کمیٹی چیئرمین فخر امام اور عسکری حکام نے صورت حال سے آگاہ کیا، اب وزارت خارجہ میں اہم اجلاس بلایا جائے گا جس کی صدارت کے لیے وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی، اجلاس میں وزیر اعظم کو آیندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر بھرپور انداز سے اٹھایا گیا، یورپی یونین میں بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ انٹرنیشنل اور یو این آبزرورز کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے۔ بھارتی سپریم کورٹ میں بھی دیر سے ہی صحیح مگر معاملہ اٹھا ہے، جس نے تقاضا کیا کہ بھارتی حکومت کشمیر پر مؤقف پیش کرے۔ لیکن بھارتی حکومت اپنی ہی عدالت میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا میڈیا سے بھی گزارش ہے مسئلہ کشمیر سے نظر نہیں اٹھانی چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں جو شہادتیں ہو رہی ہیں ان کا سرٹیفکیٹ بھی جاری نہیں کیا جاتا، شہادتوں کی تعداد پر میڈیا کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ حقائق دنیا سے چھپائے جا رہے ہیں، یو این نے کہا سلیکٹڈ یورپی یونین ممبرز کو کشمیر لے جایا جا سکتا ہے، یو ایس ڈپلومیٹ کو بھی کشمیر جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو اسلام آباد سے کیا دے کر بھیجا گیا‘ یہ مولانا ہی بتا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا مسئلہ کشمیر پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی احتسابی عمل سے نہیں گزرنا چاہتا۔ سندھ حکومت احتساب کے عمل میں ڈھال بن رہی تھی‘ اس لئے زرداری صاحب کا کیس راولپنڈی منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا مافیا نہیں چاہتا احتساب کا عمل آگے بڑھے۔
سی پیک پر امریکی موقف مسترد، منصوبے کو وسعت دیکر فیز ٹو شروع کردیا: وزیر خارجہ
Nov 25, 2019